سستے لوگوں پر مہنگی باتیں 171

سستے لوگوں پر مہنگی باتیں

سستے لوگوں پر مہنگی باتیں

✍️غلام العارفین (راولپنڈی)
انسان کی زندگی پیدائش سے لے کر قبر تک معاشرے کی محتاج ہوتی ہے. جب انسان پیدا ہوتا ہے تو انسان چلنا تو دور کی باتیں اپنے آپ سے بھی ناواقف ہوتا ہے کہ میں کون ہوں؟ کس کی اولاد ہوں وغیرہ وغیرہ. جب انسان مر جاتا ہے تو وہ اپنے اوپر پہنے ہوئے کپڑے کو بھی سیدھا کرنے سے قاصر ہوتا ہے. اس سارے سفر کے دوران انسان بیشمار اسباق کو سیکھتا اور سمجھتا ہے. میں اگر یوں کہوں کہ ہر سبق کے پیچھے ایک تلخ یاد ہو گی تو غلط نہ ہو گا. کیونکہ انسان ہمیشہ غلطی کرنے کے بعد ہی سیکھتا ہے. پیدائش سے موت تک لے سفر میں بیشمار لوگ انسان کی زندگی میں آتے ہیں اور سبق آموز واقعات دینے کے بعد چلے جاتے ہیں بہت کم لوگ پیدائش سے لے کر موت تک ساتھ کھڑے رہتے ہیں اور آج کل کے مادی دور میں تو قریبی رفقاء بھی انسان کو پہلے دیکھتے ہیں کہ کیا یہ بندا ہمارے کسی کام آ سکتا ہے یا نہیں؟ کیونکہ دنیا کا سوچنے کا انداز اور فکر بدل چکی ہے.
اکثریت اصول اور ضابطے جڑ سے ہی ختم ہو چکے ہیں. بڑے مانسوں کی باتیں اب صرف سوشل میڈیا واٹس آیپ کے سٹیٹس تک محدود ہو گی ہیں. خیر انسان اپنی زندگی میں جتنی مرضی کتابیں مطالعہ کر لیں لیکن یہ سارا مطالعہ اُس سبق سے بڑا نہیں ہو سکتا جو سستے لوگوں کے ہاتھوں ملا ہو. کتاب میں سبق آموز واقعات اور کہانیاں تو موجود ہو سکتی ہیں مگر انسان ان واقعات سے نہ گزرا ہو تو وہ صرف ان کو کہانیوں کی حد تک ہی درست سمجھتا ہے.

لیکن جب انسان خود ان حالات واقعات سے گزرا ہو تو وہ انسان اسباق کو بھی یاد کر لیتا ہے اور دوبارہ غلطی کرنے سے گریز کرنے کی کوشش کرتا ہے. سستے لوگوں کو کیا معلوم احساس کسے کہتے ہیں؟ وہ تو اپنی انا پرستی اور تکبر میں گم ہوتے ہیں ان کو صرف اپنی ذات کی فکر ہوتی ہے. جب مطلب ختم ہوا تو تعلق بھی ختم کر دیا. میری ذاتی رائے ہے کہ ایک قابل انسان اور ایک ناکام انسان دونوں نے ہی کم ظرف لوگوں کے ساتھ وقت گزارا ہو گا مگر قابل انسان نے کم ظرف لوگوں سے سبق حاصل کیا ہو گا اور ناکام انسان نے کم ظرف لوگوں کو اپنے اندر کا روگ بنا لیا گا جس کی وجہ سے وہ آ گے بڑھنے سے رُک گیا.
ہمیں اپنی ذاتی کمزرویوں پر غور کرنا ہو گا اگر ہم اپنی کمزوریوں پر قابو پانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو بہت سے مسائل حل ہو جائے گے. اور یاد رکھیے اپنی قیمتی گفتگو وہاں کریں جہاں آپ کی گفتگو کو اہمیت دی جاتی ہے جہاں آپ کو سننے کے لئے لوگ بے تاب ہوتے ہیں. آپ کو سننا پسند کرتے ہیں. لیکن جہاں آپ کا موجود ہونا اور موجود نہ ہونا ایک جیسا ہو وہاں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے. اپنے آپ کو پہچاننے کی کوشش کریں نہیں تو بہت دیر ہو جائے گی. ہم تیزی کے ساتھ موت کی طرف سفر کر رہے ہیں مرنے سے قبل سستے لوگ پر اپنی مہنگی گفتگو کا ضائع ہرگز ہرگز نہ کریں. جن کو آپ کی گفتگو کی اہمیت ہی معلوم نہیں ہے ان کے سامنے گفتگو کرنے کا کوئی مقصد ہی نہیں ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں