آئی ایم ایف کے ضمنی بجٹ کا کھیل! 115

اصل مہنگائی پر مصنوعی مہنگائی!

اصل مہنگائی پر مصنوعی مہنگائی!

کالم نگار: تحریر :شاہد ندیم احمد

اس خطے میں پاکستان اب بھی ایسے ممالک میں شامل ہے کہ جہاں ضروریات زندگی دیگر ممالک کی نسبت دستیاب ہیں،مگر اس کے باوجود عوام کی زندگی آسان ہونے کی بجائے مشکل ترین ہوتی جارہی ہے ،پی ٹی آئی عوام کی زندگی بدلنے کے عزم کے ساتھ برسر اقتدارآئی تو عوام نے بھی دل کی گہرائیوں سے خیر مقدم کرتے ہوئے اچھی اُمیدیں وابستہ کر لیںتھیں،لیکن پی ٹی آ ئی اپنے ساڑھے تین سالہ دورحکومت میںبحران مافیا پر قابو پاسکی نہ مصنوعی مہنگائی مافیا کا سد باب کرنے میں کامیاب ہوسکی ہے،

آٹا، چینی سے لے کر یوریا کھاد تک مہنگائی مافیا سر گرم عمل ہے ،جبکہ حکومت بڑھتی مہنگائی کے ساتھ مصنوعی مہنگائی مافیا کے سامنے بھی بے بس دکھائی دیتی ہے ۔اس میں شک نہیں کہ تحریک انصاف کے منشور میں تمام اقسام کے مافیا کو قابو کرنے کے نسخے موجود ہیں، پی ٹی آئی نے اقتدار میں آنے کے بعد اپنے منشور پر عمل کرتے ہوئے بلا امتیاز احتسابی عمل کو یقینی بنانے کی بہت کوششیں کی ہے ،

حکومت نے بظاہر اب تک احتساب کے حوالے سے پالیسی اختیار کررکھی ہے کہ نیب کے ادارے کو آزادانہ طور پر کام کرنے کا موقع دیا جائے ،ادارہ نیب نے بھی اپنی کارکردگی میں دکھایا ہے کہ 500ارب سے زائد کی لوٹی رقوم واپس سرکاری خزانے میں جمع کرائی ہیں،اس کے ساتھ بہت سے بدعنوانوں کو سزا ئیں بھی دلائی گئی ہیں ،لیکن اس کے باوجود کرپٹ طاقتور اشرافیہ جوابدہی سے ماورا نظر آتی ہے اور یہ اشرافیہ ہی مہنگائی مافیا اور مصنوعی مہنگائی مافیا کی سر پرستی کرتی ہے۔
تحریک انصاف حکومت کوساڑھے تین برس ہو گئے ہیں،مگر حکومت کرپٹ اشرافیہ کا احتساب اور مہنگائی مافیا کا سدباب کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے ،کرپٹ اشرافیہ اور مہنگائی مافیا ایک ہی سکے کے دورخ ہیں اور یہ دونوں حکومت اور عوام کیلئے مشکلات پیدا کررہے ہیں،حکومت جب تک کرپٹ اشرافیہ کا بلا امتیاز احتسابی عمل یقینی نہیں بنائے گی ،مہنگائی مافیا کا سد باب ہو سکے گا نہ مصنوعی مہنگائی مافیا کو لگام ڈالی جاسکے گی

،یہ درست ہے کہ عالمی منڈیوں میں کساد بازاری روپے کے مقابلے میں ڈالر کے نرخ بڑھنے‘پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتوںمیں اضافے اور کورونا کی وجہ سے کاروباری مشکلات کی وجہ سے مہنگائی بڑھی ہے، لیکن دوسری جانب اصل مہنگائی کے اوپر مزید مصنوعی مہنگائی نے سوار ہو کر عوام سے روٹی کا آخری نوالہ بھی چھین لیا ہے۔
ملک میں ایک طرف آئے روز مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے تو دوسری جانب اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر کوئی کنٹرول نہیں ہے ، حکومت اپنا سارا زور لگا کر بھی آٹا‘ چینی‘ گھی سے لے کر مرغی کے گوشت تک کے قابل عمل نرخ مقرر نہیں کرواسکی ہے، ہر صوبے کی ضلعی انتظامیہ ہر چیز کا نرخنامہ روزانہ جاری ضرورکرتی ہے،دکاندار سرکاری نرخ نامے آویزاں بھی کرتے ہیں،لیکن صارفین سے قیمت اپنی مرضی کی وصول کی جارہی ہیں،

اس صورت حال کو پرائس کنٹرول کمیٹیوں اور مجسٹریٹس کے نظام کو بہتر بنا کر درست کیا جا سکتا ہے ،لیکن اس جانب صوبائی حکومت کی کوئی توجہ ہے نہ پرانے نظام کو فعال کیا جارہا ہے ،صوبائی حکومت جب تک نظام میں تبدیلی کے ساتھ انتظامیہ کو فعال نہیں بنائیں گے ،مہنگائی مافیا سے عوام کا چھٹکارہ ممکن نہیں ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ عوام کے مسائل کا تدارک وفاقی اور صوبائی حکومت نے مل کر ہی کرنا ہے ،تاہم اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد عام شہریوںکے مسائل کا حل تلاش کرنا صوبوں کی ذمہ داری ہے،مہنگائی قابو میں کرنا‘صحت و تعلیم کی سہولیات دینا‘بے گھروں کے لئے سستے رہائشی مکانات کی تعمیراب صوبوں کا کام ہے،وفاقی حکومت کے طور پر وزیر اعظم اور ان کے ساتھیوں کو چاہیے کہ صوبوں کو ان مسائل کو کنٹرول کرنے کی طرف متوجہ
کریں،اگر کہیں صوبوں کو مرکز کی مدد کی ضرورت محسوس ہو تو مرکز کواپنا کردار ادا کرنا چاہئے ، تاہم میڈیا کے ذریعے عوامی مسائل اُجاگر کیے جا سکتے ہیں،آگاہی اور شعور پیدا کیا جا سکتا ہے ،اچھی تجاویز بھی لی جا سکتی ہیں،لیکن تمام تر مسائل کا حل حکومتی فیصلے اور اقدامات سے ہی سامنے آئے گا۔
یہ امرواضح ہے کہ جب بھی کوئی مسئلہ گھمبیر ہوتا ہے تو وزیر اعظم فوری نوٹس لیتے ہیں ،تاہم ملک کے چیف ایگزیکٹو کے نوٹس کے باوجود مسائل کا بحران کی شکل اختیار کر نا ثابت کرتا ہے کہ وفاق اور صوبوں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے، وزیر اعظم کو اپنے اقدام کے غیر فعال ہونے کی وجوہات کا جائزہ لینا چا ہئے

اور ایسے اقدامات کرنے چاہئے کہ جس سے مافیا کی بجائے حکومتی عملداری ہوتی نظر آئے ،لیکن یہ تبھی ممکن ہو گا کہ جب وفاق اور صوبوں کے در میان موجود تمام تر خدشات دور کیے جائیں گے ،وفاقی اور صوبائی حکومت کا باہمی تعاون جہاں عوامی مسائل کے تدارک میں نمایا کر اداد کرے گا ،وہیںاصل مہنگائی پر سے مصنوعی مہنگائی کا بوجھ بھی اُتار دیے گا کہ جس کے باعث ہر چیز عوام کی درسترست سے باہر ہو تی جارہی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں