150

کوئی تبدیلی نہیں آئی

کوئی تبدیلی نہیں آئی

کالم نگار : رابعہ بصری

خواتین کو حق وراثت سے آج بھی محروم کیا جا رہا ہے. خواتین کے حقوق کی حفاظت کا نعرہ لگانے والی پی ٹی آئی اقتدار میں آنے کے باوجود خواتین کے لیے وراثت میں شرعی اور جائز حق کے حصول کے لیے کوئی پلیٹ فارم مہیا نا کر سکی
اس تبدیلی کے کیڑے سے متاثر ہو کر میں نے سرگودھا عدالت میں 7 مہینے قبل ایک کیس لگایا کہ عمران خان حکومت میں عورتوں کو حقوق مل رہے ہیں ہر پلیٹ فارم پر عورتوں کی بات کی جا رہی ہے میں نے بھی تبدیلی کے اسی نشے میں آکر شرعی اور قانونی حق رکھنے والی 2 بہنوں کا کیس لگایا اپنی پاکٹ منی سے وکیلوں کی فیس خرچا برداشت کیا 2 غریب، یتیم اور بیوہ بہنو ں کے 5 بدمعاش بھائی انکا حق کھانے کے در پر ہیں والد کو فوت ہوئے بھی 7 سال ہو گئے ابھی تک انکو انکی جائز وراثت سے محروم رکھنا کہاں کا انصاف ہے؟؟

سرگودھا عدالت کے ایک نام نہاد جج نے بنا سوچے سمجھے اِسٹے پر بحث کے دوران اچانک کیس خارج کر دیا اور آرڈر میں لکھا کے بنہوں کا حق نہیں بنتا اور والد اپنی زندگی میں ہبہ کر گیا وہ جائز ہے جبکہ ایسا نہیں والد نے کوئی ہبہ گفٹ نہیں کیا تھا نا بیٹیوں کو حق دیا ہمیشہ پراپرٹی سے ملحقہ دکانیں بیٹیوں سے منسوب کرتا رہا اور باپ کی وفات کے بعد بھائی بہنوں کو 7 سال سے ٹال مٹول کرتے رہے کہ بچوں کی شادیاں کر لیں پراپرٹی بیچ کر دونوں بہنوں کو حق دینے کا وعدہ کرتے رہے

لیکن یہ وعدہ کبھی وفا نا کر سکے آخر تنگ آکر جب عدالت کا دروازہ بجایا تو وہاں بھی قانون کے ایوانوں میں انصاف کی دھجیاں اڑاتے فرسودہ قوانین اور انصاف کے رکھوالے جیبیں بھرنے والے جج نے انکا کیس ہی خارج کر دیا کہ یہ کیس تو قابل سماعت نہیں جبکہ سپریم کورٹ کی کئی ججمنٹس اس کیس پر لاگو ہوتی ہیں جبکہ جسکو لوئر کورٹس کے ججز ان تمام ججمنٹس کو اگنور کرتے ہیں اور اپنے من مانے فیصلے دے کر غریبوں کا استسحال کرتے ہیں سوال یہ کہ نا کوئی گواہ سنے گئے نا بہنوں کو موقع دیا گیا کہ وہ ثابت کر سکتی کہ انکے بھائیوں نے جعلی ہبہ بنوایا اگر حصہ دیا تو بھائی ثابت کرتے کہ کب دیا کتنا دیا کن گواہوں کی موجودگی میں دیا اور ڈاکومنٹس میں ہیرا پھیری بھی ثابت کرنے کا موقع نا دیا گیا

اور ان سب حقائق کو پس پشت ڈال کر ایک جج کس طرح سے فراڈ پر مبنی کیس کو بغیر شہادتوں کے کیس خارج کر کے غریب بہنوں کا استسحال کر سکتا ہے؟؟اگر ایسے جج انصاف کے ایوانوں میں بیٹھے آنکھوں پر پٹی باندھے رشوتیں لے کر فیصلے کرتے ہیں تو خواتین کے حقوق پر بنائے گیے قوانین کبھی عمل میں نہیں لائے جا سکیں گے اور خواتین کے حقوق کی حفاطت کرنے والی تنظیمیں بھی انہیں انصاف نہیں دلوا سکتی صدیوں سے چلتی آرہی یہ جاہلانہ روایت آخر کب ختم ہوگی بہنوں کو وراثت میں حق بیٹیوں کو باپ سے انصاف کب ملے گا

آخر کب ہم اصل معنوں میں مسلمان کہلوائے گے دوسرے مذاہب اور اسلام میں بنیادی فرق اگر دیکھا جائے تو وہ یہ ہی تھا کہ اسلام نے خواتین کو حقوق فراہم کیے اور یہ ہی وجہ تھی کہ اسلام تیزی سے پھیلا اسلام اپنے عدل و انصاف کے اعلی روایات کی بنیاد پر دوسرے مذاہب میں اپنی نمایا پہچان رکھتا ہے لیکن آج بھی کافرانہ سوچ رکھنے والے باپ اور بھائی بیٹیوں اور بہنوں کو ان کے شرعی اور قانونی حق وراثت سے محروم کرتے آ رہے ہیں موجودہ عمران خان حکومت نے بھی خواتین کے حقوق کی حفاظت کو یقینی بنانے کے نعرے لگا کر کرسی حاصل کی لیکن کہیں کوئی تبدیلی نہیں آئی عمران خان صاحب تبدیلی کا راگ الاپنا بند کریں آپکے زیر سایہ پتہ نہیں کتنی بہنوں کے ساتھ زیادتیاں ہو رہی ہیں اور وہ انصاف کی ڈوری اپنے اللہ پر چھوڑ نے پر مجبور ہیں
میری چیف جسٹس آف پاکستان سے گزارش ہے کہ رخسانہ بی بی اور پر وین اختر کو انکا شرعی و قانونی حق ان بدمعاش صفت بھائیوں سے دلوایا جائے کم از کم ان بہنوں کو موقع دیا جائے کہ وہ ثابت کر سکیں کہ انکا حق کیسے غصب کیا گیا ہے اور گواہوں کی روشنی میں بیشک حلف پر بھائیوں سے پوچھا جائے کیا انہوں نے یا انکے والد نے رخسانہ بی بی اور پروین بی بی کو وراثت میں حق دیا تھا کہ نہیں دونوں بہنوں کا چیف جسٹس آف پاکستان سے موجودہ ججمنٹس کی روشنی میں انصاف کے حصول کا مطالبہ ہے جو کہ ایک پاکستانی شہری ہونے کے ناطے غلط نہیں ہے
کیس سے متعلق تفصیلات کے لیے اس نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں.
03086046582

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں