ماہِ محرم اور قربانی 231

ماہِ محرم اور قربانی

ماہِ محرم اور قربانی

تحریر:نوید ملک رنگِ نوا

ماہِ محرم میں جس دل کو بھی ٹٹولا جائے، درد الم کے دریا بہنے لگتے ہیں۔غمِ حسینؑ میں ہر چہرہ اضطراب اوڑھے ہوئے ہے، ہر آنکھ میں الم تیر رہے ہیں۔یہ ایسا غم ہے جسے الفاظ میں سمیٹا نہیں جا سکتا۔ماہِ محرم کے شروع ہوتے ہیں جہاں جذبات و کیفیات بدل جاتی ہیں وہاں معمولاتِ زندگی میں بھی تبدیلیاں آتی ہیں۔دراصل ”تبدیلی” ہی وہ بنیادی چیز تھی جس نے تاریخ کے اوراق کو شہدائے کربلا کے لہو سے رنگین کر دیا۔معصوم قافلے پر ڈھائے جانے والے مظالم سوچ کر جہاں ماہِ محر م میں ہمارے اذہان پر نیزے برستے ہیں وہاں خانقاہوں سے نکل کر رسمِ شبیری ادا کرنے کا درس بھی ملتا ہے۔

امام حسین ؑ اور آپ ؑ کے رفقا کا سفر قربانی کے اُس باب پر ابدی و دائمی کامرانی ثبت کرنے کے لیے شروع ہوا، جس قربانی کا آغاز حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ سے ہوا تھا۔ اندھیروں کی فوجیں یہ سمجھ رہی تھیں کہ انھی کی حکمرانی رہے گی اور چراغ اجالوں کا پیغام لے کر کربلا کے میدان میں پہنچے۔ماہِ محرم ہمیں قربانی کا درس دیتا ہے، اس مہینے کا لمحہ لمحہ ہمارے سینوں کو کھرچ کھرچ کر جس نگینے کو دنیا کے سامنے لانا چاہتا ہے وہ ہے قربانی۔یہ جذبہ صرف اسی مہینے میں ہی نہیں بلکہ ساری زندگی ہماری رگوں میں دوڑنا چاہیے۔ہم تب ہی حسینی ؑ کہلائیں گے

جب چراغوں کی صفوں میں شامل ہوں گے اور اندھیروں کو کائنات کی تختی سے مٹائیں گے۔عصر حاضر میں امتِ مسلمہ جہاں تنزلی کا شکار ہے وہاں بہت سے اندھیرے بھی اس کے مقابل ہیں۔غربت کا اندھیرا، جہالت کا اندھیرا، جھوٹ کا اندھیرا وغیرہ۔اگر اس مہینے میں کسی ایک اندھیرے کے خلاف ہماری ذات روشن ہو جائے تو سمجھیے کہ ہم حسینی ہو گئے۔عام آدمی کے مسائل پلیٹ فارم قائم کرنے کے راستے میں دیوار بن کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔یہ اہلِ دانش کا کام ہے جو سرمائے، سوچ اور وقت کی قربانی دے کر پلیٹ فارم مہیا کرتے ہیں اور دعوتِ فکرو عمل کے ذریعے ہر طبقے کو اپنے حصے کی قربانی دینے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔روح فورم(احیائے اقدارِ اسو? فورم) بھی اہلِ دانش کے محنت اور سوچ کا نتیجہ ہے۔

جہاں اس فورم نے معاشرے میں مثبت رجحانات کے فروغ اور مسائل کے تدارک کے لیے کئی منصوبے تشکیل دیے ہیں وہاں ایک ایسا آئیڈیا بھی پیش کیا ہے جس پر عمل درآمد ہو جائے تو غربت کے اندھیروں کو ختم کرنے میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔وہ آئیڈیا ہے ”انفاق بینک کا قیام”۔روح فورم نے انفاق بینک کا نہ صرف آئیڈیا پیش کیا ہے بلکہ ایک حد تک اپنی خدمات بھی پیش کر رہا ہے مگر وطنِ عزیز کے گوشے گوشے میں اس بینک کی شاخوں کو کس طرح پھیلایا جا سکتا ہے اس حوالے سے عوام الناس، اہلِ دانش اور اہلِ ثروت اپنی کاوشیں بروئے کار لا سکتے ہیں۔ہمارے وطنِ عزیز میں زکوۃ، خیرات اور صدقات دینے پر ہر شخص مائل ہے مگر مربوط نظام نہ ہونے کی وجہ سے مؤثر نتائج سامنے نہیں آ رہے۔

انفاق بینک کے ذریعے قطرے قطرے کو سمندر میں ڈھال کر ہر ضرورت مند کی پیاس بجھائی جا سکتی ہے۔انفاق بینک کی رقوم کو تعلیمی و فلاحی منصوبوں پر خرچ کی جا سکتی ہے۔اس کے علاوہ بے روزگار خواتین و حضرات اور بیوہ خواتین کے لیے چھوٹے بڑے کاروباری و تجارتی منصوبوں کا آغاز کر کے معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔سود کے بغیر قرضِ حسنہ کی فراہمی کی روایت بحال کر کے احسن طریقے سے ایسے طبقات کی معاونت کی جا سکتی ہے جن کے پاس ہنر تو ہے مگر سرمایہ نہیں۔ان کے علاوہ بھی بہت سے ادھورے کام ہیں جنھیں پایہء تکمیل تک پہنچایا جا سکتا ہے۔آئیے! عظیم غم کے عظیم اس مہینے میں وقت اور سرمائے کی قربانی کا تہیہ کریں اور انفاق بینک کو ملک گیر وسعت دینے کیلیے روح فورم کے چراغوں میں اپنی کاوشوں کے چراغ بھی روشن کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں