شہہ رگ پاکستان کی آزاد ی!
تحریر؛شاہد ندیم احمد
دنیا کی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر بے حسی کی برف پگھلنے لگی ہے، امریکی ریاست نیویارک کی اسمبلی نے پانچ فروری کو یوم کشمیر قرار دینے کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی ہے،یہ مقبوضہ وادی کے مظلوم کشمیریوں اور پاکستان خارجہ پالیسی کی بڑی کامیابی کے ساتھ اس بات کی علامت ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر ایک تنازعہ ہی نہیں، عالمی مسئلہ بھی ہے، جس کا فوری طور پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ضروری ہے، تاکہ کشمیری عوام کو ان کا حق خود اختیاری مل سکے۔موجودہ حکومت نے اپنی کامیاب خارجہ پالیسی سے کشمیر کو ایک عالمی مسئلہ بنا دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ نیویارک اسمبلی نے مسئلہ کی نوعیت اور حساسیت کو محسوس کرتے ہوئے
جہاںکشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا،وہیں امریکی کانگرس کے کئی دوسرے ارکان نے بھی جوبائڈن انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ بھارت پر دبائو بڑھا کرکشمیریوں کو ان کا جائز حق دلانے میں اپنا کردار ادا کر ے، یہی وجہ ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کو کہنا پڑا ہے کہ کشمیر انسانی حقوق کا مسئلہ ہے اور ہم اس کا فوری حل چاہتے ہیں۔اس میں شک نہیں کہ وادی ٔکشمیر شہہ رگ پا کستان ہے اور پاکستا ن ہمیشہ سے اپنی شہہ رگ کی آزادی کیلئے کشمیری عوام کے شانہ بشانہ کوشاں رہا ہے ، پا کستانی حکومت تمام عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر اُجاگر کرنے میں سر گرداں ہے ،تاہم منزل کے حصول کیلئے قربانیاں ابھی ناکافی ہیں ،حالانکہ کشمیری اپنی آزادی کیلئے جو کچھ کر سکتے تھے
انہوں نے کرکے دکھا دیا ہے ،انسان کے پاس جان سے قیمتی کچھ نہیں،کشمیری عر صہ دراز سے بے انتہا ظلم برداشت کرنے کے ساتھ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں،بھارتی سر کار مقبو ضہ وادی میں اپنی ہی کٹھ پتلی نام نہاد جمہوری حکومت کا خاتمہ کرکے گورنر راج کے ذریعے کشمیری حریت پسندوں کو بندوق کے زور پر دبانے کی کوششیں ناکام ہوئیںتوکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کردیا گیا،مگرکشمیری مزید زیادہ شدت جذبات کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے،مودی سرکار کیلئے انہیں کنٹرول کرنا مشکل ہو گیا تو بدترین پابندیوں کا حامل کرفیو نافذ کر دیا گیا
ایسی غیرانسانی پابندیوں کو ڈیڑھ سال ہونے کو ہے،بھارت کی طرف سے کشمیر کے خصوصی درجے کے خاتمے کی شدید مخالفت شیخ عبداللہ اور مفتی خاندانوں کی طرف سے بھی کی جارہی ہے،یہ خاندان بھارتی حکمرانوں کے کٹھ پتلی کا کردار ادا کرتے رہے ،لیکن آج اپنے رویوں پر نادم اپنے بڑوں کی طرف سے پاکستان کا ساتھ نہ دینے پرقصوار ٹھرا رہے ہیں۔مقبو ضہ کشمیرمیںبھارتی مظالم پر جہاں امریکی ریاست نیویارک کی اسمبلی میں آواز بلند ہوئی ،وہیںبھارت کے اندر سے بھی بھارتی سر کار کے خلاف آوازیں اُٹھنے لگی ہیں ،لیکن مودی سر کار کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دینے کے بجائے، ان کا عرصہ حیات مزید تنگ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ دنیا کا مہلک ترین اسلحہ نہتے کشمیریوں پر آزمایا جاتارہا ہے،
کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال جنگ کے دوران ممنوع ہے، مگر آج بھی مقبوضہ وادی میں کیمیائی ہتھیار استعمال ہو رہے ہیں۔مودی سر کار نے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو خفیہ رکھنے کیلئے آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا داخلہ بند کر دیا ہے، اقوام متحدہ کے مشن کو بھی داخلے کی اجازت نہیں ہے، آئین میں ترامیم کرکے مقبوضہ کشمیر کے مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی سازشیں جارہی ہیں ،مقبو ضہ وادی میں لاکھوں غیرکشمیریوں کو لا کر بسایا جارہا ہے ،جن کا تعلق آر ایس ایس کے شدت پسندوں سے ہے۔بھارت عالمی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کشمیریوں پر ظلم و ستم کی نئی داستانیں رقم کر رہا ہے، مگربھارت کے جاریحانہ اقدام روکنے والی قوتیں اپنے مفاد کے پیش نظردوغلی پا لیسی پر کار فرماہیں،ایک طرف بھارتی عزائم کی زبانی کلامی مزمت کی جاتی ہے تو دوسری جانب پشت پناہی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
کیا دنیا یہ سمجھتی ہے کہ اس بے جاظلم کا حساب نہیں ہو گا، یقینا اس ظلم کا حساب ہو گا، بنیادی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر کارروائی تو ضرور ہو گی،کیا ہوا کہ ظلم کی رات لمبی ہے، یہ رات بہت جلدکٹے گی، اگرکشمیری مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا حساب عالمی دنیا نہیں لے گی تو ایک دن اُمت مسلمہ کو ہی لینا پڑے گا،وزیر اعظم عمران خان بار بار مودی سر کار کو مزاکرات کی دعوت دے رہے ہیں ،مگر بھارتی سر کار کا جوابی رویہ جارحانہ ہے ، پا کستان کوبھارت ہی کی زبان میں جواب دینا پڑے گا، پا کستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کا بہترین حل مزاکرات میں ہے،تاہم ہمیں مقبو ضہ کشمیر حاصل کرنے کے لیے مزاکرات سے جنگ کی حد تک جانا پڑے گا،کشمیر ہماری شہہ رگ ہے
اور ہم اسے ازلی دشمن سے آزاد کروا کر رہیں گے۔ عالمی طاقتوں کی مجرمانہ خاموشی ثابت کر رہی ہے کہ مسئلہ کشمیر کبھی مذاکرات کے ذریعے حل نہیں ہو سکے گا،کیو نکہ دنیا کا معاشی مفاد بھارت کے ساتھ جڑا ہے اور عالمی طاقتیں مذہب اور معاشی وسیاسی مفادات کے پیش نظر کبھی کشمیر کے مسلمانوں کا ساتھ نہیں دیں گی ،تاہم پا کستان کو اپنی سفارتی کائوشیں تیزکرتے ہوئے جہاں عالمی قوتوں کا ضمیر جھنجوڑتے رہنا ہے ،وہیںاُمت مسلمہ کو بھی اپنا ہم خیال بنانا ہے، اگر اُمت مسلمہ بھی اپنے مفاد کے پیش نظر رضامند نہیں ہوتی تو پھر یہ کام پاکستان کے مسلمانوں کوہی کرنا پڑے گا، کشمیری کل بھی پاکستانیوں کے منتظر تھے، کشمیری آج بھی پاکستانیوں کے ہی منتظر ہیں، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی اُمیدوں اور توقعات پر پورا اُترتے ہوئے شہہ رگ پاکستان آزاد کروا کر رہیںگے۔