شہہ رگ پاکستان کی آزاد ی! 200

پولیس محافظ کی بجائے قاتل بن گئی!

پولیس محافظ کی بجائے قاتل بن گئی!

تحریر:شاہد ندیم احمد
ملک میںقوم کے محا فظ ہی جب قاتل بن جائیں اور غنڈاگردی شروع کر دیں تو عوام انصاف اور تحفظ کے لیے کس کے پاس جائیں گے،ہمارے وطن عزیز میںآج کل پولیس نے شہریوں پر تشدد، لوٹ مار،غنڈاگردی شروع کردی ہے، اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں کی بلاجواز فائرنگ میں ایک نوجوان کی ہلاکت کے علاوہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں معمولی بات پر چار پولیس اہلکاروں کا پیچھا کر کے نوجوان کو قتل کر نے کا واقعہ ہو یا پھر پشاور میں پولیس اہلکار کا سیڑھیاں پہلے چڑھنے اُترنے کے تنازعے پر سی ٹی ڈی ٹی اہلکار کا قتل، تین صوبوں میں ایک ماہ سے بھی کم وقت میں ہونے والے واقعات اس امر پر دال ہیں کہ پولیس میں یا تو ذہنی طور پر کمزور افراد کی تعداد بہت بڑھ گئی ہے یا پھر پولیس اہلکاروں کو اس دبائو میں رکھا گیا ہے

کہ وہ ذرا سی بات پر لوگوں کی جانیں لے لیتے ہیں۔اس کی وجوہات جو بھی ہوں، ان کا جاننا اور رفع کرنا ،پولیس حکام کی ذمہ داری ہے، عوامی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو پولیس محافظ کم اور قاتل زیادہ بن گئی ہے۔ پولیس کے اہلکاروں کیلئے برداشت، تحمل اور قانون کے مطابق عمل کرنا اورہر قیمت پر قانون ہی کو مقدم رکھنا ضروری ہے ،لیکن اب اس کے برعکس ہورہا ہے۔اس میں شک نہیں کہ پولیس بھی اسی معاشرے کا حصہ ہے، اس میں بھی اچھے اور برے لوگ ہیں ،لیکن اگر پولیس میں زیادہ تر ایسے لوگوں کی تعداد بڑھ جائے کہ جس سے تحفظ دلانا، ان کی ذمہ داری ہے

تو پھر عوام کس سے رجوع کریں گے، وہ اپنے تحفظ کیلئے کس کی طرف دیکھیں گے۔ پولیس والوں کوآج بھی کسی ملک اورمعاشرے میں محافظ سمجھااوردیکھاجاتاہوگا،مگرانتہائی معذرت کے ساتھ ہمارے ہاں ایک طویل عرصے سے ایسانہیں ہے۔عوام پولیس والوں کومحافظ کے روپ میں کم اورقاتل،بھیڑیے ،رندوں کی شکل میں زیادہ دیکھ رہے ہیں، ہمارے حکمران اورسیاستدان جب سے پولیس کوسیاست میں لائے ہیں،پولیس کا رویہ بدل گیا ہے ، پولیس سے کوئی غریب،شریف اورکوئی کمزور محفوظ نہیں ہے۔اس ملک کے عوام کو اب چور،ڈاکو،راہزن،

لٹیروں اورقاتلوں سے اتناڈرنہیں لگتا،جتنا کہ آج سرکارکے ان بدمعاشوں اورقوم کے نام نہادمحافظوں سے لگتاہے۔پولیس وردی میں ملبوس جوان کودیکھ کرغریب اورکمزورانسان کے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔چوراورڈاکوتوپھربھی کسی غریب اورکمزورکے گرتے آنسودیکھ کرترس اوررحم کھاجاتے ہیں، لیکن یہ پولیس والے تونہ کسی کی چیخ وپکارسے خوف کھاتے ہیں اورنہ ہی معصوم بچوں کی آہوں وسسکیوں کی کوئی پرواہ کرتے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ ہماری پولیس کے شیرجوان وردی کے نشے میں اس قدرمدہوش ہوجاتے ہیں کہ انہیںخداکا خوف بھی بھول جاتا ہے۔کیامحافظ کاکام زندہ انسان کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اُتارناہے؟ ہرگزنہیں،مگرہمارے محافظ برسوں سے یہ فریضہ پوری ایمانداری،سینہ زوری اورانتہائی ڈھٹائی کے ساتھ سرانجام دے رہے ہیں۔ملک بھر میں اب تک نہ جانے کتنے گبروجوان وقت سے پہلے قبرمیں اتارے جاچکے ہیں۔راؤانوارکے کارنامے توسب کویادہوں گے،اس کی منحوس پھونکوں سے بجھائے گئے چارسوسے زائدچراغوں کو بھلاکوئی کس طرح بھول سکتاہے ،اس ملک کی تاریخ جعلی پولیس مقابلوں سے بھری پڑی ہے۔اس ملک میں کوئی کام ہویانہیں، لیکن جعلی پولیس مقابلے ہردور،ہرجگہ ضرورہورہے ہیں

،بلکہ اب تو زراسی بات پر سر عام بے دردی سے سر عام مارا جارہا ہے ،اس ملک میں حکمرانوں اورسیاستدانوں کے علاوہ کوئی ایساشخص نہیں ،جسے پولیس کاخوف نہیں ہے۔ اسلام آباد ،پشاور اور فیصل آباد میں بہیمانہ ہلاکتوں کے واقعات جن لوگوں نے اپنی گناہ گارآنکھوں سے دیکھے ہیں، وہ پولیس والوں سے ڈراورخوف کیسے محسوس نہیں کریں گے ۔ہم یہ نہیں کہتے کہ ہاتھ کی پانچوں انگلیاں برابرہوتی ہیں، محکمہ پولیس میں غنڈوں اوربدمعاشوں کے ساتھ نیک،صالح اورفرشتہ صفت انسان بھی ہوں گے ،لیکن محکمہ پولیس نے تمام صوبوں میں مجموعی طورپرجوکارنامے سرانجام دیئے ہیں ،وہ اچھائی کرنے اورقربانیاں دینے والے لوگوں پر بہت بھاری ہیں۔
پولیس کے انہی کارناموں کودیکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے قوم سے پولیس کوٹھیک کرنے کاوعدہ اوردعویٰ کیاتھا،مگرافسوس عمران خان کے

وزیراعظم بننے اورتحریک انصاف کے اقتدارمیں آنے کے بعد بھی پولیس ٹھیک ہونے کی بجائے مزیدبگڑگئی ہے۔پنجاب پولیس نے وزیراعظم عمران خان کے دعوؤں اوروعدوں کی قلعی کھول کے رکھ دی ہے۔پولیس کے ہاتھوں سر ے عام بے گناہ لوگوں کے قتل ،قانون و انصاف کاقتل اورانصاف کے نام لیواؤں کے منہ پر زوردارطمانچہ ہے۔پانسانیت اوررحمدلی سے عاری انوکھی مخلوق کوٹھیک کرنے کے محض دعوے اوروعدے کرکے بہت وقت ضائع کیا جا چکا،اب انہیںایک لمحے کی مہلت دینا ،ملک وقوم کے ساتھ بہت بڑاظلم ہو گا۔ عوام کے خون پسینے کی کمائی پرپلنے والاہرپولیس اہلکارنعوذبااللہ خودکوخداسمجھ بیٹھاہے،پولیس گردی کوفروغ دینے والے درندوں کیلئے معطل،لائن حاضر،کوارٹرگارڈ،ایف آئی آر،انکوائری اورمحکمانہ کارروائی کے الفاظ،قصے اورکہانیاں بہت پرانی ہوچکی ہیں،اس مخلوق کو اب سیدھااورٹھیک کرنے کاوقت آگیاہے ۔
یہ پو لیس محض آئی جی کے تبادلوں سے نہیں بدلے گی ،نئے پاکستان والوں کوپولیس کاپورانظام بدلناہوگا،عوام پہلے تھانوں،ٹارچرسیلوں اورعقوبت خانوں سے اپنوں کی تشددزدہ لاشیں وصول کرتے رہے اور اب بے گناہوں کو بے دردی سے سرعام مارا جارہا ہے ،پولیس کے ٹھیک ہونے کاانتظارکرتے عوام کاپیمانہ صبراب لبریزہوچکا ہے ،اگرپولیس اہلکاروں کے ہاتھوں میںتھمائے گئے بے لگام ہتھیاروں کو لگام نہ ڈالی گئی توپھر ایک دن عوام بھی اپنے ہتھیار لے کر سامنے آجائیں گے۔اس لئے وقت کاتقاضا ہے کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کویقینی بنانے کے لئے

محکمہ پولیس میں موجودساری کالی بھیڑوں کامکمل صفایاکرکے پولیس نظام کوازسرنوتشکیل دیاجائے۔پولیس عوام کی محافظ ہوتی ہے قاتل نہیں،مگر یہاں تو محافظ قاتل بن کر قانون کی گرفت سے بچ نکلتے ہیں،ملک می جب تک غریب،کمزوراوربے گناہ انسانوں کی جانوں سے کھیلنے والے درندوں کے ہاتھ باندھے نہیں جاتے، تب تک نام نہاداصلاحات اورزبانی دعوؤں کاکوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس وقت تحریک انصاف کی حکومت ہے اور وزیر اعظم عمران خان قوم سے پولیس کوٹھیک کرنے کے سوبار کیے گئے وعدے ایفاء کریں ،ورنہ انصاف والوں کی حکومت میں بے انصاف پولیس محافظ کی بجائے قاتل بن کر آزادانہ گھومتی پھرتی رہے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں