حیا اور حجاب
تحریر: مسز عصمت اسامہ
حیا ِِ، دین اسلام کا امتیازی و صف اور خوبی ہے۔کہا جاتا ہے کہ حیا دراصل حیات سے ہے۔حیا میں زندگی ہے، ایمان ہے، رونق ہے،خیرو برکت ہے۔انسان جسم و روح کا مرکب ہے۔روح کی پاکیزگی حیا سے حاصل ہوتی ہے۔
رسول ﷺ کا ارشاد ہے حیا ایمان میں سے ہے۔ (ترمزی)
یعنی حیا، ایمان کا حصہ ہے۔اس کا تعلق، ایمان سے ہے اور ایمان ہمیں اپنے رب سے جوڑ دیتا ہے۔ بندہ، اپنے مالک کی اطاعت کرتے ہو ئے،اسکی نا راضگی سے ڈرتے ہوئے،
حیا کے تقاضے نبھاتا ہے تو پھر اس کا ایمان مکمل ہو جاتا ہے۔نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:حیا اور ایمان ہمیشہ اکٹھے رہتے ہیں۔جب ان میں سے کوئی ایک اٹھا لیا جائے تو دوسرا خودبخود اٹھ جاتا ہے (مشکوۃ)سورہ نور میں پردے کے احکامات نازل فرما کے در حقیقت مالک ارض و سما نیہمیں سمجھا دیا کہ حیا ہی نور ہے۔ روشن زندگی گزارنیکا راستہ ہے۔ حیا ایک با طنی کیفیت اور ایمان کا مظہر ہے تو حجاب اسلام کا شعار ہے۔حجاب مسلمان خواتین کی پہچان ہے۔جبکہ مومن مردوں کا پردہ نظروں کی حفاظت ہے
۔عام طور پر حیا کا تصور عورت کے پردے سے ہی وابستہ کیا جاتا ہے جبکہ مومن مردوں کے لیے بھی حیا اور پاک دامنی کے ویسے ہی احکامات ہیں جیسے خواتین کے لیے ہیں۔ارشاد الہی ہے:(اے نبیؐ) کہہ دیجیے مسلمان مردوں سے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی ناموس کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے زیادہ پاگیزگی کی بات ہے بے شک ?تعالی کو سب خبر ہے جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں۔
(سورۃنور۔آیت نمبر 30)آیات پردہ کے مخاطب پہلے مرد ہیں اور پھر خواتین ہیں۔ مردو ں کو ?پا ک نے قوام اور گھر کا سربراہ بنایا ہے۔ ایک باپ کی حیثیت سے وہ اہل خانہ کے لیے رول ماڈل ہے، گھر میں جیسا چاہے نظام لا سکتا ہے۔ ?پاک نے حیا اور پردے کا جو پاکیزہ نظام ہمیں دیا ہے، اس میں کسی کے گھر جانے سے قبل اجازت لینا یا دستک دینا،
مردوں خواتین کے مہمان خانے الگ ہونا،بچوں کے بڑا ہونے پر ان کے بستر الگ الگ کر دینا،غیر محرم رشتیدار اور احباب سے احتیاط رکھنا، یہ سب وہ حفاظتی اقدامات ہیں
جن سیحیاداری کا پاکیزہ نظام پروان چرھتا ہے۔اسی طرح برائی سے خود کو بچانا،برے لوگو ں کی دوستی سے کنارہ کرنا، خصوصی طو ر پر انٹرنٹ کے استعمال سے احتیاطیں،
بچوں کے موبائل استمعال کرنے کی حفاظتی تدابیر مثلاََََََماں یا کسی بڑے کی موجودگی میں نیٹ استعمال کرنا اور نیٹ کی اچھائی برائی سے بچوں اور نو جوانوں آگاہ رکھنا شامل ہیں۔ہم یہ جانتے ہیں کہ یہ فتنے کا دور ہے اور اس وقت ایمان و قردار کی حفاظت ہی کرنے کا بنیا دی کام ہے۔خدارا،والدین اولاد کے نکاح میں دیر مت کریں۔اگر ٹین ایج میں رشتہ مل جائے تو شادی کردیں،اپنے بچوں کی پاکدامنی کی حفاظت کریں، نکاح سے ایمان مکمل ہو جاتا ہے۔
قرآن پاک میں ? تعا لی ارشاد فرماتے ہیں:
اے لوگوں،جو ایمان لا ئے ہو، ?اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہو جبکہ رسولؐ تمہیں اس چیز کی طرف بلائے جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے اور جان رکھو کہ ?، آدمی اور اس کے دل کے درمیا ن حائل ہے اور اسی طرف
سمیٹے جاؤ گے اور بچو اس فتنے سے جس کی شامت مخصوص طور پر صرف انھی لوگوں تک محدود نہ رہے گی،جنھوں نے تم میں سے گناہ کیا ہو اور جان رکھو کہ ?سخت سزا دینے والا ہے۔(الا نفال۔24،25)
اس آیت کی وضاحت
جب سوسائٹی کا اجتمائی ضمیر کمزور ہو جاتا ہے،جب اخلاقی برائیو ں کو دبا کر رکھنے کی طاقت اس میں نہیں رہتی، جب اس کے درمیان برے، بے حیا اور بے اخلاق لوگ، اپنے نفس کی گندگیو ں کواعلانیہ اچھالنے اور پھیلانے لگتے ہیں اور جب اچھے لوگ بیعملی (passive attitude)اختیار کر کے اپنی انفرادی اچھا ئی پر قانع اور اجتماعی برائیو
پر ساکت و صامت ہو جاتے ہیں تو مجموعی طور پر پوری سوسائٹی کی شامت آجاتی ہے اور وہ فتنہ عام برپا ہو تا ہے
جس میں چنیکے ساتھ گھن بھی پس جاتا ہے۔ (تفہیم ا لقرآن،جلد دوم)۔۔موجودہ دور میں موبائل ایپس مثلاً ٹک ٹاک، سنیک ویڈیو،لائکی وغیرہ بے حیاء کو پھیلانے کا ذریعہ بن گئے ہیں ان پر پابندی لگادینی چاہیے۔
یورپ میں تو ان پھیلتی برائیوں کا منظر واضح طور پر دیکھاجا سکتا ہے۔جہا ں کو ایجوکیشن، لڑکیو ں کا مردوں کے سا تھ
دفاتر اور فیکٹریوں میں کام کرنا، جنسی جر ائم، قتل و غارت گری، خود کشیا ں، رشتے ناطوں اور خاندانی نظام کی تباہی نے
مغربی معاشرے کو تباہ و بر باد کر دیا ہے
?پاک کا ارشاد ہے:
(اے پیغمبرؐ) اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر چادر لٹکا لیا کریں تاکہ ان کی شناخت ہو جائے(کہ مسلمان ہیں) اور وہ ستائی نہ جائیں اور ? بخشنے والا مہربان ہے۔ (سورہ الا حزاب 59)
یہ ہمارا دین رحمت ہمیں کس طرح بچا بچا کے رکھتا ہے۔حضرت فا طمہ رضی اللہ عنہا کا قول ہے کہ پردے میں عورت کی مثال ایسے ہے جیسے سیپ میں موتی چھپا ہوتا ہے۔اور اہل ایمان اپنے موتیوں کو یوں ہی چھپا کر محفوظ رکھتے ہیں? سبحانہ و تعالی سے دعا ہے کہ عالم اسلام حیا اور حجاب کے زریعے نئی زندگی عطا کرے اور جہاں مسلمان بہنیں،بیٹیاں، اپنی عزت و ناموس کی جنگ لڑ رہی ہیں کشمیر و فلسطین سمیت ہر جگہ ?کے فرشتے ان کی حفاظت کریں۔
آمین یا رب ا لعالمین۔