180

خون کا عطیہ، وجود کا صدقہ

خون کا عطیہ، وجود کا صدقہ

تحریر: ایس ایم طیب

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں”جس نے ایک زندگی بچائی تو گویا اس نے پوری انسانیت کو بچایا”
خون عطیہ کرنا وجود کا صدقہ ہے، شکرانہ نعمت خداوندی اور یہ سب سے قیمتی تحفہ بھی ہے جو ایک انسان دوسرے انسان کی جان بچانے کےلئے دیتا ہے-سوال یہ ہے کہ خون عطیہ کرنا کیوں ضروری ہے؟ہم مصنوعی طریقے سے خون نہیں بنا سکتے۔ ایک انسان ہی دوسری انسان کو خون عطیہ کر سکتا ہے- چونکہ انسانیت کی خدمت کرنا ہمارا فرض ہے، خون دینے کا نقصان کوئی نہیں البتہ بلکہ بڑا فائدہ ہے

اور وہ یہ کہ ریگولر خون دینے والے فرد کو دل کے دورے اور کینسر کے چانسز باقی افراد کے مقابلے میں 95% کم ہوتے ہیں، یہ ایک ریسرچ ہے جو کہ امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کی ہے- میڈیکل سائنس کے مطابق خون عطیہ کرنے کے تین دن بعد خون کی کمی پوری ہو جاتی ہے جبکہ 56 دنوں میں خون کے مکمل خلیات بن کر تازہ خون رگوں میں دوڑنے لگتا ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ نیا بننے والا خون پرانے کی نسبت زیادہ تازہ اور طاقتور ہوتا ہے- خون دینے کا سب سے بڑا فائدہ صدقہ جاریہ میں حصہ ڈالنا ہے

جو قیامت تک نسل درنسل آپ کیلئے ثواب کا موجب ہوتا ہے۔اس کا دوسرا بڑا فائدہ یہ کہ خون میں آئرن کی مقدار کو متوازن رکھنا اور سب سے سے بڑا فائدہ صحت مند اور فرحت بخش زندگی گزارنا ہے۔ اکثر خون دینے والے کی جلد دوسروں کی نسبت ذیادہ عرصہ تک جوان اور صحتمند رہتی ہے۔ اس کا ایک فائدہ مفت میں خون کی اسکرینگ بھی ہے۔ ایک صحت مند انسان جس کی عمر 17 سے 50 کے درمیان ہو اور وزن 50 کلو سے ذیادہ ہو تو وہ سال میں کم ازکم دو بار آسانی سے خون دے سکتا ہے

جبکہ ایک بار خون دینے کے تین ماہ بعد عطیہ دے سکتا ہے۔ پاکستان میں صرف ایک سے دو فیصد لوگ باقاعدگی سے خون دیتے ہیں اور چند افراد ایمرجنسی میں بھی خون دیتے ہیں۔ خون کی زندگی 120 دن ہے یعنی ایک سو بیس دن میں ہمارے خون کے خلیات مردہ ہو کر پیشاب کے رستے نکل جاتےہیں اور نئے وجود میں آ جاتے ہیں۔

ہم ایک ایسی سوسائٹی میں سانس لے رہے ہیں جہاں یہ بات پھیلی ہوئی ہے کہ خون دینے سے انسان کمزور ہو جاتا ہے اور خون دوبارہ نہیں بنتا، اس حوالے سے شعور و آگہی کے فقدان کے باعث بعض مرتبہ ایمرجنسی میں مریضوں کے اپنے قریبی عزیز و اقرباء بھی خون دینے سے کتراتے نظر آتے ہیں لہٰذا ہمارے مریض تڑپتے سسکتے بستروں پر خون کی کمی کے باعث جان کی بازی ہارجاتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے

کہ ہم اس نعمت خداوندی کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف دوسروں کے لئے خوشیوں کا باعث بنیں بلکہ اسکے ساتھ ساتھ پہلے سے بھی بہتر صحت کا حصول ممکن بنائیں، چونکہ خون کا عطیہ دینے کے حوالے سے میڈیکل ریسرچ بتاچکی ہے کہ اس سے صحت پہلے سے بھی بہتر، تازہ خون شریانوں میں دوڑنے لگتا ہے اور جلد بھی تادیر تروتازہ و دیرپا خوبصورت رہتی ہے، انسان کا موزی بیماریوں کا شکار ہونے کا احتمال کم سے کم ہوجاتا ہے تو کیا یہ فوائد بنی نوع انسان کو صرف ایک خون کا عطیہ دینے کے نتیجہ میں
کم ہیں۔۔۔؟ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے بلڈ ڈونر کے لئے ایک احتیاط کرنا ازحد ضروری ہے کہ اچھی طرح کسی مستند لیبارٹری یا سرٹیفائیڈ میڈیکل ادارے سے جاری بلڈ گروپ رپورٹ کروائیں جس کی وجہ یہ بیان کی گئی کہ دوران پریکٹس یہ بات سامنے آئی کہ کچھ کیسز میں بلڈڈونرز کے بلڈگروپ کارڈ پر تحریر بلڈ گروپ لیبارٹریز میں ری چیکنگ کے موقع پر وہی بلڈگروپ نہیں پایا گیا

جسکی ایک وجہ غیر مستند لیبارٹری سے بلڈگروپ ٹیسٹ کروانا اور اس حوالے سے عطیہ دینے سے قبل اپنے طور پر اسکی تصدیق نہ کروانا بھی ہے اور ایسے میں کسی بھی ایمرجنسی کی صورتحال میں خون کا عطیہ دینا بجائے انسانیت کی جان بچانے کے اس بیچارے مریض کی جان لینے کا سبب بھی بن سکتا ہے جوکہ قتل کے زمرے میں آتا ہے کیونکہ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ مختلف بلڈ گروپ کے خون کا صرف ایک قطرہ خدانخواستہ مریض کی موت کا سبب بننے کے لئے کافی ہے اسلئے اس احتیاط کو مدنظر رکھنا بھی لازم ہے-

انسان اشرف المخلوقات ہے جسے جملہ مخلوقات پر فوقیت بخشی گئی وگرنہ فرشتوں نے تو خداوند قدوس سے کہا تھا کہ یہ تو جھگڑے کریں گے، شر پھیلائیں گے، گمراہی کریں گے لیکن خداوند قدوس نے فرمایا تھا کہ ” بیشک جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے” اور یہ بھی قرآن مجید میں آیا کہ جو میرے بندے ہیں

شیطان لعین انکو کبھی گمراہ نہیں کرسکے گا۔ اسلئے اس نیکی کا تعلق نہ صرف ایک صدقہ بلکہ صدقہ جاریہ ہے جس کا اجر نہ صرف رہتی دنیا بلکہ آخرت میں بھی ضرور ملے گا کہ جس کا وعدہ مالک روز جزا نے اپنی مخلوق فرمایا ہوا ہے۔ عطیہ خون کے عمل کا براہ راست تعلق درد دل سے ہے اور دوسروں کے لئے جینے سے ہے- بقول شاعر

دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
وگرنہ طاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کرو بیاں

ہمیں خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے درد دل پیدا کرنے کا ساماں کرنا ہوگا اور دوسروں کے لئے جینے کا عزم کرنا ہوگا تبھی سماجی بھلائی کے کاموں کے لئے آگے بڑھنے کا حوصلہ ملے گا جس کے لئے خون کا عطیہ بھی ایک بہت بڑا ذریعہ ہے جوکہ نہ صرف کارثواب اور صدقہ جاریہ ہے بلکہ خون دینا انسان کی اپنی بھی صحت کی ضمانت ہےاسلئے خون عطیہ کریں، زندگی بچائیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں