مشکل فیصلے آسان نہیں ہوتے ! 191

پی ڈی ایم کا جنازہ دھوم سے نکلا ہے

پی ڈی ایم کا جنازہ دھوم سے نکلا ہے

تحریر:شاہد ندیم احمد
ملکی سیاست میں پیپلز پارٹی کے سید یوسف رضا گیلانی کے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈ بنے پر بھونچال کی سی کیفیت پیدا ہوگئی ہے ، اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے عمل سے جے یو آئی لاتعلق رہی، جبکہ اس معاملے پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں شدید اختلافات ابھر کے سامنے آگئے ہیں ، مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کو پہلے سے علم تھا کہ یوسف رضا گیلانی سینٹ کے اپوزیشن لیڈر بن جائیں گے اور ان کا نوٹیفکیشن بھی فوری طور پر جاری ہو جائے گا، تاہم مریم نواز کو اس وقت آگاہ کیا گیا کہ جب پیپلزپارٹی نے تمام امور حتمی طور پر طے کر کے اطمینان کر لیا تھا، یوسف رضا گیلانی کی نامزدگی سے پی ڈی ایم میں دراڑ ڈالنے کی حکومتی حکمت عملی بظاہر کامیاب دکھائی دے رہی ہے ،کیونکہ (ن) لیگی رہنمائوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے کہ اس بے وفائی کی بھاری قیمت ہوگی، سب کو پتہ ہے کہ باپ کس کے کہنے پر ووٹ دیتی ہے، ایسی صورتحال میں پی پی اور (ن) لیگ کے راستے واضح طور پر ایک دوسرے سے الگ دکھائی دینے لگے ہیں،جبکہ پی ڈی ایم کا جنازہ بڑی دھوم سے نکلا ہے۔
ہمارے ہاں جو طرز سیاست رائج ہے، اس میں وعدوں سے زیادہ مفادات اہمیت کے حامل ہوتے ہیں،سیاست میں جب بھی اپنے مفادات کے تحفظکی بات آئے تو میاں نواز شریف اورآصف زرداری کا کوئی ثانی نہیں ،دونوں ہی عدے کرکے توڑنے والوں میں جانے جاتے ہیں،ایک دہائی قبل نوازشریف کے مسلسل اصرار کاجواب دیتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ( ن) لیگ سے کیے گئے وعدے و معاہدے قرآن و حدیث کی طرح مقدس نہیں ،حالات کی تبدیلی کے ساتھ ان میں تبدیلی کی جاسکتی ہے،سیاست میں سب ہی موقع کے انتظار میں رہتے ہیں، آصف علی زرداری کو موقع ملا تو انہوں نے نوازشریف اور پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کردیا ، اگر میاں نواز شریف کو موقع ملتا تو وہ بھی ایساہی کچھ کرتے ،آ صف علی زرداری نے وعدہ کیا تھا کہ( ن) لیگ کا سینیٹر ہی ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر بنے گا، لیکن وقت آنے پر کچھ کہے بغیر اپنے امیدوار کو اپوزیشن لیڈر بنواکر (ن) لیگ اور پی ڈی ایم کو مشتعل کردیا ہے۔
پی ڈی ایم جتنا مرضی اشتعال دکھاتی رہے،آصف علی زرداری نے پی ڈی ایم کے مستقبل کو بھی دھمکایا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی الائنس چھوڑتے ہیں تو پی ڈی ایم کے لیے بڑا دھچکہ ہوگا، تاہم اگر پی ڈی ایم کا حصہ رہتے ہیں تو اسے اپنی مرضی کے مطابق اپنے مفاد کے تحت چلائیں گے یا الائنس کو غیریقینی صورت حال میں چھوڑ دیں گے۔مسلم لیگ (ن ) کے رہنما ئوںکے مطابق، پی ڈی ایم کے آخری اجلاس میں آصف علی زرداری الائنس توڑنے کی سوچ کے ساتھ ہی آئے تھے۔ آصف علی زرداری پر الزام لگا جارہا ہے کہ انہوں نے ان لوگوں سے صلح کی ہے کہ جو ان کے لیے اہم ہیں اور انہوں نے نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان کے اقدامات کو متاثر کرنے کی بھی کوشش کی ہے،حالا نکہ پیپلز پارٹی کو پہلے روز سے ہی پی ڈی ایم کی کمزور لڑی سمجھا جارہا تھا، اس کے باوجود پی ڈی ایم اور( ن) لیگ نے ان سے قوی امیدیں وابستہ کرلیں تھیں۔
سیاست میں بدلتی صورت حال حکومت کے لیے خاصی خوش آئند ہے،مریم نواز اور مولانا فضل الرحمن پیپلز پارٹی قیادت کی بے وفائی سے دل برداشتہ ہو کر بیمار پڑگئے ہیں،جبکہ زرداری سب سے بے پرواہ سسٹم میں اپنی جگہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں، جس کا سب سے زیادہ فائدہ عمران خان کو ہوگا۔آصف علی زرداری ڈیل کرنے میں کامیاب رہے ہیں،اگر ڈیل نہ بھی کرتے توکبھی نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان کی خواہش پر استعفے دیتے ،کیو نکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر دوبارہ انتخابات ہوئے تو( ن) لیگ کے پنجاب اور مرکز میں حکومت بنانے کے امکانات پیدا ہوجائیں گے، جب کہ پیپلزپارٹی کو اس سے زیادہ کچھ نہیں ملے گا جو ان کے پاس ابھی موجود ہے،آصف علی زرداری اسٹیبلشمنٹ
سے تصادم بھی نہیں چاہتے ہیںوہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ان کے ڈومیسائل نے انہیں پنجاب کے نوازشریف سے مختلف بنایا ہے ،سندھ میں ان کے پاس حکومت ہے، جب کہ نوازشریف کے پاس کچھ بھی نہیں ہے،آصف علی زرداری کا ماننا ہے کہ وہ اپنے لیے زیادہ فوائد موجودہ نظام میں رہ کر ہی حاصل کرسکتے ہیں۔
پیپلز پارٹی قیادت نے اپنے پتے سوجھ بوجھ سے کھیلتے ہوئے کامیابیاں حاصل کی ہیں ،مسلم لیگ (ن ) کیلئے پیپلز پارٹی کی جیت ہضم نہیں ہورہی ہے ،پیپلز پارٹی سینٹ میں اپوزیشن لیڈر بنے تو غیر جمہوری ہے، لیکن اگر یہ کامیابی (ن) لیگ کو ملے تو عین جمہوری ہے۔ سیاسی اتحاد میں رہتے ہوئے سب اپنے سیاسی مفادات کی حفاظت کرتے ہیں، پیپلز پارٹی نے بھی اپنے سیاسی مفادات کا بہتر انداز میں تحفظ کیا ہے، اگر (ن) لیگ کوپیپلز پارٹی کی فتح ہضم نہیں ہو رہی تو (ن) لیگ انتخابی عمل کا حصہ ہی کیوں بنتی رہی ہے۔ مریم نواز کو جہاں اپنے والد کی زندگی عزیز ہے ،وہیں انہیں گرفتاری کے پیش نظر واپس بلایا بھی نہیں جارہا ہے ،لیکن اس ملک کی سلامتی اور ملک کے امن و امان کی کسی کو کوئی پرواہ نہیں ہے،یہی وجہ ہے کہ مسلسل ایسی زبان استعمال کر رہی ہے کہ جو ناصرف غیر مہذب ہے، بلکہ اسے سن کر لوگوں میں منفی جذبات پیدا ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔
بدقسمتی سے( ن) لیگ نے غلطیوں سے سبق سیکھنے کے بجائے ملک و قوم کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کی ہے، انہوں نے عہدے، اقتدار، اختیار کا ناجائز فائدہ اٹھا کر معصوم لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے،اسی وجہ سے آج بھی ان کی کوئی سمت نہیں ، وہ اپنا ہی بویا کاٹ رہی ہے ،مسلم لیگ (ن )کبھی حکومت گرانے اور کبھی الیکشن لڑنے کی بات کرتے ہیں ،لیکن یہ نہیں جانتے کہ انہوں نے الیکشن لڑنا ہے یا نیب سے لڑنا ہے یا پھر آپس میں ہی لڑتے رہنا ہے،مسلم لیگ( ن) کی جب کوئی سمت ہی نہیں ہے اور انہوں نے ہر حال میں لڑنا ہی ہے تو کیا بہتر نہیں ہو گا کہ وہ انتخابات کے بجائے اپنے مقدمات لڑیں اور اپنے کردہ گناہوں کی سزا بھگتیں، پی ڈی ایم کاغیر فطراتحاد تو اپنے انجام کو پہنچا، اللہ تعالی عوام کو ان سب کے شر سے محفوظ رکھے،آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں