نیب سے نہیں، گرفتاری سے ڈرلگتا ہے ! 133

عو ام دوست اقدام کا کہیںکوئی نشاں نہیں!

عو ام دوست اقدام کا کہیںکوئی نشاں نہیں!

تحریر:شاہد ندیم احمد
تحریک انصاف حکومت میں بڑھتی مہنگائی کے سبب غریب عوام کی اُمید یں دم توڑتی نظر آتی ہیں،کیو نکہ ایسے عو ام دوست دورس اقدامات کا دور تک کوئی نام ونشان نہیںکہ جس سے امید لگائی جاسکے کہ مشکل وقت جلد ختم ہو جائے گا اور عوام کے دن بدل جائیں گے،اگرایسا ہو جاتا تو وقتی طور پر مہنگائی کا بوجھ سمجھ کرسہنا اتنا مشکل نہیں تھا،مگر گزرتے دن کے ساتھ گرانی کا عفریت بے قابو ہوتا جارہا ہے ،حکومت عام آدمی کو

مشکلات سے نکالنے کی بجائے ان پر یکے بعد دیگرے بجلی‘ گیس اور پٹرول کی قیمتوں کے بم گرا رہی ہے،اس کے پیش نظر غریب تو در کنار، اچھے خاصے عہدوں پر فائز ملازمین کا بھی گزر بسر مشکل ہو گیا ہے،اس لیے وفاقی حکومت کے ماتحت کام کرنے والے اداروں کے ملازمین اسلام آباد میں احتجاج کرنے پر مجبور ہوئے تھے، حکومت نے وفاقی ملازمین کو جیسے کیسے منا کر واپس کردیا ہے،مگر ایک بار پھر مہنگائی سے تنگ آئے غریب عوام مزید اداروں سے وابستہ ملازمین و پنشنر کے ساتھ مل کراسلام آباد مارچ کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔
اس میں شک نہیں

کہ عوام نے تحریک انصاف کو بھاری مینڈیٹ دیکر کامیاب کرایا تھا کہ عام آدمی کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے گا ،تاہم ریلیف تو کجا‘ بجلی‘ گیس‘ پٹرولیم منصوعات کے نرخوں میں بار بار اضافہ کرکے عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا جارہا ہے ، دال‘ چینی‘ آٹا جیسی روزمرہ استعمال کی اشیاء کے نرخ بڑھتے جارہے ہیں اور انتطامیہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی عوام کی بے بسی کا تماشہ دیکھ رہی ہے۔حکومتی وزراء بڑھتی مہنگائی کا ذمہ دار( ن)لیگ کو قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ سابقہ دور حکومت کے غلط معاہدوں کے باعث بجلی،گیس کی قیمتوں میں اضافہ پر مجبور ہیں،

اگرحکومتی پالیسیوں اور اقدامات کا جائزہ لیا جائے توایسا لگتاہے کہ ہر عوام دشمن اقدام کا الزام دوسروں پر لگا کر غریب عوام پر لوڈ ڈالنے کی حکمت عملی پر کاربند ہے،اگر بجلی گیس پٹرولیم کی قیمتوں کے موازنہ کے ساتھ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں دیکھی جائیں تو سب کچھ سابقہ حکومتوں کا کیا دھرا نہیں،بلکہ اس میں موجودہ حکومت بھی حصہ دار ہے ، حکومت خود کہتی ہے کہ ہم چینی، آٹا اور پٹرولیم مافیاز کو انجام تک پہنچائیں گے،

وہ کونسی وجوہات ہیں کہ مافیاز کو ان کے انجام تک نہیں پہنچایا جا سکا اور قیمتوں میں اضافہ کا رجحان عام ہے۔وزیراعظم عمران خان بارہا مہنگائی کنٹرول کرنے کی ہدایت کر چکے ہیں ،لیکن مہنگائی کا جن ہے کہ قابو سے باہر ہی ہوتا جا رہا ہے، اس کے پیچھے یقینا پورا مافیا ملوث ہے جو مصنوعی مہنگائی کرکے نہ صرف حکومت کی مشکلات میں اضافہ کررہا ہے، بلکہ عوام کیلئے ذہنی اذیت کا باعث بھی بن رہا ہے۔بائیسکروڑ عوام کا مسئلہ این آر او، فارن فنڈنگ یا براڈ شیٹ سکینڈل نہیں، ان کا بڑا مسئلہ مہنگائی، بے روزگاری، غربت اور دو وقت کی روٹی ہے،غریب کا چولہا بجھ رہا ہے،

دل جل رہا ہے۔ اشیائے خورد و نوش اور ضروریات کو چھوڑ بھی دیا جائے تو بجلی، گیس، پٹرولیم کی قیمتیں تو حکومت کی دسترس میں ہیں، اگر منتخب حکومت عوام کی حالت زار کا اندازہ رکھتی ہے تو پھر کیونکر ان پر ی بوجھ در بوجھ لادا جا رہا ہے، کیا ایسی حکومت کو عوام دوست قرار دیا جا سکتا ہے؟عوام کے اضطراب دیکھ کر ہی اپوزیشن کو حکومت مخالف تحریک چلانے کا موقع مل رہا ہے جو حکومت کو ٹف ٹائم دے سکتی ہے۔ حکومت کو عام آدمی کی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے بڑھتی مہنگائی بالخصوص بجلی‘ گیس‘ پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ کرنے سے گریز کرنا چاہئے،عوام اب خالی ڈعوئوں اور نعروں سے نہیں ،بلکہ حکومت کے عملی اقدامات کے حوصلہ افزا نتائج سے ہی مطمئن ہوسکتے ہیں۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ حکومت کے معیشت میں بہتری کے دعوئوں کے باوجود ملکی معیشت بدحالی سے دوچار ہے
،وزیر اعظم ملکی معیشت سد ھارنے کیلئے درست لوگوں کا انتخاب نہیں کرسکے ہیں ،مشیر خزانہ سے لے کر اسٹیٹ بینک گورنر تک سب ہی بیرونی آقائوں کے پیرول پر ہیں جو پا کستان کی معاشی کشتی کو بیچ منجدھار چھوڑ کر فرار ہو جائیں گے ،ملک کی معاشی حالت بیرونی امداد اور اربوں ڈالر ز کے قرضوں کے باوجود مزید ابتر ہوتی جارہی ہے ،موجودہ دور حکومت میں کس نے کتنی رقوم سے اپنی تجوریاں بھریں، آنے والاوقت ہی بتا ئے گا ،

تاہم اس وقت بڑھتی مہنگائی کا سونامی عوام کو بڑی تیزی سے نگل رہا ہے ، عوام دوست اقدام کا کہیں کوئی نام ونشاں نظر نہیں آرہا ہے،وزیر اعظم مہنگائی کا ذمہ دار سابقہ حکومتوں کو ٹھرا کر یا مافیازپر ڈال کر بری الذمہ نہیں ہو سکتے،اگر انہوں نے اپنی بائیس سالہ سیاست خود اپنے ہاتھوں در گو نہیں کرنی تو انہیںایک نظر اپنے ارد گرد دوڑانی ہو گی ،جس طرح چینی ،آٹابحران کے ذمہ دار ان کی بغل میں کھڑے تھے ،اسی طرح معیشت کی تباہی کے ذمہ دار بھی انہیں اپنی ہی صفوں میں نظر آئیں گے ،وزیر اعظم کیلئے ان سب سے جان چھڑانا از بس ضروری ہے ،اگر مہنگائی سے تنگ آئے اداروں کے ملازمین کے ساتھ غریب عوام بھی اسلام آباد پہنچ گئے تو پھرانہیںسوچنے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں