پنجاب پولیس، انصاف کے متلاشی رینکر ملازمین 151

پنجاب پولیس، انصاف کے متلاشی رینکر ملازمین

پنجاب پولیس، انصاف کے متلاشی رینکر ملازمین

تحریر: اکرم عامر سرگودھا
فون: 03008600610
وٹس ایپ: 03063241100

ملکی حالات اب اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ملک میں امن و امان کے قیام اور مظلوم کو انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرنے والے پنجاب پولیس کے رینکر اہلکار خود انصاف کے لئے احتجاج کا راستہ اپنانے پر مجبور ہو چکے ہیں، کیونکہ کانسٹیبل سے لے کر ایس پیز تک کے عہدے کے رینکر افسران کی ٹرانسفر، پوسٹنگ اور ترقیوں میں حق تلفی ہو رہی ہے، جس پر کانسٹیبلز اور 2009 سے 2017 تک کے اے ایس آئیز کے بیج نے احتجاج کی کال دی ہے، کیونکہ عوام کو انصاف دینے والے کانسٹیبل سے ایس پی عہدہ تک کے پنجاب پولیس کے ملازمین طبقاتی نظام کا شکار ہو کر خود انصاف کے متلاشی نظر آ رہے ہیں،

پنجاب کے ہر فورم پر آواز اٹھانے کے باوجود جب انہیں انصاف ملتا نظر نہ آیا تو پنجاب پولیس کے ان ہزاروں رینکر کانسٹیبل، اے ایس آئیز نے صوبہ بھر میں باقاعدہ احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا، اور اس حوالہ سے لاہور پریس کلب کے سامنے 12 ستمبر کو احتجاجی مظاہرہ بھی ہونے جا رہا ہے، جو پولیس ملازمین احتجاج کرنے جا رہے ہیں ان کا موقف ہے کہ وہ ایک ہی عہدہ پر 13 سال سے تعینات ہیں، اور انہیں ترقی نہیں دی جا رہی۔ جس کی وجہ ڈائریکٹ سب انسپکٹر کی بھرتی ہے،

جنہیں اے ایس آئیز کے آگے لگا دیا گیا ہے اور کانسٹیبل سے اے ایس آئی تک کی تقرریاں محدود ہو گئی ہیں، اسی طرح اے ایس پی بھرتی ہونے والے تین سے چار سال میں ترقی کر کے ڈی پی او یا ایس ایس پی کے عہدہ پر پہنچ جاتے ہیں، اس سلسلہ میں ایس پی عہدہ کے 43 رینکرز افسران نے خود کو پی ایس پی کیڈر میں شامل کیے جانے کے فیصلہ پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پی ایس پی کیڈر میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا اور گریڈ 18 کے ان 43 پولیس افسران نے صوبہ کے سرکاری سربراہ چیف سیکرٹری پنجاب کو تحریری طور پر خط میں واضح کیا کہ وہ کسی بھی صورت میں پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) کیڈر میں شامل نہیں ہونا چاہتے، بلکہ ایسا کیا گیا تو یہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک ہو گا، اس سے ان کی سنیارٹی متاثر ہوگی،

بلکہ یہ اقدام اس امر کی بھی غمازی کرتا ہے کہ پی ایس پی افسران محکمہ پولیس کو عوامی امنگوں کے مطابق ڈھالنے میں بذات خود ایک بڑی رکاوٹ بن چکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ صوبائی پولیس افسران کا 20فیصد کوٹہ پی ایس پی کیڈر کے افسران کو دے کر پہلے ہی ان کی حق تلفی کی گئی ہے، جس کی وجہ سے نچلی سطح سے پولیس افسران کے ترقی کے مواقع بہت کم ہو گئے ہیں، حالانکہ پہلے کانسٹیبلز، اے ایس آئی بھرتی ہونے والے گریڈ 20 اور 21 تک پہنچ کر ریٹائر ہوتے رہے ہیں۔ ذرائع کہتے ہیں کہ رینکر کے حقوق غصب کرنے پر پنجاب بھر کے رینکرز میں اضطراب پایا جا رہا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے

کہ ان (رینکر) کے حق کیلئے آواز بلند کرنے اور ان کے حق کی جنگ لڑنے کی پاداش میں ایک ماہ قبل ایس پی شیخوپورہ تعینات ہونے والے سید محمد عباس شاہ کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی خدمات ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کے سپرد کر دی گئی ہیں، ٹرانسفر پوسٹنگ نوکری کا حصہ ہے، لیکن یہ تبادلہ رینکر کی آواز کو دبانے کیلئے کیا گیا، جونہی ان کے تبادلے کی خبر پنجاب پولیس کے رینکر طبقہ تک پہنچی تو صوبائی پولیس سروس کے ان ملازمین میں تشویش اور غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی، کیونکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حکومت پنجاب پولیس کے رینکر ملازمین کے مطالبات جو کہ جائز ہیں کا کوئی حل نکالتی؟

لیکن الٹا انتقامی کارروائیوں کا آغاز کر کے احتجاج کرنے والے کانسٹیبل اے ایس آئیز جن کی تعداد ہزاروں میں ہے کو پیغام دیا گیا ہے کہ وہ احتجاج سے باز رہیں، لیکن انتقامی طور پر کیا جانے والا یہ تبادلہ شاید تبادلہ کرنے والوں کیلئے مزید مشکلات پیدا کر دے۔ کیونکہ اب متاثرہ ملازمین جن کی ٹرانسفر، پوسٹنگ اور ترقیوں میں حق تلفی ہو رہی ہے میں پہلے سے زیادہ جوش ابھر رہا ہے اور وہ احتجاج کو کامیاب بنانے کیلئے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے ساتھیوں کو بھرپور پکار رہے ہیں کہ وہ 12 ستمبر کو شملہ پہاڑی کے سامنے ہونے والے احتجاج میں ضرور شامل ہوں۔صوبائی پولیس سروس کے رینکر ایس پی محمد عباس شاہ کے تبادلے نے صوبائی پولیس سروس (رینکر) اور پی ایس پی کیڈر کے افسران میں دوریاں مزید بڑھا دی ہیں

اور اب پنجاب پولیس میں یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ پی ایس پی کیڈر اپنے آپ کو نوری مخلوق تصور کر رہا ہے اور صوبائی سروس پولیس سروس کے ملازمین کو خاکی مخلوق سمجھ کر ان کے حقوق غصب کرنا چاہتا ہے۔ لیکن صوبائی پولیس سروس کے ملازمین کے مطالبات چونکہ جائز ہیں اور وہ اپنے حق کیلئے آواز بلند کر رہے ہیں، آخر کسی نہ کسی کو ان کی آواز سن کر مسئلہ کا حل نکالنا ہو گا ورنہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پنجاب پولیس کے رینکر ملازمین کی ایک بڑی تعداد لاہور میں اجتماعی احتجاج کرتی نظر آئے گی۔
سو بات کہاں سے کہاں نکل گئی، بات ہو رہی تھی صوبائی پولیس سروس کے رینکر ایس پی سید محمد عباس شاہ کے تبادلے کی جو ایک ماہ قبل ہی شیخوپورہ ایس پی انویسٹی گیشن تعینات ہوئے تھے جنہیں تبدیل کر کے ان کی خدمات ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کے سپرد کی گئی ہیں، یہاں یاد رہے کہ نوری مخلوق کے سامنے آواز حق بلند کرنے اور رینکر کے حقوق کی جنگ لڑنے والوں میں ایس پی سید محمد عباس شاہ بھی شامل تھے، جنہیں انتقامی طور پر جنوبی پنجاب تبدیل کر کے دوسرے رینکر افسران کو پیغام دیا گیا ہے کہ وہ چپ سادھ لیں؟ لیکن ملکی تاریخ گواہ ہے کہ جس تحریک کو بزور قوت دبایا جائے وہ پہلے سے زیادہ ابھر کر سامنے آتی ہے، سو اب بھی ایسا ہی ہونے جا رہا ہے، اس لئے ضرورت اس امر کی ہے

کہ ملک کے کپتان وزیر اعظم عمران خان اور عدالت عالیہ پاکستان کے چیف جسٹس اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو پنجاب پولیس کی اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے، کیونکہ پنجاب پولیس میں رینکر اور پی ایس پیز میں محاذ آرائی آئے روز بڑھ رہی ہے، کپتان جی پنجاب پولیس کے رینکر ملازمین و افسران کے مطالبات جائز ہیں، جسے حل کرنے کیلئے یکساں نصاب تعلیم کی طرح پنجاب پولیس میں رینکر اور پی ایس پی کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنا ہونگے ورنہ جب مورخ سیاسی تاریخ لکھے گا

تو یہ ضرور لکھا جائے گا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان پنجاب پولیس میں کے پی کے کی طرز پر اصلاحات کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آئے تھے لیکن پنجاب پولیس میں اصلاحات تو دور کی بات وہ صوبائی پولیس کے رینکر ملازمین و افسران کو ان کا حق بھی نہ دلوا سکے؟ اب دیکھنا یہ ہے کہ کپتان جی آپ کب وزیر اعلی پنجاب اور آئی جی پنجاب کو حکم دیتے ہیں کہ صوبائی پولیس سروس کے رینکر ملازمین و افسران کے مسائل سن کر اس کا حل نکالیں؟ ورنہ صوبائی پولیس سروس کے ملازمین احتجاج تو کرنے جا ہی رہے ہیں، ہو سکتا ہے لاہور کے بعد ان کا اگلا احتجاج اور پڑائو دوسرے سرکاری ملازمین کی طرح اسلام آباد میں ہو؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں