نیب سے نہیں، گرفتاری سے ڈرلگتا ہے ! 305

پاک بھارت سیز فائرمعاہدے پر اتفاق !

پاک بھارت سیز فائرمعاہدے پر اتفاق !

تحریر:شاہد ندیم احمد
پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ میں دونوں ممالک نے کنٹرول لائن سیز فائر معاہدے پر سختی سے عملدرآمد پر اتفاق کیا ہے،یہ ایک ایسے وقت میں رابطہ ہوا ہے کہ جب گزشتہ ایک عرصے سے بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیاں سنگین حد تک بڑھ چکی تھیں،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن اور دیگر سیکٹروں میں جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کیلئے آمادگی کو ’’دیرآید درست آید‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت معاہدے کی پاسداری کرتا ہے تو یہ مستقبل کیلئے ایک اچھا آغاز ثابت ہو سکتا ہے،

تاہم بھارت کو خلوص نیت کے ساتھ سیزفائر معاہدے کی پاسداری اور کشمیر پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی۔یہ حقیقت ہے کہ پرامن بقائے باہمی کے آفاقی اصول کے تحت پاکستان بھارت کے ساتھ پڑوسی ملک ہونے کے ناطے ہمیشہ اچھے دوستانہ مراسم کا خواہش مند رہا ہے اور آج بھی اس اصول پر ہی کاربند ہے،اس کے برعکس بھارت نے قیام پاکستان کے وقت سے ہی اسکی سلامتی کمزور کرنے کا ایجنڈا طے کررکھا ہے، جس پر ہر بھارتی حکومت نے عملدرآمد کیا ہے ،2014ء میں مودی حکو متت آنے کے بعد ایل او سیز فائر خلاف ورزیوں میں زیادہ تیزی آئی،مگر پاکستان نے ہر موقع پر صبر و تحمل سے کام لیا ہے،جبکہ دوسری جانب بھارت نے 2003ء سے لے کر اب تک 13ہزار 500مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی ہیں،اس میں 310شہری شہید اور ایک ہزار 600زخمی ہوئے ہیں۔سیز فائر کی خلاف ورزیوں سے 90فیصد اموات صرف 2014ء سے 2021ء کے درمیان ہوئی ہیں۔
مودی سرکار کا ایجنڈا ہی پا کستان مخالف رہا ہے ، اس نے کھل کر سرحد پر حالات خراب کرنے کی کوششیں جاری رکھی ہیں،دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اتنی بڑھی کہ ایک مرتبہ پاکستان نے بھارت کے 2جہاز بھی مار گرائے اور اس کے پائلٹ کو گرفتار کر لیا ، لیکن اس کے باوجود مودی کا جنگی جنون بے قابو رہا ہے۔ 2003ء سے لے کر 2014ء تک گیارہ برسوں میں اتنی اموات نہیں ہوئیں، جتنی مودی سرکار کے صرف 7برسوں میں ہوئی ہیں، مودی حکومت سرحدوں پر حالات خراب کر کے اپنے عوام کی توجہ داخلی مسائل سے ہٹانا چا ہتی ہے۔اس تنا طر میں مودی کابینہ کے وزیر دفاع اور آرمی چیف بھی سرجیکل سٹرائیک کی باتیں کرتے رہتے ہیں، لیکن پاکستان نے ہر موقع پر صبر و تحمل سے کام لیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہندوستان کو افہام و تفہیم کے ساتھ مسائل حل کرنے کی دعوت دیتے رہے ہیں، مسئلہ کشمیر بھی بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی تجویز رکھی، لیکن مودی نے خطے میں انتشار پھیلانے کی ہٹ دھرمی برقرار رہی ہے۔ وزیر اعظم نے سری لنکا کے دورے پر بھی اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ہمیں غربت کے خاتمے کے لئے یورپی یونین طرز پر علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینا چاہیے، کیونکہ ہمارے خطے میں بڑی غربت اور محرومیاں موجود ہیں، جب تک ان کا حل نہیں نکالا جائے گا، تب تک مسائل کو جڑ سے اکھاڑنا ناممکن ہو گا، مودی سرکار پاکستان کی پیشکش سے فائدہ اٹھا کر اپنے ملک میں بھی غربت کا خاتمہ کر سکتی ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاک بھارت تعلقات کبھی بھی مثالی نہیں رہے ، لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ کبھی مثالی نہیں ہو سکتے ہیں۔ اس کا ذمہ دار پہلے بھی بھارت تھااور اب بھی پا کستان کی امن پیشکش کو کمزوری سے تعبیر کررہا ہے،بھارت نے ہرمرتبہ پاکستان کی امن پیشکش کو ٹھکرایا ہے،اگر2003ء میں پاکستانی وزیر اعظم سیز فائر کی پیشکش نہ کرتے تو حالات جوں کے توں ہی رہنے تھے، اس سے قبل جنرل ضیاء الحق کے دور میں کرکٹ ڈپلومیسی سے جنگ کے منڈلاتے بادل ہٹائے گئے ، بعدازاں پرویز مشرف کے دور میں بھی اپنے موقف میں لچک دکھائی اور اب وزیر اعظم عمران خان کئی مرتبہ بھارت کو مزاکرات پیشکش کر چکے ہیں ،لیکن بھارت نے ہمیشہ مزاکرات سے راہ فرار اختیار کی ہے۔
بھارت کو یہ حقیقت نہ جانے کیوں سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ جنوبی ایشیا میں قیام امن کا دارو مدار خطے کی دو بڑی اور ایٹمی قوتوں کے مابین پُرامن بقائے باہمی پر ہے اور یہ بھی کہ ہمسائے بدلے نہیں جا سکتے ہیں، یہ بھارت کی خام خیالی ہے کہ وہ مغربی قوتوں کے بل بوتے پر جنوبی ایشیا میں اپنی حاکمیت قائم کر سکتا ہے، دونوں ملکوں میں بنیادی وجہ تنازع کشمیر ہے،اس پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ ہے، جب کہ پاکستان روزِ اول سے اس معاملے کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل کرنے کا مطالبہ کرتا رہا ہے، لیکن بھارت اپنے جارحانہ عزائم سے باز نہیں\

آ رہا جس کے باعث سرحد پر کشیدگی موجود ہے۔اس وقت ضرورت اس اَمر کی ہے کہ دونوں ملک اپنے حل طلب مسائل مذاکرات کی میز پر زیرِبحث لائیں، تاکہ خطے میں دیرپا امن قائم ہو اور دونوں ممالک کے عوام کی ترقی و خوشحالی پر توجہ دی جا سکے،حالیہ ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ دونوں ملکوں کے لئے فائدہ مند ہے،پاک بھارت سیز فائر معاہدے پر اتفاق سے دونوں ملک فا ئدہ اٹھا کر قیام امن موثر بنانے کی راہ پر گامزن ہوسکتے ہیں، سرحدوں پر امن ہو گا تو ہی دونوں ممالک اپنے داخلی مسائل بہتر طور پر حل کر سکیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں