“چاپلوسی ایک بیماری ہے“ 224

“چاپلوسی ایک بیماری ہے“

“چاپلوسی ایک بیماری ہے“

کومل شہزادی ,سیالکوٹ
چاپلوسی کے مترادف الفاظ میں خوشامد کرنا۔ منانا۔ چمکارن وغیرہ شامل ہیں-موجودہ دور کی سب سے خطرناک بیماریوں میں ایک خطر ناک بیماری چاپلوسی ہے-اس دائرہ نما زندگی میں سارا کھیل ہی چاپلوسی اور منافقت کا ہے-عہد جدید میں کچھ لوگ تو چاپلوسی جیسے لفظ کی حدود کو پار کر جاتے ہیں کیونکہ وہ چاپلوسی کے ماہر ہوتے ہیں- ایک کسی کی وااہ وااہ کرنا اور کسی کام کے حوالے سے سراہنے میں بھی کوئی خالص سچائی موجود نہیں سوائے چاپلوسی کے اور اپنے آپ کو اُس انسان کے سامنے معتبر بنانے تک ہی محدود ہے- اللّه کے دربار میں نہ چاپلوسی چلتی ہے نہ شاعری نہ اقوال زری نہ کسی کی رنگ بازی اگر چلتی ھے تو صاف نیت ہے- نبی پاک ﷺنے فرمایا :
“بے شک اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے-“
چاپلوسی ہمارے معاشرے کے لیے زہر قاتل ہے بعض لوگ اس فن میں بہت ماہر ہوتے ہیں–اور یوں کہہ سکتے کہ شائد انہوں نے چاپلوسی سیکھنے کے لیے باقاعدہ تعلیم حاصل کی ہو-معاشرے میں کچھ لوگ تو بھانپ جاتے ہیں کہ کون کس سے مخلص طور پر مخاطب ہے اور کون چاپلوسی سے مخاطب ہے-چاپلوسی سے کچھ حاصل تو نہیں ہونے والا دنیا وآخرت میں اس بات کا لوگوں کو اندازہ پھر بھی اس میں مبتلا نظر آتے-چاپلوسی کا ایک ہی مقصد ہے کسی کے سامنے اپنے آپ کو مقبول بنانا- میرے مطابق دنیا میں دوسری بیماریوں کا علاج ممکن ہے لیکن چاپلوسی کا علاج فی الحال متعارف نہیں ہوا – لہذا ضرورت سے زیادہ چاپلوسی سے پرہیز کیجیے – اس سے سوائے اپنے نامہ اعمال خراب کرنے کے اور کچھ نہیں ملنے والا ہے-اپنی نیتوں کو صاف کرکے دوسرے سے مخاطب ہوں—بقول آرسکر وائلڈ:“چاپلوس لوگ دوستوں کی طرح نظر آتے ہیں،جیسے بھیڑیے کتوں کی طرح۔ “
اسی متعلق جعفر صادق کے کیا خوب کہا ملاحظہ کیجیے:
“چاپلوس اس لیے آپ کی چاپلوسی کرتا ہے کہ وہ آپ کو بے وقوف سمجھتا ہے جبکہ آپ یہ سن کر خوش ہوتے ہیں۔ ٹالسٹائی حق سے زیادہ کسی کی تعریف چاپلوسی ہے اور استحقاق سے کم حسد۔ نامعلوم خوشامدی لوگ تیرے لیے تکبر کا تخم ہیں۔ “چاپلوسی دراصل ایسی وبا ہے جو منافقت کی سب اقسام کو اپنے اندر سمو لیتی ہے-اس سے کوئی سکون میسر نہیں آتا لیکن پھر بھی کرنے والے کوئی قباحت محسوس نہیں کرتے -دوسروں کے سامنے اپنے آپ کو معتبر گردانا شائد اس کا بنیادی مقصد یہ ہی ہے-معاشرے میں جہاں دوسری برائیاں ہیں وہیں یہ بھی شامل ہے- چاپلوسی کی ایک دوسری وجہ جھوٹی شہرت حاصل کرنا تاکہ لوگوں میں اس کی قدرومنزلت بڑھے اور جس کی چاپلوسی کرتا ہے اس کی نظر میں معتبرگردانا جائے ۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے :
إذا رأيتُم المدَّاحينَ ، فاحْثُوا في وجوهِهم التُّرابَ.(صحيح مسلم:3002ترجمہ: جب تم تعریف کرنے والوں سے ملو تو ان کے چہروں پر مٹی ڈال دو ۔“یہ حال ان لوگوں کا ہے جو سامنے صحیح تعریف کرتے ہیں تو جو جھوٹی تعریف کرے ان کا کیا حال ہوگا-“
چاپلوسی کرنے والا ایک قسم کا منکر ہے-المختصر جو لوگ اپنی چاپلوسی سے خوش ہوتے ایسے لوگوں کا شمار بے وقوف لوگوں میں کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا- یہ اخلاقی پستی کی علامت ہے-بقول شاعر:پیرو کاری چاپلوسی کالے دھن کا زور ہےکوئی رشوت خور ہے تو کوئی آدم خور ہے—

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں