بزرگ استاد مرحوم ایس ایم شبیر ماسٹر، ایک حسین یاد 163

اسلام صدارتی نظام، کیا اسلای نظام حیات ہوسکتا ہے؟

اسلام صدارتی نظام، کیا اسلای نظام حیات ہوسکتا ہے؟

نقاش نائطی
۔ +966562677707

دین اسلام میں یا قرآن و سنت میں صرف اسلامی نظام کے بارے مفصل معلومات ہیں صدارتی اسلامی نظام کا تخیل الگ سے کہیں لکھا ہوا نہیں ہے لیکن یہ اسلامی صدارتی نظام، دراصل وہی دین اسلام والا اسلامی نظام ہی ہے۔ اسلامی نظام میں امیر المومنین یا خلیفہ المسلمین جو اپنی مجلس شوری سے مشاورت سے ہر کام کرنے کے لئے ہر اعتبار سے با اختیار ہوتے ہیں۔ وہی عمل صدارتی اسلامی نظام میں امیر المومنین یا خلیفہ المسلمین کی جگہ صدر مملکت بااختیار ہوا کرتا ہے اور ملکی پارلیمنٹ مجلس شوری کےفرائص ادا کیا کرتی ہے

لفظ بلفظ لکیر کے فقیر بننے کی ہدایت اسلام نہیں دیتا۔اوصول ضوابط اسلام میں بتائے گئے ہیں ان اوصول و ضوابط کی روح برقرار رکھتے ہوئے، کوئی بھی عمل غیر اسلامی نہیں ٹہرایا جا سکتا ہے۔ کیا اللہ کے رسول ﷺ نے بریانی کھائی ہے یا موٹر گاڑی میں سواری کی ہے؟ نہیں لیکن حلال اور سادہ کھانے کی ترغیب دی ہے حرام کھانے سے منع کیا ہے، لیکن آج پورے عالم میں اہل عرب کو چھوڑ کونسے خطہ میں اللہ کے رسول ﷺ کی طرز زندگی کو اپنایا جاتا ہے؟ اور لکیر کے فقیر بن ہر دنیوی کام اپنانا اتنا ضروری بھی نہیں ہے۔ عشق رسول ﷺ کا دم بھرنے والوں نے بھی کیا، بھوک برداشت کرنے اپنے پیٹ پرکبھی باندھے ہیں؟

تفکراتی اسلامی زندگی کے لئے ہمہ وقت تاویلات دیتے رہنے والے یا سوالات پر سوالات کرتے نہ تکھنے والوں نے بھی، کبھی اپنے گریبان میں جھانک کر اپنی عملی اسلامی زندگیوں کو دیکھا اور پرکھا ہے۔ورنہ استفسار کرنے والے استفسار کرتے ہی رہتے ہیں اور عمل میں کورے ہی رہتے ہیں۔

فی زمانہ جمہوریت مشاورت کی حد تک ٹھیک ہے لیکن جمہوریت کی روح سروں کو گنا جاتا ہے ذہن و افکار و اقدار کو نظر انداز کرتے ہوئے، یہ کیسی جمہوریت ہے۔ اسلئے خلیفہ المسلمین یا امیرالمومنین والا اسلامی نظام ہو کہ صدارتی اسلامی نظام گویا ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔اور صدق دل کے ساتھ للہ فاللہ جو بھی نظام رائج ہو خالق و مالک و دوجہاں کی مدد و نصرت ہمہ وقت انکے ساتھ رہتی ہے

تمدنی ترقی پزیر دنیا میں ، عالم کے مختلف حصوں ملکوں میں رائج دو نظام پہلا جمہوری تو دوسرا صدارتی ، اس میں صدارتی نظام ہی وہ نظام حیات ہے جسے اسلامی نظام سے بہت آسانی سے ہم آہنگ کیا جاسکتا ہے۔ لکیر کے فقیر بن ہم خلیفہ المسلمین یا امیرالمومنین والا نظام ہی رائج کرنا چاہیں گے;

تو دور جدید کے ممالک کی طرف سے، ہزار مشکلات سامنے آسکتی ہیں، روڑے اٹکائے جا سکتے ہیں، ترقی پزیری روکی جاسکتی ہے اس لئے عالم میں رائج امریکی طرز صدارتی نظام ہی کو اسلامی صدارتی نظام میں ڈھالنا آسان و ممکن بھی ہے۔ اور یہی آسان راستہ ہے اسلامی انقلاب کہ طرف عالم کو گامزن کرنے کے لئے۔ واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں