قسمت بدلی نہیں جاتی ہے 164

امول دودھ ہو یا نندنی اصلی گھی

امول دودھ ہو یا نندنی اصلی گھی

نقاش نائطی
۔ +966562677707

ہمارے آبا واجداد کا وہ زمانہ جاہلیت جو کہلایا جاتا تھا آج کے تمدنی ترقی پزیر جدت پسند، عصری تعلیم یافتہ، موجودہ زمانے سے ہزار گنا بہتر تھا۔اچھی اور خالص اغذیہ کھائی جاتی تھیں اور لوگ بیمار کم پڑتے تھے۔ کسی کو کچھ بیماری ہو بھی جاتی تو نانی اماں کے جڑی بوٹی کے ڈبے سے کوئی جڑی بوٹی، گھس کر چمچہ سے پلائی جاتی یا کاڑھا بناکر چاء کی طرح پلایا جاتا تھا اور بیماری ندارد۔ گاؤں میں ڈاکٹر بھی ایک دو ہی ہوا کرتے تھے

۔ کسی گھر میں ڈاکٹر کا آنا یہی ظاہر کرتا تھا کہ کوئی واقعی بڑی بیماری کا شکار ہوا ہے۔ اور لوگ مزاج پرسی کے لئے پہنچ جاتے تھے۔ آج کے تمدنی ترقی پزیر ماحول میں، جہاں ڈاکٹروں کی بہتات ہے، وہیں پر، ہرسو مختلف اقسام کی نت نئی بیماریاں بھی پھیلتی پائی جاتی ہیں

ہمارے بچپن میں،ہر گھر میں تازہ دودھ آتا تھا۔ مٹی کی ھنڈیا میں دودھ گرم کرنے کے بعد، دودھ کے اوپر جو ملائی کی موٹی پپڑی جمع ہوجاتی تھی اسے احتیاط سے نکال کر ایک اور ھنڈیا میں جمع کیا جاتا تھا اور یوں روزانہ کئی دفعہ، دودھ سے نکلی ملائی پپڑی مہینے کے آخر میں پکاکر، اس سے خالص دیسی گھی تیار کیا جاتا تھا۔ گھر کے بنے خالص دیسی گھی کی بھینی بھینی خوشبو ہی کچھ عجیب دل مونھ لینے والی ہوتی تھی۔ وہ خالص دیسی گھی ڈال کر زیرہ چاول پلاؤ، جب گھر میں پکایا جاتا تو آڑوس پڑوس کے گھروں تک خالص گھی زیرہ پلاؤں کی خبر اسکی بھینی بھینی مہک سے ہو جایا کرتی تھی۔

نہ وہ ملائی والا خالص دودھ آج مل پاتا ہے اور نہ وہ مہک والا دیسی گھی مل پارہا ہے۔ آج کل جو بازار میں پلاسٹ پیکیٹ دودھ دستیاب ہیں وہ عموما ملائی نکالے ہوئے دودھ ہوتے ہیں ۔ دودھ گرم کرنے پر جو پپڑی بنتی ہے وہ آج کل کی اوڑھنیوں جیسی بالکل پتلی ہوتی ہے۔ پہلے زمانے کے آیک گھر میں استعمال ہونے والے دودھ سے، جتنی ملائی جمع ہوتی تھی، آج کے دس گھروں کے دودھ میں اتنی ملائی نہ جمع ہو پائے

چھٹیوں بعد وطن سے لوٹے کسی دوست کے کہے پر یقین کریں تو، اپنے قومی نوجوانوں نے پاس کے دیہات میں، بھینس کا فارم بناتے ہوئے بغیر ملائی نکالا “پیور پیسچر” نامی دودھ سپلائی کرتے ہیں۔ اسکا کہنا تھا اسکے گھر تین لیٹر دودھ روزانہ جو آتا تھا اس سے نکلی ملائی پپڑی جمع کرکے مہینے کے آخر میں جو خالص گھی نکالا گیا،اس کی خوشبو کے ساتھ،اس خالص گھی کی تمام تر خوبیوں پر بھاری، اس دودھ سے تیار ہوئےگھی کی قیمت، مہینے بھر دودھ پر ہوئے خرچ کی آدھی رقم کی بھرپائی ہوچکی تھی۔ ملائی سے دودھ نکالنے کا مشکل مرحلہ بھی، اسکے بقول کوئی گھریلو محنت کش نساء ہے جو بلانے پر گھر آکر، معمولی اجرت لے، ملائی پکا گھی بنادے جاتی ہے

آج مختلف واٹس آپ گروپ پر آئی دو مختلف خبروں نے؛ ہمیں اس موضوع پر کچھ لکھنے کو اکسایا۔ پہلی خبر بھارت کے نامور مارکہ، لمبے عرصہ لائق استعمال امول دودھ پیکٹ، قبل منتہی تاریخ استعمال، گرم کرنے پر، دودھ پھٹ کر، پانی الک اور دودھ پلاسٹ کے گچھے کی شکل کا ہوتے دکھائی ویڈیو کلپ تھی تو دوسری کلپ، کرناٹک کے سرکاری فوٹ ڈیارٹمنٹ ریڈ میں، صوبے کے مشہور نندنی اصلی گھی مارکہ نامی تھیلیوں میں، مختلف مہلک کیمیکل سے تیار کئے، کئی سو کلو نقلی نندنی گھی برآمد کئے جانے کی خبر تھی۔

آجکل مارکیٹ میں اصلی بتاکر بیچی جانے والی نقلی چیزوں کے استعمال ہی سے، نہ صرف ہمیں لوٹا جاتا ہے، بلکہ ہمیں زہریلے کیمیکل سے بنی نقلی چیزوں کو کھلا کر بیمار بھی کروایا جاتا پے۔ ایسے میں کیا نہیں لگتا کہ اپنے قومی بھائیوں کے، بغیرملائی نکالےدودھ کو، ان سےبراہ راست لیتے ہوئے، ایک طرف خالص دودھ بھی استعمال کریں،صحت بنائیں اور اس دودھ کے اوپر جمی دودھ پپڑی ملائی کو نکال نکال، ایک مخصوص برتن میں جمع کر، گھر کے فریج میں اسے رکھتے ہوئے، مہینے کے آخر میں خود ہی اسے پکا خالص گھی تیار کریں یا ایسی محنت کش، کسی نساء کو جزوقتی گھر بلوا کر، اس سے جمع شدہ ملائی سے خالص گھی کشید کروائیں۔ اس سے ایک طرف نہایت عمدہ دودھ بھی استعمال کو ملے گا اور خود کے گھر کا بھینی بھینی خوشبو والا خالص گھی بھی کھانے کو ملیگا

یہاں ایک بات جو بتانی ہے وہ یہ کہ گاؤں شہر میں دستیاب، کسی بھی عصری تعلیم یافتہ مایر ڈائٹیشین ڈاکٹر سے، گر جرح کریں تو، ہم آپ کی صحت کو متوازن برقرار رکھنےکے لئے، جو دو ایک چیزیں کھانےسے منع کرتے پایا جائیگا، اس میں پہلی سفید شکر تو دوسرا ہر گھر استعمال ہونے والا ریفائینڈ تیل ہوتا ہے۔عالم کے تمام ڈائٹیشین اس بات پرمتفق ہیں کی سفید چمکدار شکر کے مقابلے مقامی بنا گڑ، اور ریفائینڈ تیل کے بجائے قدرتی ناریل تیل، سرسوں تیل، زیتون تیل یا خالص گھی استعمال کریں تو ان ایام عمومی طور پائی جانے والی تین چوتھائی بیماریوں سے از خود نجات مل سکتی ہے۔

اب یہ ہم آپ پر ہے کہ ہم کچھ پیسے بچانے کے لئے یا اپنے آپ کو جدت پسند ظاہر کرنے کے لئے، ٹی وی پر کسی بڑے ایکٹر کے اشتہار دکھائے ریفائینڈ تیل کو استعمال کرتے ہوئے، اپنی صحت خراب کریں، یا قدرتی ناریل، سرسوں، زیتون تیل یا اصلی گھی استعمال کریں اور بیمار پڑ ڈاکٹروں پر خرچ ہونے والی اچھی خاصی رقم کے ساتھ ہی ساتھ، بیمار پڑنے کے بعد ڈاکٹروں کے چکر کاٹتے، خود کے لٹتے اور تکلیف سہنے سے بچیں۔

اس تمدنی ترقی یافتہ عالم میں، خود کو ترقی ہزیر بتانے اور جتانےمیں، اور کچھ حد تک گھر نساء کی تساہلی سے، ہر ہفتہ ایک مرتبہ گھر سے باہر جا ہوٹل کھانا کھاتے، اور ہفتہ میں ایک مرتبہ گھر ہی میں باہر سے فاسٹ فوڈ منگوا کھانے کے چکر میں، فربہ مائل ہوتے پس منظر میں، وزن کم کرنے کے چکر میں ڈائٹیشین ڈاکٹروں کے چکر کاٹتے، سڑکوں پارکوں میں صبح شام چلتے دوڑتے، جاگنگ کرتے پائے جاتے ہیں۔ ایسے ہی ایک بنگلہ دیش ڈائیٹیشین ڈاکٹر جہانگیر کی ویڈیو کلپ دیکھ اس پر عمل کر،ہمارے بہت سے دوستوں نے، پچیس سے تیس فیصد تک اپنا وزن کھویا ہے۔ اس ڈائیٹیشین ڈاکٹر جہانگیر کا سب سے پہلا اوصول ہی چمکدار سفید شکر مطلقا” چھوڑ گڑ، کا استعمال تو، ہر اقسام کے ریفائینڈ تیل سے مطلقا” ماورائیت کے ساتھ ، خالص گھی یا ناریل، سرسوں زیتون تیل کا استعمال کرنے کی ہدایت ہوتی ہے

عالم کی معشیت اشتراکی نظام سے سرمایہ دارانہ نظام کی طرف رواں دواں,جب سے ہوئی ہے لوگ اس مادی تفکراتی پس منظر میں ایک دوسرے کو دھوکا دیتے ہوئے،ایک دوسرے کو لوٹتے ہوئے، خود امیر سے امیر تر بننے کے فراق میں، صحیح ڈھنگ کمانے کے بجائے، معروف کمپنیوں کی مشہور اغذیہ مارکہ دودھ گھی وغیرہ، نقلی بناکر، اصلی اور خالص بتا اور جتا بیچتے ہوئے اور عام لوگوں کی جان سقم زد بنانے ہی میں منہمک پائےہیں۔اس میں حکومتی ایوانوں کے کارندے بھی ملے ہوئے ہوتے ہیں.

انکے آگے کم مقدار ہڈیاں پھینکنے والے، ایسے نقلی سامان تیار کرنے والے تجار کے خلاف گاہے بگاہے کاروائی کرتے ہوئے، وہ عوام کی فکر میں اپنے منہمک ہونے کو ثاہت کرتے رہتے ہیں۔تعجب ہوتا ہے آجکل کے تعلیم یافتہ نسل انسانی پر،ہر پیکٹ پر لکھے مضر صحت جملے کو پڑھتے ہوئے، تعلیم یافتہ لوگ بھی، سگریٹ خرید پیتے ہوئے، اپنی صحت داؤ پر لگائے جیسا، ہم تعلیم یافتہ عوام بھی باوجود مکرر ایسے آگہی پاٹھ پڑھائی معلومات معلوم ہوتے ہوئے بھی،وہی چمکدار سفید شکر اور ریفائینڈ تیل ہمہ وقت کھاتے ہوئے اپنے آپ کو سقم زد کرتے پائے جاتے ہیں۔ اللہ ہی ہمیں ہدایت دے کہ ہم جانتے بوجھتے مضر صحت اغذیہ سے پرہیز کرتے ہوئے،خالص اغذیہ استعمال کرنے والے بنیں۔وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں