شہہ رگ پاکستان کی آزاد ی! 218

عوام کا مقدر ہی رونا ہے !

عوام کا مقدر ہی رونا ہے !

تحریر:شاہد ندیم احمد
عوام شدید مہنگائی کی زد میں ہے، غریب تو غریب متوسط طبقہ بھی زندگی گزارنے سے لاچار نظر آرہا ہے ،حکومت کی طرف سے بار بار کہا جا رہا ہے کہ ملک کی معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، لیکن معاشی صورت حال میں بہتری صرف اُن لوگوں کیلئے ہورہی ہے جو حکومت کے ایوانوں میں بیٹھے ہیں یابڑے کاروباری، کارخانوں کے مالکان ہیں،انہیں بڑھتی مہنگائی سے کو ئی فرق نہیں پڑ تا،مگرغریب عام آدمی کو بہت زیادہ فرق پڑتا ہے، یہ حکومت کی مہربانی ہے کہ اس نے عام آدمی کو ایک مرتبہ نہیں ،بلکہ بار بار پٹرول، بجلی ،گیس کی قیمتیںبڑھا کر دھاڑیں مارکرر رونے پر مجبور کیا ہے،۔موجودہ حکومت کمال اعلیٰ ظرفی سے عام غریب آدمی کو باور کروارہی ہے کہ زندگی میں رونا ہی سب سے بڑی حقیقت ہے ،

انسان روتے ہوئے دنیا میں آتا ہے ،روتے ہوئے زندگی گزارتا ہے اور جب جاتا ہے تو سب کو رولاتاہے۔ تحریک انصاف جب سے اقتدار میں آئی ہے ،مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ، عوام پر پہلے ہی مصیبتیں کم تھیں کہ حکومت نے مہنگائی کے مارے شہریوں پر ایک اور بم گراتے ہوئے بجلی ایک روپے 95 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کا اعلان کردیاہے، یہ بھی یاد رہے کہ عوام دوست حکومت نے گذشتہ ماہ بھی ایک روپیہ چھ پیسے فی یونٹ بجلی کی قیمت میں اضافہ کیا تھا، یوں محض تین ہفتوں میں بجلی کی قمیت میں فی یونٹ تین روپے سے زائد اضافہ ہو چکا ہے۔وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے بجلی مہنگی کرنے کا ذمہ دار پچھلی حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ (ن )لیگ کی

حکومت آنے والی حکومت کے لیے معاشی بارودی سرنگیں بچھا کر گئی تھی،اگر ( ن) لیگ کی پالیسی جاری رہتی تو بجلی مذید زیادہ مہنگی ہونی تھی ،غارت ہوں ایسے حکمران جو جاتے جاتے ایسے معاہدے کر گئے اور ایسی معاشی بارودی سرنگیں بچھا کر گئے کہ نئے آنے والے حکمرانوں کو بائیس سال کی مسلسل جدوجہد اور بہترین تیاری کے باوجود علم ہی نہیں ہو سکا کہ میاں نواز شریف اور ان کی ٹیم نے ایسے تباہ کن معاہدے کر رکھے ہیں کہ نئے آنے والوں کے لیے ہر طرف صرف تباہی ہے۔
تحریک انصاف حکومت پچھلی حکومتوں کو مود الزام ٹہرا کر مہنگائی میں آضافہ در اضافہ کرتی جارہی ہے ،حکومت کا کہنا ہے کہ مہنگائی کا بارود پچھلی حکومتوں کا بچھایا ہوا ہے ، اگر چہ مہنگائی کا بارود آصف علی زرداری یا میاں نواز شریف نے رکھا ہے ،مگراس بارود کوچلانے کی ذمہ داری پاکستان تحریکِ انصاف کو مل چکی ہے،جنہوں نے بارود بچھایا ہے ،ایک مزے سے لندن میں سیریں کر رہا ہے، کافیاں پی رہا ہے ،جبکہ دوسرا ملک میں ہوتے ہوئے بھی دست رست سے باہر ہے،تاہم عام لوگوں کی چیخیں نکل رہی ہیں۔ حکومت تو یہ بھی کہہ سکتی ہے کہ ان چیخوں کی ذمہ دار بھی ماضی کی حکومتیں ہیں، کیونکہ تکلیف تو دو ہزار سولہ سترہ سے تھی، لیکن اس میں شدت دو ہزار اٹھارہ کے بعد ہی پیدا ہوئی ہے

اور تکلیف بھی ایسی ہے کہ عام معمولی دوا سے ختم بھی ہونے والی نہیں ہے ،اس کے لیے ایک بڑاآپریشن ہی کرنا پڑے گا،بہرحال میاں نواز شریف کی عدم موجودگی اور آصف علی زرداری کی موجودگی میں ان کی بچھائی گئی سرنگوں سے عام آدمی کی زندگی مشکل ترین ہوتی جا رہی ہے۔ حکومت تو صرف ان کے کیے گئے معاہدوں کی تعمیل اور تکمیل میں مصروف ہیں، جب تک یہ معاہدے ختم ہوں گے، اس وقت تک لوگ نہ چاہتے ہوئے ببھی اتنی مہنگی بجلی کے عادی ہو چکے ہوں گے، اس لیے کچھ فرق نہیں پڑے گا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے کہ نہیں،حکومت جانے والوں کے کھاتے میں ڈال کر ایک کے بجائے چار روپے فی یونٹ قیمت میں اضافہ کر دے گی۔آخر کب تک حکومت پچھلی حکومتوں کو مود الزام ٹہرا کر اپنی ذمہ دارویوں سے جان چھڑاتی رہے گی،پی ڈی ایم نے بھی حکومت مخالف تحریک میں مہنگائی کا تڑکا لگانا شروع کر دیا ہے

۔حکومت اور اپوزیشن کو عوام کی مشکلات سے کوئیسروکار نہیں ،دونوں اقتدار کیلئے دست گریبا ں ہیں،اقتدار میں آنے سے پہلے عمران خان بھی باآواز بلند عوام کے حق میں نعرے لگاتے تھے، عام آدمی کی باتیں کرتے تھے، بلندبانگ دعوے کرتے تھے، حکومت میں آنے کے بعد بھی بہت ساری ایسی باتیں کی جارہی ہیں،مگر عملی اقدام کا فقدان ہے ، عوام اُسی طرح بے روز گار مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں ،بلکہ روز بروز ان کی مشکلات میں اضافہ ہی ہو رہا ہے، کیا عوام کے مقدر میں صرف رونا ہے؟ اگر حکومت واقعی عوام کو رلیف دینے میں سنجیدہ ہے

تو اس طرف عملی طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، حکومتی ماہرین خلوص دل سے منصوبہ بندی کریں تو عوام کو کچھ نہ کچھ ریلیف مل سکتا ہے۔ حکومت کو الزام تراشی کی سیاست سے نکل کر اپنی معاشی منصوبہ بندی کا ازسرنو جائزہ لینا ہوگا ،ورنہ لوگ بھوک و افلاس کے ہاتھوں عدم برداشت، بلکہ جرائم کی طرف نکل جائیں گے اور زوال پذیر معاشرہ مزید تباہی کی طرف چلا جائے گا ۔ اس صورت حال میںحکومت جو پہلے ہی سے ہتھیار ڈالے بیٹھی ہے، اس کیلئے حالات کو سنبھالنا مشکل ہی نہیں، ناممکن ہو جائے گا، لہٰذا حالات کو ادھر تک پہنچنے سے پہلے کوئی نہ کوئی بندوبست کرنا ہوگا،اس فرسودہ نظام کو بدلنا ہو گا کہ جس میں عوام کے مقدر میں صرف رونا ہی لکھ دیا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں