عالمی یوم خواتین اور عورت 130

جرمنی کی مثالی حکمران

جرمنی کی مثالی حکمران

خلیل احمد تھند
16سال بلاشرکت غیرے اقتدار میں رہنے کے بعد جرمنی کی خاتون حکمران چانسلر اینجلا مرکل کی پارٹی کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین نے اگلا لیڈر چننے کا عندیہ دے دیا موصولہ تفصیلات کے مطابق 15 جنوری 2021 کے اجلاس میں جذبات سے عاری ٹھنڈے ، پتھر اور روکھے مزاج کے حامل جرمن اپنی محبوب لیڈر اینجلا مرکل کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اپنی سیٹوں سے کھڑے ہوگئے اور تالیاں بجاتے رہے جو چھ منٹ تک جاری رہیں بہت سے چہرے جذبات کی تپش سےسرخ ہورہے تھے اور بہت سے لوگوں کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے
کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کی حامل مشرقی جرمنی کے ایک پادری کی بیٹی اور آٹھ کروڑ جرمنوں کی سب سے طاقتور قائد اینجلا مرکل کی کل کمائی یہی تالیاں تھیں
اینجلا مرکل کے اقتدار کے 16سال بہت مثالی ہیں قیادت اور اختیار کے ان تمام برسوں میں اس پرکوئی مالیاتی سکینڈل نہیں بنا دنیا کی سب سے بڑی مالی قوتوں میں سے ایک اور چار ہزار ارب ڈالر جی ڈی پی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھی اینجلا نے وسائل کی کوئی بندر بانٹ نہیں کی اسکا نام کسی پانامہ سکینڈل میں نہیں آیا اس نے اپنے لئے کوئی پلاٹ الاٹ نہیں کروایا کوئی جہاز ، محل اور رولز رائس نہیں خریدی نا ہی سیف ہیونز (safe heavens) میں کوئی اکاؤنٹ کھلوایا
اینجلا نے کوئی بھاشن نہیں دئیے تصویریں کھنچوانے کے لئے سپیشل پوز نہیں بنوائے نام کے ساتھ خادم اعلیٰ لگایا نا نیا جرمنی بنانے کے دعوے کئے جی ڈی پی میں 16 سال کے عرصہ میں تقریباً پندرہ سو ارب ڈالرز کا اضافہ کیا اپنا کام کیا اور اقتدار سے از خود رخصت ہو گئی
اینجلا نے اپنے دور اقتدار میں قرآن پاک نذر آتش کرنے کی تحریک کی شدید مذمت کی جس کے نتیجے میں اس پر بہت شدید تنقید کی گئی ترکی کے دورے کے دوران اس نے کہا کہ “اسلام اور جرمنی ایک ہیں”جس پر بہت طوفان برپا ہوا شام کی خانہ جنگی کےدوران جب شامی بھائیوں پر عربوں نے اپنے دروازے بند کر دئیے اور لاکھوں شامی خاندان بحیرہ روم کی بے رحم پانیوں میں کود کر سلامتی کی تلاش میں نکلے تو اینجلا نے پورے 10 لاکھ مہاجرین کو جرمنی میں خوش آمدید کہا اور شدید مخالفت کے باوجود صرف پانچ برسوں میں انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کر دیا
اینجلا کے پہناوے پر تنقید ہوئی پیرس والوں نے اسے دیہاتی پھوھڑ عورت کہا اس پر یہ تنقید 18 سال تک ایک ہی رنگت اور ڈیزائن کا سوٹ پہننے کی وجہ سے ہورہی تھی
ایک پریس کانفرنس میں ایک خاتون جرنلسٹ نے سوال کیا کہ میڈم چانسلر تم پچھلے کئی برسوں سے لگتا ہے ایک ہی سوٹ پہنتی آرہی ہو کیا تمہارے پاس کوئی دوسرا سوٹ نہیں ہے؟خاتون صحافی کو اینجلا کی طرف سے ٹکا سا جواب ملا کہ میں سرکاری نوکر ہوں کوئی ماڈل نہیں ہوں
ایک اور پریس کانفرنس میں اس سے پوچھا گیا کہ تمہارے گھر میں کتنی خادمائیں ہیں اور کھانا کون پکاتا ہے؟جرمنی کی حکمران کی طرف سے جواب ملا کہ میرے پاس کوئی خادمہ نہیں ہے نا ہی مجھے اسکی ضرورت پڑتی ہے میں اور میرا شوہر مل کر سارا کام نبٹا لیتے ہیں ایک اور صحافی نے مزید تجسس کا اظہار کیا ” کپڑے کون دھوتا ہے” آپ یا آپ کے شوہر؟جواب ملا “میں کپڑے جمع کرکے واشنگ مشین میں ڈالتی ہوں میرا شوہر مشین چلاتا ہے

ہم کوشش کرتے ہیں کہ یہ کام رات کو بغیر کسی شور شرابے کے ہوجائے تاکہ ہمارے پڑوسی پریشان نہ ہوں” اینجلا نے مزید کہا کہ “میرا خیال ہے تم لوگ میری ذات کی بجائے میری حکومت کی کارکردگی پر توجہ دو تو زیادہ بہتر ہے”اینجلا گزشتہ بیس برس سے برلن کے ایک عام سے فلیٹ میں رہ رہی ہے اقتدار کے اٹھارہ برس میں اسکے گھر کا ایڈریس تبدیل نہیں ہوا وہ کسی ولاء میں منتقل ہوئی نا ہی کسی سوئمنگ پول ، باغ اور جدید سہولیات والےگھر کی مالکن بنی اس کی واپسی بھی اسی فلیٹ میں ہوئی جس میں وہ پہلے مقیم تھی
پچھلی دو دہائیاں میں اینجلا کے قد کاٹھ کے کسی ایسے مرد یا عورت لیڈر کی مثال نہیں ملتی جس نے اپنی قوم کو نعرے اور بڑھکیں مارے بغیر بہت کچھ دیا ہوجرمنی کی مثالی حکمران اینجلا مرکل واقعی یاد رکھے جانے کے قابل ہےہمارے نزدیک سینکڑوں کنال کے محلات میں رہ کر عوام کی خوشحالی کے دعوے کرنے والے پاکستانی سیاست دانوں کے لئےاینجلا ایک تازیانہ جبکہ حقیقی اور قدرتی لیڈرشپ کے لئے رول ماڈل ہے (معلومات بشکریہ مسٹر حفیظ)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں