’’دوبھائیوں کاقتل اور ریاست مدینہ‘‘ 242

’’دوبھائیوں کاقتل اور ریاست مدینہ‘‘

’’دوبھائیوں کاقتل اور ریاست مدینہ‘‘

تحریر محمد اکرم عامر سرگودھا

وٹس ایپ۔۔۔،03063241100
موبائل نمبر،،03008600610

پچھلے برسوں کی بات ہے کہ جب کسی علاقہ میں قتل جیسا سنگین واقعہ ہوتا تھا تو بزرگ بتاتے ہیں کہ وقوعہ کی جانب سے لال آندھی اٹھتی تھی جس سے قرب و جوار کے لوگوں کو پتہ چل جاتا تھا کہ علاقہ میں کوئی خونی واقعہ ہو گیا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ حالات بھی بدل گئے، اب دنیا میں قتل و غارتگری کے واقعات عام ہیں لیکن نہ تو لال آندھی اٹھتی ہے اور نہ ہی کالی۔ دنیا کے کئی مسلم ممالک میں کفار مسلمانوں کے خون سے آئے روز ہولی کھیلتے ہیں، ہمسایہ ملک بھارت میں تو مسلمانوں کے ساتھ نا مناسب سلوک اور آئے روز نوجوان مرد عورتوں کا قتل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آتا ہے، یہی نہیں وادی کشمیر میں ایک طویل عرصہ سے بھارت مظلوم کشمیری مائوں بہنوں، بچوں، نوجوانوں، بڑوں، بوڑھوں سے ظلم و ستم روا رکھے ہوئے ہے۔

لیکن امت مسلمہ صرف بیان بازی تک محدود ہے۔ پاکستانی قوم بھی یوم آزادی منا کر کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی تک محدود ہے۔ لیکن آج تک کسی مسلم ملک نے یہ کوشش نہیں کی کہ متحد ہو کر کشمیر، فلسطین سمیت دیگر اسلامی ممالک میں ہونے والے ظلم و ستم کی روک تھام کیلئے آواز بلند کی جائے؟اسی طرح دنیا بھر کے ممالک کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو جو ممالک ترقی یافتہ اور مہذب معاشرہ رکھتے ہیں، ان ممالک میں دراصل قانون کا بول بالا ہے،ان ممالک میں مظلوم کو فوری انصاف کی فراہمی کیلئے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنے فرائض پوری دیانتداری سے استعمال کرتے ہیں،مظلوم کو انصاف اور ملزم کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عمل تک ان ممالک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر چیک اینڈ بیلنس بھی رکھا جاتا ہے،

ان ممالک کا یہ بھی خاصہ ہے کہ اگر کوئی سرکاری اہلکار قانون کی راہ میں رکاوٹ بنے یا سستی کاہلی کا مرتکب ہو تو اس اہلکار کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے ، لیکن پاکستان کایہ المیہ رہا ہے کہ یہاں ماضی میں جو حکمران رہے اور جن پر عوام کو انصاف کی فراہمی کا فرض تھا،آج وہ خود ہی کرپشن کے الزامات کی زد میں ہیں ہمارے ملک میں ایسی لاتعداد مثالیں موجود ہیں جن میں ظلم اور بربریت کا کھیل کھیلا گیا لیکن ایسا فعل کرنے والے سرعام دندناتے پھر رہے ہیں اور مظلوم انصاف کے حصول کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور انصاف کیلئے حکومت کی توجہ کے منتظر ہیں،

لیکن انصاف فراہم کرنے والے اداروں کے ارباب اختیار بااثر ظالموں کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں۔راقم زیر نظر تحریر میں ایک ایسے ہی المناک واقعہ پر روشنی ڈال رہا ہے، جو سرگودھا ڈویژن کے علاقہ تھانہ صدر کی حدود میں14اپریل 2021کو پیش آیا جس میں دو نوعمر سگے بھائیوں کو انتہائی بے دردی سے قتل کردیا گیا، مگر پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرنے کی بجائے الٹی گنگا بہاتے ہوئے چار ماہ تک ملزمان کے گھر والوں کو تحفظ دینے کیلئے ان کے گھر کے باہر ایلیٹ فورس کی دو گاڈیاں پہرے پر لگائے رکھیں،

اس واقعہ کا مختصر پس منظر یہ ہے کہ 2019 کے آخر میں بھکرصدر کے علاقے میں غلام سرور ولد سونا پر فائرنگ ہوئی جس کا مقدمہ 7افرادشفقت عباس،غلام عباس،فضل عباس،بلال ،امان اللہ،سبطین،ثقلین کے خلاف درج ہوا یہ مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے جس کے کچھ ملزمان ضمانت پر جبکہ دوتاحال روپوش ہیں،وقوعہ کے روز دو نوعمر بھائی شفقت عباس ،کریم نواز موٹر سائیکل پر تاریخ پیشی بھگت کر آرہے تھے کہ غلام سرور کے بھائیوں خضر عباس،غلام اکبر،غلام عباس،نے آتشیں اسلحہ سے فائرنگ کرکے دونوں بھائیوں کو قتل کردیا،قابل توجہ امر یہ ہے کہ مقتولین کا والد پولیس میں اے ایس آئی اور تھانہ اربن ایریا سرگودھا میں تعینات ہے،

وقوعہ کا مقدمہ بلال حسین کی مدعیت میں درج ہوا،ساڑھے چار ماہ گزرنے کے باوجود آج تک بھکر پولیس پیٹی بھائی کے بیٹوں کے قاتلوں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے، چاہیئے تو یہ تھا کہ پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے کیلئے ان کا محاسبہ کرتی لیکن یہاں تو معاملہ ہی الٹ ہوگیا،علاقے کی سیاسی شخصیت کے دباؤ پر چار ماہ تک ملزمان کے گھر پر ایلیٹ فورس تعینات رہی، راقم کی ایک تحریر پر آر پی او سرگودھا نے نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کے گھر سے ایلیٹ فورس کا پہرہ ختم کروایا، مزید ستم ظریفی یہ ہے کہ ملزمان کی زمین 12جون کو بحق سرکار ضبط ہو گئی تھی کہ اس کے باوجود ملزمان کے ساتھیوں نے ایلیٹ فورس کی نگرانی میں قرق شدہ رقبے سے لاکھوں روپے کی مونگی کی فصل کٹواکر ملزمان کے ساتھیوں کو اٹھوا دی، جو پولیس پر سوالیہ نشان ہے؟ کیونکہ نشاندہی کے باوجود فصل مونگی کٹوانے والے کسی بھی ایلیٹ فورس کے اہلکار کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ پولیس ملزمان کو تحفظ دے رہی ہے۔ اس صورتحال مقتولین کا خاندان اذیت کا شکار ہے،اور آئے روز افسران کے دفاتر کے چکر لگا لگا کر تنگ آ چکا ہے ذرائع کہتے ہیں کہ ملزمان کو علاقے کے ایم این اے کے بھائیوں کی پشت پناہی حاصل ہے، اور اسی بناء پر ملزمان سرعام دندناتے پھر رہے ہیں، یہ بھی خدشہ ہے کہ ملزمان مقتولین کے خاندان کا مزید نقصان بھی کرسکتے ہیں، ہاں یہاں یاد آیا کہ پی ٹی آئی کے کپتان عمران خان بھی تو ملک میں قانون کی بالادستی کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آئے تھے اور اقتدار میں آنے سے پہلے کہا تھا کہ ان کے اقتدار میں مظلوم کو انصاف ملے گا

،اور انصاف میں تاخیر کے مرتکب افسران اور ملازمین کو نشان عبرت بنایا جائے گا۔ تو کپتان جی دوہرے قتل کا واقعہ آپ کے دور میں آپ کے ہی ملک کے ایک شہر بھکر صدر کے علاقہ میں ہوا ہے جس میں دو نوعمر سگے بھائیوں کو بے دردی سے قتل کردیا گیا، علاقہ کے لوگ اور مقتولین کے ورثاء کپتان جی آپ کی طرف نظریں جمائے انصاف کے منتظر ہیں، اور سوال کر رہے ہیں

کہ انہیں انصاف کون دے گا؟ کپتان جی اگر دوہرے قتل کے اشتہاری ملزمان گرفتار نہ ہوئے اور انہوں نے کوئی اور سنگین واقعہ کر دیا تو کپتان جی اس کی ذمہ داری پنجاب پولیس کے ارباب اختیار اور حاکم وقت پر ہو گی۔ کپتان جی اس لئے وزیر اعلی پنجاب اور آئی جی پنجاب کو حکم دیجئے کہ وہ ریاست مدینہ میں ہونے والے دوہرے قتل کے ملزمان کی گرفتاری کیلئے تحرک کریں۔ اس سے پہلے کہ کوئی اور واقعہ رونما ہو جائے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں