فارن فنڈنگ پر سب ہی جوابدہ ہیں ! 121

فارن فنڈنگ پر سب ہی جوابدہ ہیں !

فارن فنڈنگ پر سب ہی جوابدہ ہیں !

تحریر:شاہد ندیم احمد
اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کا اعلان کیا ہے، اس احتجاج کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کا موقف ہے کہ الیکشن کمیشن تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ کے حوالے سے زیر التوا مقدمے کا جلد فیصلہ کرے ، اگر 19 جنوری تک فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہ کیا گیاتو الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا اور احتجاج ہو گا، اس دھمکی کے بعد تھوڑی بہت ہلچل نظر آنے لگی ہے، تحریک انصاف نے جہاں اپنا بیان الیکشن کمیشن میںجمع کر ایا ،

وہیںالیکشن کمشن کی طرف سے بھی جاگنے کے اشارے ملنے لگے ہیں، الیکشن کمیشن نے 18 جنوری کو پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ( ن) کو غیر ملکی فنڈنگ کیس کے حوالے سے طلب کرلیا ہے، وزیراعظم عمران خان بھی وزارتِ داخلہ کو ہدایت جاری کر چکے ہیں کہ اپوزیشن کو احتجاج کرنے دیا جائے، کسی قسم کی رکاوٹ ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے ،اس کے باوجودپی ڈی ایم قیادت حکومت پر دبائو ڈالنے کا کوئی موقع ضائع کرنا نہیں چاہتے ، جبکہ حکومت نے جواباََاپنی حکمت عملی وضع کرلی ہے، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کو احتجاج کی اجازت ہے ،مگرقانون کوہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، اب دیکھنا ہے کہ19 جنوری کو اسلام آباد میں کیا ہوتا ہے۔
یہ امر واضح ہے کہ اپوزیشن قیادت کا فارن فنڈنگ کیس سے لے کر حکومت گرانے تک کا مطالبہ ملک وعوام کیلئے نہیں ،ذاتی مفادات کے حصول کیلئے ہے ،حکومت نے احتسابی عمل کا شکنجہ گلے میں ڈالا تو اپوزیشن نے فارن فنڈنگ کیس کی دھائی دالنا شروع کردی ہے،فارن فنڈنگ کے حوالے سے اپوزیشن کا تحریک انصاف پر اعتراض ہے ،جبکہ اس حوالے سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ( ن ) بھی دودھ کی دھلی نہیں ہیں،انہوں نے بھی الیکشن کمیشن کے سامنے جوابدہ ہونا ہے،جہاں تک تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کیس کا تعلق ہے توانہوں نے اپناجواب جمع کرا دیا ہے

۔ اس کو کمیٹی یا الیکشن کمیشن کس نظر سے دیکھتا ہے اس پر بڑا انحصار ہوگا۔ تحریک انصاف اور اپوزیشن کچھ بھی دعویٰ کرے،مگر عدالت نے شہادتوںکو دیکھنا ہے جو اس کے سامنے پیش ہوئی ہیں،اس حوالے سے سٹیٹ بینک کی طرف سے جن بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی گئی ہیں، ان کو پی ٹی آئی کی جانب سے فراہم کی گئی تفصیلات پر فوقیت ملے گی،جس سے بہت فرق پڑ سکتا ہے ،اگر الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ دے دیا تو اپوزیشن اسے کبھی نہیں مانے گی ،اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا سکے گا،اس لیے اس فیصلے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی حتمی ہوگا۔
اپوزیشن قیادت اچھی طرح جانتے ہیں کہ فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا ،اس کے باوجودالیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج حکومت پر دبائو بڑھانے کے علاوہ کچھ نہیں ہے، پی ڈی ایم لانگ مارچ کے ساتھ تو نجانے کب اسلام آباد آتی ہے،لیکن اُس کا فیصلہ ہے کہ 19جنوری کو اسلام آباد میں الیکشن کمشن کا گھیراؤ کرے گی، یہ ایک ایسی چال ہے کہ جس نے اسلام آباد کی فضا سیاسی حوالے سے گرم کر دی ہے،

اس احتجاج میں شامل ہونے کے لئے کارکنان کے قافلے کہاں سے کیسے اسلام آباد پہنچیں گے، اس کا تو پتہ نہیں، البتہ اتنا اندازہ ضرور لگایا جاسکتاہے کہ ایک بھرپور اجتماع کرنے کی کوشش ضرور کی جائے گی ، ایک طرف مولانا فضل الرحمن بڑی تعداد لانے کے دعوئیدار ہیں ، دوسری جانب مسلم لیگ(ن) بھی احتجاج کے حوالے سے بڑی سرگرم ہے، جبکہ پیپلز پارٹی بھی دکھائوئے کیلئے ہی سہی پیچھے نہیںر ہے گی۔ پی ڈی ایم اسلام آباد میں لانگ مارچ سے پہلے ہی ایک بھرپوراحتجاج کرنے جارہی ہے، اس کا سب سے اہم ہدف الیکشن کمشن کو مجبور کرنا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کرے،لیکن اگر فیصلہ نہ دیا گیا تو پھر پی ڈی ایم کا اگلا قدم واضح نہیں ہے ۔پی ڈی ایم نے جب سے حکومت مخالف تحریک شروع کی ہے ،اس کا ہدف واضح نہیں ہے ،وزیراعظم عمران خان کاکہنا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت کوبلیک میل کرنا چاہتی ہے، قانون سے کوئی بالاترنہیں،

(ن) لیگ،پی ٹی آئی،پی پی کی فارن فنڈنگ تحقیقات کوپبلک کیاجائے،براڈشیٹ سے بھی پوری تفصیل مانگیں گے،مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ میں جواب دہ نہیں ،جبکہ مولانا کی جائیدادیں سامنے آرہی ہیں،پی ڈی ایم قیادت اپنی چوری پرجواب دینے کی بجائے دوسروں پرالزام لگاتی ہے اور خود احتساب سے بھاگ رہی ہے،اپوزیشن کا حکومت مخالف تحریک اور احتجاج کے پیچھے صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ این آر اودیاجائے، جبکہ میں کہتاہوں کسی صورت ایک آدمی کو بھی این آر او نہیں دیا جائے گا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ سابقہ ادوار میں قومی خزانے کو بڑی بے دردی سے دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا ہے ،اس لیے احتساب کا عمل ملک کے مفاد میں ہے، اس سے کسی کو استثنیٰ نہیں ملنا چاہئے، تاہم احتساب کے عمل کا بے لاگ اور بلا امتیاز بھی اتنا ہی ضرروی ہے،نیب قوانین میںاصلا حات وقت کی اہم ضرورت ہے ،تاہم نیب کے پر بھی نہ کاٹے جائیں ،لیکن اس کے اختیارات کو لامحدود بھی نہ رکھا جائے، اس صورت حال کا حکمرانوں کو بھی کل سامنا کرنا پڑسکتا ہے کہ جس کا آج کی اپوزیشن کو سامنا ہے ،اس لیے بہتر یہی ہے کہ اداروں کو غیر سیاسی اور پروفیشنل انداز سے کام کرنے دیا جائے،

الیکشن کمیشن میںساڑھے چھ سال سے فارن فندنگ کیس تعطل کا شکار ہے ، اپوزیشن جماعتوں نے اپنے دور اقتدار میںتوکچھ نہیں کیا،مگرابالیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کرنے کیلئے بے قرار ہیں،جبکہ فارن فنڈنگ پر سب ہی جوبدہ ہیں،پی ڈی ایم کی جانب سے اچانک جلسے، استعفے اور دھرنے تیاگ کر لانگ مارچ کی باگیں،الیکشن کمشن کی جانب موڑنے سے حکومت کی بجائے پی ڈی ایم کی ناکامی کا مطلع صاف ہو گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں