کشمیر پریمئیر لیگ کشمیریوں کی جیت 179

کشمیر پریمئیر لیگ کشمیریوں کی جیت

کشمیر پریمئیر لیگ کشمیریوں کی جیت

تحریر: راجہ محمد سہیل خان ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر مظفرآباد

ہندوستان نے جب سے مقبوضہ جموں وکشمیر پر اپنا غیر قانونی ،غیر آئینی اور غیر اخلاقی تسلط جمایا ہے اس دن سے اس کی خواہش رہی ہے کہ کشمیری عوام اس کے جبر و تسلط کو قبول کریں اور اس خواہش کی تکمیل کےلئے ہندوستان نے ظلم و جبر ، قتل و غارت، خواتین کی عصمت دریوں سے لیکر نوجوانوں کے اغوااور انہیں اٹھا کر گمنام قبروں تک لے جانے تک کوئی حربہ نہیں چھوڑا ہندوستان کے ان مظالم نے ہٹلر اور مسولینی کے مظالم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ۔ہندوستان نے گزشتہ سات دھائیوں سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں کرب و بلا برپا کر رکھی ہے ۔ لیکن وہ اپنے تمام تر تشدد کے باوجود نہ تو کشمیری عوام کے جذبوں کو متزلزل کر سکا اور نہ ہی آج تک کسی ایک کشمیر ی کےدل میں اپنے لیے نرم گوشہ پیدا کر سکا ہے

۔ ہندوستان کشمیریوں سے جڑی ہر چیز ، ان کی تاریخ و تمدن اور ثقافت کو جڑ سے مٹانے کی کوشش کررہا ہے اور اس کے لیے وہ کشمیریوں کے واحد وکیل پاکستان کو بھی کمزور کرنے کی ہر وقت سازشوں میں مصروف عمل رہتا ہے لیکن افواج پاکستان اور پاکستانی اور کشمیری عوام نے ہمیشہ ہندوستان کے مکروہ عزائم کو خاک میں ملایا ہے ۔کشمیر پریمیئر لیگ کانام دراصل کشمیریوں کی شناخت،ثقافت، کلچر ان کی پرامن جدوجہد آزادی اور ان کی قربانیوں کی بدولت ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں انسانوں کی زندگیاں عذاب بنانے والے ہندوستان کو آزاد کشمیر کی رونقیں کانٹے کی طرح چبیں۔تاریخ میں پہلی مرتبہ تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ میں ایک انٹرنیشنل ایونٹ کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔ اس ایونٹ کو جب کشمیر پریمیر لیگ کا نام دیا گیا اور اسکا انعقاد آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے نڑول کرکٹ سٹیڈیم میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو ہندوستان نے اس پر ایسا ردعمل ظاہر کیا گویا کہ پاکستان نے اس کی شہہ رگ دبوچ لی ہو۔ ہندوستان نے اس ایونٹ کو روکنے کے لیے چیخ و پکار اور پروپیگنڈا شروع کر دیا۔لیکن ہمیشہ کہ طرح ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہندوستان کی ہر مذموم سازش کو ناکام بنا دیا اور ایک کامیاب اور پرامن ایونٹ کا انعقاد ممکن بنادیا۔

اس ایونٹ کی میرے نزدیک سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس ایونٹ میں ہرکشمیری جیتا ہے اور کشمیر پریمئر لیگ کی کامیابی سے دنیا کو واضح پیغام گیا ہے کہ ایک طرف مقبوضہ کشمیر ہے جہاں لاشیں گرتی ہیں،ہندوستان نے کشمیر کودنیا کی سب سے بڑی جیل بنا رکھا ہے، جہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، جہاں بچوں کی بینائی چھینی جاتی ہے، جہاں عورتوں کی عصمت دری کی جاتی ہے، جہاں والدین کو ان کے بچوں کے سامنے گولیاں مار دی جاتی ہیں، جہاں گھر راکھ بنا دیے جاتے ہیں، جہاں ننھے پھول مسل دیے جاتے ہیں، جہاں بوڑھوں کو سڑکوں پر گھسیٹا جاتا ہے، جہاں لاشوں کی بے حرمتی کی جاتی ہے جبکہ دوسری طرف آزادکشمیر ہے جہاں کھیل ، کھلاڑ ی اور معاشرہ سب آزاد ہیں یہاں نوجوانوں کے لیے گولی کے بجائے گیند کا انتخاب کیا جاتا ہے، ظلم کے بجائے امن کا پیغام دیا جاتا ہے۔ کشمیر پریمیئرلیگ نے پوری دنیا کی توجہ ایک بار پھر مسلہ کشمیر کی طرف گامزن کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔کشمیر پریمئیر لیگ بین الاقوامی نوعیت کا ایک بڑا ایونٹ ہے

جس کے نتائج مستقبل قریب میں کھل کر سامنے آیہں گے۔ یہ کھیل کرکٹ سٹیڈیم کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بھی کھیلا گیا۔ ہارجیت کھیل کا حصہ ہے مگر اس لیگ کے مقاصد میں ہار نہیں بلکہ جیت ہی جیت ہے۔انسانیت کا دشمن اول اور کشمیریوں کا قاتل اول ہندوستان کیسے برداشت کر سکتا ہے کہ دنیا کے نامی گرامی کرکٹرز کے ساتھ کشمیری نوجوان بیٹھیں ۔کشمیرپریمئیر لیگ کی کامیابی کو دیکھ کر ہندوستان کی چیخ و پکار دیکھنے لائق تھی ۔ ایسا لگ رہا ہے کہ کشمیر پریمئیر لیگ کی کامیابی کے بعد ہندوستان سٹھیا گیا ہے ۔ بھارت کشمیر پریمئیر لیگ سے اتنا خائف تھا کہ اس نے نہ صرف بین الاقوامی کھلاڑیوں بلکہ کمنٹیٹرز اور براڈ کاسٹرز کو بھی روکنے کی ہر ممکن کوشش کی اور سرعام دھمکیاں دیں 

اور کشمیر پریمئیر لیگ میں شمولیت کرنے والوں کو ہندوستان میں داخل نہ ہونے دینے کا اعلان بھی کر دیا۔ ہندوستان میں کشمیر پریمیئر لیگ کے خلاف آر ایس ایس کے شدت پسند کارکن سڑکوں پر نکل آئے۔ہندوستان میں شدت پسندوں نے کشمیر پریمیئر لیگ اور اس کے منتظمین کے خلاف نعرے بازی کی۔ وزیر اعظم عمران خان اور کشمیر پریمئیر لیگ منتظمین کے پوسٹرز اٹھا کر احتجاج کیا۔ہندوستان کی جانب سے کرکٹ کو سیاست زدہ کرنا کوئی پہلی بار نہیں تھا ۔ اس افسوسناک عمل کی دنیا بھر میں شائقین کرکٹ،عالمی کرکٹرز سمیت مہذب ممالک کی جانب سے بھرپور مذمت دیکھنے کو ملی۔
انتہا پسندہندوستان پرامن کھیل سے بھی خوفزدہ ہے کیونکہ اسے اس بات کا یقین ہےکہ یہ لیگ کشمیریوں کی پرامن آزادی کی جدوجہد میں ایک سنگ میل ثابت ہو ئی ہے۔ کے پی ایل میں شامل بین الاقوامی کھلاڑیوں کی شمولیت سے مسلہ کشمیر دنیا بھر میں اجاگر ہوا۔کشمیر پریمیئر لیگ سے کشمیری نوجوانوں کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع ملا اور انہیں ملکی اور عالمی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا تجربہ بھی ہوا۔ اس لیگ سے نوجوانوں کو کھیل کے میدان میں آگے نکلنے کے بیشمار مواقع ملیں گے۔ کے پی ایل کے انعقاد سے کشمیریوں کے جذبہ جدوجہد آزادی کو تقویت ملی۔

اس لیگ کے ذریعے کشمیری عالمی سطح پر یہ پیغام دینے میں کامیاب ہوگئے کہ وہ ایک پرامن قوم ہیں اور عالمی قرادادوں کے مطابق اپنی آزادی کا حصول چاہتے ہیں۔ کے پی ایل کے انعقاد سے نہ صرف علاقائی، ملکی اور بین الاقوامی کھیلوں کو فروغ ملے گا بلکہ اس کے ذریعے کھیلوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی بھی ہوگی۔ یہ لیگ صحافت کے میدان میں سپورٹس جرنلزم کو پروان چڑھانے میں مدد دے گی۔ حکومت آزادکشمیر، پاکستان اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی سرکاری سرپرستی میں منعقد ہونے والی یہ لیگ خطے میں امن کے فروغ اور نوجوانوں کے لیے مواقع کی وسعت کے اعتبار سے بہت اہمیت کی حامل ہے۔اس ایونٹ کے ذریعے مسلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں ایک نئی جہت اور سمت ملی ہے

جسے دنیا بھر میں تین درجن سے زائد ممالک میں لائیو براڈ کاسٹ کیا گیا۔ اس لیگ کی کامیابی کا یہ عالم ہےکہ اس کی افتتاحی تقریب کو دیگر کسی بھی لیگ کے مقابلے میں سب سے زیادہ دیکھا گیا ۔ سوشل میڈیا پر کے پی ایل ٹاپ ٹرینڈ رہا اور مہذب حلقوں کی جانب سے پاکستان کے اس اقدام کو بھرپور سراہا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ لائن آف کنٹرول کے دوسری طرف مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھی یوم آزادی پاکستان اور پی ایس ایل کا جشن دیدنی تھا ۔ ہندوستان نے آٹھ محرم الحرا م کے جلوس پر فائرنگ کی اورآزادی کے نعرے لگاتے کئی درجن کشمیریوں کو زخمی اور دو جوانوں کو شہید کر دیا اور محرم الحرام کے جلوسوں اور مجالس پر پابندی لگا دی۔ ایک طرف کشمیر پریمئیر لیگ کا فائنل کھیلا جارہا تھا

اور دوسری جانب سرینگر میں ہندوستانی فوج کشمیریوں کو شہید کررہی تھی ۔ کے پی ایل کی چیمپین ٹیم راولاکوٹ ہاکس کےکپتان شاہد خان آفریدی نے جب جیت کی ٹرافی کو مقبوضہ کشمیر کے عوام کے نام کیاتو اس وقت ہندوستان اتنا بوکھلا گیا کہ سرینگر کی گلیوں میں جشن مناتے کشمیریوں پر گولیاں برسا دیں اور پوری وادی میں ظلم وجبر کا سلسلہ اچانک سے تیزتر کر دیا گیا۔کے پی ایل کی کامیابی سے کشمیراور کشمیری عوام کی کامیابیوں کی شروعات ہوگئی ہے ۔اس ایونٹ سے پاکستان کا مثبت امیج دنیا نے دیکھا ۔ وزیراعظم آزادجموں وکشمیر سردار عبدالقیوم خان نیازی نے کشمیر پریمئیر لیگ کو قومی ٹی ٹونٹی لیگ کا درجہ دینے کا اعلان کر دیا ہے ۔ کے پی ایل کے بعد کھلاڑیوں کے لیے آزاد کشمیر میں ہائی پرفارمنس سینٹر بنایا جارہا ہے، ہائی پرفارمنس سینٹر میں کھلاڑیوں کو تربیت دی جائے گی اور کشمیری نوجوان بھی دنیا بھر میں اپنا رنگ جمایں  گے

۔اس ایونٹ سے کشمیر کا کلچراور یہاں کی ثقافت کو بھی فروغ ملا ہے ۔دنیا بھر سے کے پی ایل دیکھنے آنے والے شائقین کشمیری ثقافت کے رنگ میں بھر گئے ۔ کشمیری کھانوں نے ہر نئے آنے والے کو اپنا مداح بنا لیا ۔ لیگ نے آزادکشمیر کی معیشت کو بھی چارچاند لگا دیے ہیں ۔ اتنا بڑا بین الاقومی ایونٹ اس سے پہلے یہاں منعقد نہیں ہوا اس لیے ہمیں اندازہ بھی نہیں تھا کہ اتنا بڑ اسرمایہ ایک دم سے آزادکشمیر میں آئے گا۔ جب کشمیر پریمئیر لیگ جاری تھی تو دارلحکومت مظفرآباد شہر کے ہوٹلز کھچا کھچ بھر گئے تھے ۔ اتنے لوگ آزادکشمیر کی تاریخ میں پہلے یہاں نہیں آئے

جتنے کے پی ایل کے لیے یہاں آے۔ مظفرآباد شہر سے ملحقہ علاقوں نیلم ویلی اور جہلم ویلی میں بھی دنیا بھر سے آئے شائقین سے ہوٹلز بھر گئے تھے ۔ یورپ سے آئے کچھ شائقین سے راقم کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہاکہ اتنا خوبصورت کرکٹ سٹیڈیم دنیا میں نہیں دیکھا ۔ آزادکشمیر کی خوبصورتی دیکھ کر باہر سے آنے والا ہر شخص اس کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں میچ دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ہم یورپ یا امریکہ میں کوئی میچ ریکھ رہے ہیں۔ کے پی ایل نے آزادکشمیر میں سیاحت اور معیشت کے دروازے کھول دیے ہیں ۔
ہندوستان نے ہر محاذ پر پاکستان کے خلاف مکروہ سازشیں کیں ۔انڈین کرونیکلز سے لیکر کلبھوشن تک ہندوستان کے مکروہ عزائم کی ایک لمبی داستان ہے ۔ اللہ کے فضل و کرم سے ہر محاذ پر افواج پاکستان اور پاکستانی عوام نے ہندوستان کو منہ توڑ جواب دیا ہے جس کا ثبوت اس ایونٹ کا کامیاب اور پرامن انعقاد ہے۔انشا اللہ اب وہ دن دور نہیں جب کشمیری عوام آزادی کی فضائوں میں سانس لیں گے اور کشمیر پریمئیر لیگ کااگلا فائنل سرینگر میں ہوگا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں