پاکستان میں بے حیا?ی 150

پاکستان میں بے حیا?ی

پاکستان میں بے حیا?ی

حفضہ یوسف آیت (سیالکوٹ)
اسلام دشمن لوگوں نے ہمیشہ مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لیے مختلف قسم کے حربے استعمال کیے ہیں اور اب بھی کرتے ہیں۔اس وقت جو اِن کا کارآمد اور طاقتور ہتھیارہے وہ معاشرے میں بے حیائی اور بے پردگی کو عام کرناہے۔اور اس کو عام کرنے کے لیے انہوں نے انٹرنٹ،ٹی وی، کیبل کا سہارا لیا ہے۔ مسلم نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں یہ وسوسہ ڈالا جاتا ہے کہ بے پردگی اور فحاشی میں ہی ترقی ہے۔ٹی وی،کیبل،انٹرنیٹ وغیرہ ایسے شیطانی ذرائع ہیں

جن کی وجہ بے حیائی مسلمانوں کے گھروں میں پہنچ رہی ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ معاشرے میں مسلمان عورتوں میں پردہ اور مسلمان مردوں میں حیا کا دن بہ دن خاتمہ ہوتا جارہا ہے۔جس کی ایک مثال آذادی مارچ ہے جو کہ 20 مارچ 2019-13 نومبر 2019 میں پیش ہوا۔ جس سے کو?ی بھی بے خبر نہیں ہے۔ اس آزادی مارچ میں عورتیں بغیر دوپٹے کے سڑکوں پہ آ?ی تھیں اور ہاتہوں میں بینڑز لیے آزادی مانگ رہیں تھیں اور ان بینڑز پہ کچھ الفاظ یہاں تحریر ہیں۔

’’اگر دوپٹہ اتنا پسند ہے تو آنکھوں پہ بابندھ لو۔
میری بہن جو بھی پہنے، تمہاری را? کس نے مانگی؟
یہ سڑک اتنی ہی میری ہے جتنی تمہاری باپ کی ہے۔
کھانا گرم کردوں گی،بستر خود گرم کر لینا۔
میں واں انسان، ن? تیری پگ دی شان۔
میرے کپڑے، میری مرضی۔
میں آوارہ، میں بد چلن۔
آگے نہیں،اب پیچھے ڈالو۔
ڈالو مگر پیار سے۔
شادی کے علاوہ بھی بہت کام ہیں۔
یاد رکھو ساری چھریاں کچن میں ہی ہوتی ہے۔
آدھی نہ آدھوری ہوں برابر اور پوری ہوں۔
میرا جسم، میری مرضی۔
لو بیٹھ گی صیح سے۔
میں جس کے چاہوں اس کے بچے پیدا کرو۔‘‘

جی یہ ہے وہ آذادی مارچ جس میں پاکستان کی سڑکوں میں سرعام بے حیا?ی تھی۔ اس بے حیا?ی کو دیکھ کر انسان یہ سوچنے پہ مجبور ہوگیا تھا کہ یہ آذادی مارچ ہے کہ سراسر بے حیا?ی؟ یہ آزادی مارچ پاکستان میں ساری بے حیا?ی کی حدود کو پار کر گیا تھا۔

ارشادِباری تعالٰی ہے:

’’اے آدم کی اولاد ہم نے تم پر لباس نازل کیا ہے کہ تمہارے قابلِ شرم حصّوں کو ڈھانکے اور تمہارے ل? جسم کی حفاظت اور زینت کا ذریعہ بھی ہو، اور بہترین لباس تقویٰ کا لباس ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔شاید کہ لوگ اس سے سبق لیں‘‘

لیکن آج پاکستان میں مغرب کی عوام کا لباس پہنا زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ عورت کا ہاتھ مرد کے ہاتھ میں ہونا معیوب نہیں سمجھا جاتا۔ ہمارے ہاں لڑکیوں کا لباس دن بدن چھوٹا اور تنگ ہوتا جا رہا ہے۔ جینز اور شاٹ شڑٹ فیشن کے طور پر پہنا ذیادہ پسند کیا جاتا ہے۔
البتہ پاکستان اسلام کے نظریے پہ بنایا گیا تھا۔اس میں ہم اسلام کے مطابق سکون سے زندگی گزارنا چاہتے تھے۔
لیکن آج پاکستان اسلام سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ اسلام میں عورت کو پردے کا حکم دیا ہے اور ساتھ ہی مرد کو اپنی نگاہ نیچے رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
لیکن عورت اپنا لباس پورا کرنا نہیں چاہتی اور مرد اپنی نگاہ نیچی رکھنا نہیں چاہتا۔ اور دونوں کو ہی عزت اور احترام چاہتے۔
عورت کا کہنا ہے کہ پردہ صرف نظروں کا ہوتا ہے۔ اور صرف اسی سوچ کی وجہ سے پچاس فیصد لڑکیوں نے خود کو ننگاہ کر لیا ہے۔ اپنا لباس دن بدن چھوٹا کر رہیں ہیں۔

ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ نبی? نے فرمایا:

’’جو شخص ہدایت (نیکی) کی طرف بُلائے اُسے ہدایت پر چلنے والوں کا بھی ثواب ملے گا اور چلنے والوں کے ثواب میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جائے گی۔ اور جو شخص گمراہی (برائی) کی طرف بلای? اُس کو گمراہی پر چلنے والوں کا بھی گناہ ہوگا اور ان چلنے والوں کے گناہ میں بھی کسی قسم کی کمی نہیں کی جائے گی‘‘

اور آج کل پاکستانی عوام کا ایک پسندیدہ پلیٹ فارم ’’ٹک ٹاک‘‘ ہے۔ جس میں بے حیا?ی سرعام ہورہی ہے۔ جس کی ذد میں چھوٹے، بڑے سب آرہے ہیں۔ کو?ی ایک لا?یک اور فلوور لینے کے چکر میں بے حیا?ی کی ویڈیو بناتا ہے تو باقی بھی اُس کے پیچھے پیچھے یہ کام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
اور شاید وہ یہ بات بھول گ? ہیں کہ ہم نے اک نہ اک دن اُس ذات کے سامنے بھی پیش ہونا ہے جس نے ہمیں پیدا کیا ہے۔ اور اس کو روکنے کے لیے کو?ی خاص اقدامات بھی نہیں اٹھا? جا رہے۔

ارشادِ باری تعالی ہے:

”اے لوگو! جو ایمان لائے ہو شیطان کے نقشِ قدم پر نہ چلو اس کی پیروی کوئی کرے گا تو وہ اسے فحش اور بدی ہی کا حکم دے گا‘‘

مزید اگر ہم اپنے معاشرے میں نظر دہرا? تو ہمارے یہاں عورتوں اور معصوم بچوں سے لے کر بے زبان جانوروں تک خدا کی وہ کون سی مخلوق ہے جسے جنسی زیادتی کا نشانہ نہیں بنایا جاتا؟ مرد اپنی ہوس کو ختم کرنے کے لیے معصوم بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا رہا ہے۔ اور یہ کو?ی اک دو واقعہ نہیں ہیں۔ آ? دن کو ?ی نہ کو?ی واقعہ سننے میں آتا ہے۔
کبھی کسی معصوم بچیوں کو نشانہ بنایا جا تا ہے تو کبھی کسی ماں کو۔ کھبی کسی بہن کو تو کبھی کسی بلی کے بچے کو۔ لیکن جو ملک اسلام کی بنا پر بنا تھا وہاں اس قسم کی بے حیا?ی اور زیادتی کو ختم کرنے کے لیے کو?ی اہم اقدامات نہیں اٹھا? جا رہے۔ نہ کسی ظالم کو سزا دی جا رہی ہیں۔
جس کی وجہ سے پاکستان میں بیحیا?ی اور ذیادتی کے کیسس میں اضافہ ہو رہا ہیں۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

”اللہ تعالیٰ عدل اور احسان اور صلہ رحمی کا حکم دیتا ہے اور بدی اور بے حیائی اور ظلم و زیادتی سے منع کرتا ہے اور ہمیں نصیحت کرتا ہے تا کہ تم سبق لو‘‘

اس کے علاوہ ’’یو ٹیوب‘‘ اور اس کے ساتھ اور بھی بہت سی ایپ پاکستان میں موجود ہیں۔ جس پہ بے حیا?ی اور فحاشی کی ویڈیو بے شمار ہیں۔ جس سے نوجوان نسل تباہی کی طرف جا رہی ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ معاشرے میں بے حیا?ی پھیل رہی ہے۔ پاکستانی حکومت کی طرف سے اس کی روک تھام کے لیے کو?ی اقدامات نہیں اٹھا? جارہے۔

قرآن میں ہے کہ:

’’بے شرمی کی باتوں کے قریب بھی نہ جائو۔ وہ کھلی ہوں یا چھپی ہوئی‘‘

اگر جلد اذ جلد پاکستانی حکومت نے ان کی روک تھام کے لیے کو?ی ایکشن نہ لیا تو پاکستان میں مزید بے حیا?ی پھیل جا? گی۔ نوجوان نسل تباہ ہو جا? گی۔
اللہ پاک ہمیں صراط مستقیم پہ چلنے کی توفیق دے۔آمین۔

اگر تحریر کی وجہ سے کسی کی دل آزاری ہو?ی ہو تو میں معذرت چاہتی ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں