موسم گرما اور پاکستان 211

موسم گرما اور پاکستان

موسم گرما اور پاکستان

تحریر:محمد فیض
چلچلاتی دھوپ، چڑیوں کی سریلی آوازیں، خشک وگرم ہوا، حلق میں کانٹے، شدید پیاس، آگ برساتا سورج، جھلسا دینے والی گرمی اورپسینے سے شرابور پوری شان و شوکت سے آتا ہے یہ موسم گرما! جب زمین گھوم کے سورج کے قریب آجاتی ہے تو موسم گرما شروع ہوجاتا ہے جس سے نہ صرف انسان بلکہ چرند، پرند اور جانور بھی متاثر ہوتے ہیں سننے میں آتا ہے کہ پہلے ایسی گرمی نہیں پڑتی تھی اس کی بڑی وجہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی آبادی اور ماحولیاتی آلودگی ہے۔

پاکستان میں موسم گرما کا آغاز مارچ کے نصف میں ہو جاتا ہے اور پھر یہ سلسلہ جولائی تک چلتا ہے گرمی ہی سب سے لمبا ترین موسم ہے پاکستان کا جس میں راتیں چھوٹی دن بڑے ہوتے ہیں مئی اور جون گرم ترین مہینے مانے جاتے ہیں پھر جولائی سے مون سون کی بارشیں شروع ہو جاتی ہیں پاکستان میں سب سے زیادہ گرمی سندھ میں ہوتی ہے جہاں درجہ حرارت 30 سے 49 تک بھی جاتا ہے سندھ میں سب سے زیادہ گرمی حیدرآباد، جامشورو، سکھر، دادو، ٹنڈواللہ یار، گھوٹکی، میر پور خاص، موئن جو دڑو، نواب شاہ، خیرپور، بدین، روہڑی، ٹھٹھہ، لاڑکانہ اور جیکب آباد (جو کہ بلوچستان کے قریب واقع ہے) میں پڑتی ہے جبکہ لاہور ،اسلام آباد اور پشاورمیں موسم قدرے بہتر ہوتاہے گرمیوں میں بھی۔

جنوبی ایشیا کی اس عظیم ایٹمی طاقت کے پاس یہ اللہ کی رحمت ہے کہ یہاں چاروں موسم آتے ہیں گرمی کا موسم بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے جو نہ صرف زراعت، کھیتی باڑی اور کاشت کاری کے لیے معاون ثابت ہوتا ہے بلکہ پودوں اور جانوروں کے لیے بھی ضروری ہے لیکن کبھی کبھی یہ گرمی زحمت بھی بن جاتی ہے جب اعلانیہ یا غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہوتی ہے اس لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے یو پی ایس، سولر پاور سسٹم اور جنریٹر کی مانگ بڑھ گئی ہے پاکستان میں
موسم گرما کے ان گنت فائدے ہیں سب سے اہم دھوپ جو کہ بہت ضروری ہے پودوں کے لیے اسی گرم موسم کی وجہ سے فصلیں اور پھل پکتے ہیں دھوپ کی مددسے ہمارے جسم میں وٹامن ڈی بنتی ہے جوکہ ہمارے جسم کے لیے بہت مفید ہے جسم کے بہت سے زہریلے جراثیم بھی مر جاتے ہیں آم، تربوز، آلوچے، فالسے، جامن، لیچی، اسٹرابیری، پپیتے اور آڑو جیسی نعمتوں کی آمد بھی موسم گرما کی مرہون منت ہے جو آپ کی تونائی بڑھانے، جسم کوہائیڈریٹ رکھنے، سورج کی تپش سے محفوظ اور ضروری غذائیت فراہم کرنے کے حوالے سے خاص اہمیت کی حامل ہیں۔

موسم گرما میں قلفی، گولا گنڈا اور شربت بیچنے والوں کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے اب تو جگہ جگہ ستو والے کے ٹھیلے بھی نظر آتے ہیں ہر گلی محلے میں آئسکریم والے کی ٹو ٹو ہر دو گھنٹے بعد سنائی دینے لگتی ہے۔گرمی کا موسم شروع ہوتے ہی جہاں لان کے کپڑوں کی خریداری زور پکڑ جاتی ہے وہیں ہاتھ سے جھلنے والے پنکھوں کی کثیر تعداد بازاروں میں نظر آتی ہے آج کل تو بیٹری والے پنکھے بھی آگئے ہیں اور تو اور گرمیوں کے آتے ہی پنکھوں، اے سی، ایئرکولراور ریفریجریٹر کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں ویسے تو گرمی کے موسم میں قیمتوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کا مزاج بھی اوپر چڑھ جاتا ہے ہر شخص جھنجھلاہٹ اور کوفت کا شکار نظر آتا ہے۔

گرم ترین دن میں زرا جو شام میں ابر آلود موسم ہوجائے تو کسی رحمت سے کم نہیں لگتا ہلکی بوندہ باندی ہوا کے سنگ ہوتے ہوتے بات پکوڑوں پہ آرکتی ہے اور جناب کراچی سے تو بارش جیسے روٹھ سی گئی ہے بادل آتے ہیں اور ٹہلتے ہوئے ٹا ٹا کرکے چلے جاتے ہیں کراچی میں تو ذرا سی گرمی کے پڑھتے ہی سمندر کی طرف جانا جیسے روایت میں شامل ہے اور اب تو سوئمنگ پول اور واٹر پارک بھی ایک اچھا آپشن ہے گرمی آؤٹ ڈور سرگرمیوں کے لیے بھی بہت سازگار ہے بہت سے لوگ سیر و تفریح کے غرض سے ٹھنڈی جگہوں پہ بھی نکل جاتے ہیں اسکولوں کی تعطیلات بھی موسم گرما میں ہوتی ہیں جس میں بچے، بڑے اپنی نانی یا دادی کے گھر جا کر رکتے ہیںاور وہ لوگ جو کہیں نہیں جا پاتے وہ اپنے گھر کا صحن دھوکر شام میں وہیں بیٹھ جاتے ہیں یا اپنے گھر کی چھتوں پربیٹھ جاتے ہیں۔

موسم گرما میں سطح سمندر میں اضافہ ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے حکومت ماہی گیروں کو سمندر میں شکار کرنے سے منع کرتی ہے گرمی سے بے حال عوام اور کچھ منچلے سمندر کا رخ بھی کرتے ہیں جنہیں سمندر میں آگے جانے سے روکنے کے لیے لائف گارڈز موجود ہوتے ہیں۔موسم گرما کے جہاں بہت سے فائدے ہیں وہاں اس موسم میں کچھ امراض بھی جنم لیتے ہیں جیسے سر کا درد، بخار، ٹائیفائیڈ، ڈائریااور ہیٹ سٹروک وغیرہ پا نی کی کمی اور پسینے کی وجہ سے جسم میں نمکیات کی کمی ہو جاتی ہے سو بلا ضرورت گھر سے نہ نکلا جائے اور آج کل تو ویسے بھی کووِڈ 19 کی وجہ سے اور خطرناک ہے اگر ضرورت کے تحت گھر سے نکلنا ہو تو تمام احتیاطی تدابیر کرکے نکلیںاپنے ساتھ ایک ٹھنڈے پانی کی بوتل بھی رکھیں، لیموں اور پانی کی شکنجبین بنا کر رکھیں، سن گلاسز اور سن بلاک کا استعمال کریں، پیدل چلتے وقت چھتری کا استعمال کریں، ہلکے رنگ کا لباس پہنیں، تازہ پھل اور سبزیاں کھائیں، بھاری روغنی غذاؤں سے پرہیز کریں۔

ورزش کو اپنا معمول بنائیے، اپنی اور اپنے آس پاس کے ماحول کی صفائی ستھرائی کا بھی خاص خیال رکھیں، پانی صاف پئے، باہر کی یعنی کہ اسٹریٹ فوڈز سے پرہیز کریں، شجر کاری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور پرندوں کے لئے چھتوں پر یا دیواروں پر پانی ضرور رکھیں۔اگر حفظان صحت کے اصولوں پر عمل درآمد کیا جائے تو موسم گرما سے بھی لطف اندوز ہوا جاسکتا ہے اور اس میں ہونے والے امراض سے بچا جاسکتا ہے گرمی کا موسم بھی اللہ نے بنایا ہے اس کو نعمت جان کر شکر ادا کرنا چاہیے ہر حال میں! اللہ پاک ہمارے وطن کو دن دگنی رات چوگنی ترقی د ے آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں