نیب سے نہیں، گرفتاری سے ڈرلگتا ہے ! 240

سیاسی جیت میں اخلاقی ہار !

سیاسی جیت میں اخلاقی ہار !

کالم :صدائے سحر
تحریر:شاہد ندیم احمد
پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کی حیرت انگیز کامیابی کے ساتھ ہی سینٹ انتخابات مکمل ہو گئے ،سینٹ انتخابات میں یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کے بعد وزیر اعظم نے جہاںقومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے ،وہیں حکومت نے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کو چیلنج کر نیکا بھی اعلان کر دیا ہے۔ اس مرتبہ سینٹ الیکشن میں حکومت اور حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے جو تماشا دیکھنے کو ملا ، وہ بڑا ہی عبرت ناک ہے، سینٹ الیکشن سے ایک روز قبل ووٹوں کی مبینہ خرید و فروخت کے حوالے سے ویڈیو آدیو منظرعام پر آئی،

ایک ویڈیو حزب اختلاف کے متفقہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کی ہے،جبکہ دوسری آڈیو میںسندھ کے صوبائی وزیر ناصر شاہ کی ووٹوں کی خرید و فروخت کے حوالے سے بات چیت سنی دیکھی جا سکتی ہے،اس آڈیو،ویڈیو آنے کے بعد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری بنتی تھی کہ شفاف الیکشن کے حوالے سے موثر اقدامات بروئیکارلائے جاتے، لیکن الیکشن کمیشن شفافیت کی یقین دہانی میں ناکام رہا،، صوبائی وزیر ناصر شاہ کی آوازسننے کے ساتھعلی حیدر گیلانی کی حرکتیں عوام نے دیکھیں ،ضمیروں کے سوداگروں نے ضمیروں کی خریداری جس طرح سرعام کی ہے ،اس کے بعدسینٹ الیکشن کی عوام کی نظر میں کوئی حیثیت نہیںرہی ہے،یہ دن پاکستانی جمہوریت کے لیے انتہائی افسوسناک ہے۔
یہ امر واضح ہے کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کے حوالے سے جو کچھ سینیٹ الیکشن سے ایک روز قبل سامنے آیا، اُسے دیکھتے ہوئے یوسف رضا گیلانی ووٹنگ سے پہلے ہی اخلاقی طور پر سیٹ انتخاب ہار چکے تھے، لیکن انہوں نے اخلاقی اقدار کی بجائے سیاسی مفاد کو ترجیح دی ،اگر چہ قانونی طور پر ووٹنگ کے ذریعے جیت گئے ،مگر اخلاقی طور پر ہار گئے ہیں،کیو نکہ ووٹوں کی خریدوفرخت کی وڈیو ، آڈیو نے سینیٹ انتخابات کو ایک بار پھر داغدار کر دیا ہے۔ وڈیو میں علی حیدر گیلانی پی ٹی آئی کے چار ایم این ایز کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ سکھا رہے تھے

جو اُنہوں نے لیک وڈیو کے سامنے آنے کے بعد تسلیم بھی کر لیاہے ،جبکہ آڈیو میں علی گیلانی سندھ کے وزیر ناصر حسین شاہ سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے اراکین کے پیکج کو ڈسکس کر رہے ہیں۔ اس آڈیو ،ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لئے الیکشن کمیشن کو فرانزک ایکسپرٹ سے مدد لینی چاہئے،اس وڈیو ، آڈیو میں یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کا اہم کردار ہے ،جس کے باعث یوسف رضا گیلانی کا اپنا کردار بھی مشکوک ہو گیا ہے۔
پی ڈی ایم قیادت جتنا مرضی یقین دلانے کی کوشش کرتی رہے کہ ارکان پارلیمنٹ نے اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیا ہے، لیکن سینیٹ الیکشن سے ایک روز قبل لیک ہونے والی وڈیو اور آڈیو نے ایک بار پھر سیاست اور سیاستدانوں کے کردار کو داغدار کر تے ہوئے ثابت کیا ہے کہ الیکشن جیتنے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ عمومی طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ بکنے والے اکثر اراکینِ اسمبلی کا تعلق پی ٹی آئی سے ہیں، جبکہ خریداروں میں پیپلز پارٹی پیش پیش رہی ہے۔ اس وڈیو، آڈیو کے سامنے آنے کے بعد یوسف رضا گیلانی الیکشن لڑنے کا اخلاقی جواز کھو بیٹھے تھے ،

لیکن اُنہوں نے الیکشن میں حصہ لیا ،بلکہ اس سے بھی افسوس ناک بات ہے کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے اُنہیں ووٹ ڈالا ہے۔ کیا اس مشکوک عمل میں( ن) لیگ نے حصہ ڈال کر ووٹ کو عزت دی؟ یہ( ن )لیگیوں اور پیپلزپارٹی ارکان کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ اس طرح کی جمہوریت سے ووٹ کو عزت دینے کے ساتھ بدلہ لیا جاتاہے ،یہ کس طرح کا جمہوری عمل ہے کہ جس میں ایک طرف اپوزیشن ووٹ خریدتے دکھائی دیتی ہے تو دوسری طرف حکومتی ارکان بکتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
یہ امر انتہائی قابل مزمت ہے کہ یہاں ووٹ خریدنے والوںنہ بکنے والوں کو شرم آتی ہے،اس بے ضمیری کے حمام میں سب نگے ایک دوسرے کو ڈھاپنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں،یہ سیاست میںبے اصولی کے فروغ کا نتیجہ ہے کہ مفاد پرستوں سے بڑھ کر بدعنوان عناصر سیاست میں طاقتور ہو تے جارہے ہیں اور سب نے اصولوں کے بجائے دولت و طاقت کو اپنا نصب العین بنا لیا ہے۔ سینیٹ الیکشن کے نتائج میں سب کیلئے پیغام ہے کہ اپنے طرز عمل کو درست کر لیں ،

ورنہ سب کچھ ہاتھ سے نکل جائے گا،حکومت اور اپوزیشن دونوں کو پیغام کو سمجھنا ہو گا اور سیاست کے نام پر جمہوریت کاگلا کا ٹنے کی بجائے جمہوری عمل کے اقدام کو فرو غ دینا ہو گا،ملک میں حقیقی جمہوریت کا سلسلہ بحال کر کے یعنی سیاسی معاملات کو سیاسی انداز میں ایوانوں کے اندر بیٹھ کر طے کرنا ہی حقیقی جمہوریت لانے کا سبب ہو سکتا ہے۔ سینیٹ کے انتخابات نے ایک چیز واضح کر دی ہے کہ معاملات پہلے جیسے نہیں رہے ہیں،

پی ڈی ایم کی سیاسی جیت میں اخلاقی ہار ہوئی ہے،اس لیے بے چینی اپوزیشن اور عوام کی سطح پر ہی نہیں ،بلکہ حکمران جماعت اور اس کے اتحادیوں کی صفوں سے بھی پائی جارہی ہے۔اس صورت حال میں وزیر اعظم عمران خان نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا درست فیصلہ کیا ہے، یہ ایک نئی بڑی پیش رفت ہے کہ جس کے فیصلے پر منحصر ہو گا کہ آئندہ ہمارے ملکی سیاست کیا رخ اختیار کرتی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں