اہل مغرب کا دہرا معیار! 116

حکومت کی فرینڈلی اپوزیشن!

حکومت کی فرینڈلی اپوزیشن!

کالم نگار: تحریر :شاہد ندیم احمد

حکومت کی جانب سے سٹیٹ بینک کے حوالے سے ترمیمی بل پیش کیا گیا تھا تو اپوزیشن نے بڑے بلند بانگ دعوے کیے تھے کہ اس بل کو منظور نہیں ہونے دیا جائے گا ،کیو نکہ اس مسودہ قانون کی منظوری کا مطلب ملک کی معاشی خود مختاری کا مکمل طور پر خاتمہ ہے ،، لیکن اس بل پر جب حتمی رائے کا وقت آیا

تو اپوزیشن کے نو ارکان ایوان میںموجود ہی نہیں تھے ،حکومت نے سینٹ میں اکثریت نہ ہونے کے باوجود سٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور توکروالیا ،لیکن یہ کام جس طرح ہوا ہے،اس نے ہمارے سیاسی نظام کو قطعی بے تو قیر کرکے رکھ دیا ہے۔
یہ امر واضح ہے کہ حکومت اور اپوزیشن جمہوری رویات کی پاسدار نہیں ،دونوں کو جہاں موقع ملتا ہے ،جمہوری رویات کی دھجیاں بکھیرنے میں دیر نہیں لگاتے ہیں،ایوان میں الیکشن سے لے کر ترامیمی بلوں کی منظوری تک کے سب عوامل عوام کے سامنے ہیں ،اگراس بار اپوزیشن اپنی صفوں میں مضبوطی پیدا کرلیتی اور ملک اور قومی اداروں کی خودمختاری کے منافی قوانین کی راہ میں حائل ہونے کا عزم باندھ لیتی تو حکومت مشکل صورتحال سے دوچار ہو سکتی تھی ،مگر اس بار بھی اپوزیشن کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے ،اپوزیشن کی ناکامی حکومت کی وجہ سے نہیں ،اس کے اپنوں کی بے وفائی کی وجہ سے ہو ئی ہے ۔
یہ اپوزیشن کی کوئی پہلی ناکامی نہیں ،مگر عوام کو انتہائی مایوس ہوئی ہے، عوام کو اپوزیشن کی ممکنہ حکومت مخالف تحریک سے امید کی کرن نظر آرہی تھی ، اپوزیشن کیلئے جہاں ہائوس کے اندر تبدیلی کیلئے حالات سازگار بنتے نظر آرہے تھے ،وہیں ہائوس کے باہر لانگ مارچ سے حکومت کیلئے مشکل حالات پیدا ہونے کا عندیہ مل رہا تھا ،مگر گزشتہ روز سینیٹ میں سٹیٹ بنک ترمیمی بل کی منظوری نے اپوزیشن کو پھر صفر پر لا کھڑا کیا ہے جو اس امر کا بھی عکاس ہے کہ منتخب ایوانوں میں سرکاری اور اپوزیشن بنچوں پر بیٹھی کٹھ پتلیاں اپنی ڈوریاں ہلانے والے ہاتھوں کے اشاروں کے مطابق ہی کام کریں گی ۔
در حقیقت اپوزیشن پار لیمنٹ کے اندر اور باہر اپنا حقیقی کر دار ادا کر نے میں بالکل ناکام رہی ہے ،اپوزیشن قیادت زبانی کلامی نعرے بازی اور دعوئے تو بہت کرتے ہیں ،مگر عملی طور پر فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا کیا جارہا ہے ،اگر اپوزیشن سمجھتی ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کا زیادہ وقت گزر چکا اور اب ڈیڑھ سال باقی ہے

،اس وقت انہیں اقتدار سے اُتارنا سیاسی شہید بنانے کے مترادف ہے تو بڑی اچھی بات ہے کہ ایک جمہوری حکومت کا وزیر اعظم اپنی آئینی مدت پوری کرے گا ،لیکن اسے عوام کے سامنے بھی اپنا ظاہرو باطن ایک رکھنا چاہئے ،اپوزیشن کے قول وفعل کا تذاد عوام کو بے وقوف بنانے کیلئے ہے کہ اپنے آپ کو خود فریبی میں مبتلا کیا جارہا ہے۔
اگر دیکھا جائے تو اپوزیشن ایوان کے اندر او ر باہر کہیں بھی متحد نظر نہیں آتی ہے ،اپوزیشن نے پی ڈی ایم کے نام سے اتحاد تو بنالیا ،مگر ہر سیاسی جماعت اپنے مفادات کے پیش نظر دونوں طرف کھیل رہی ہیں ،اپوزیشن کسی ایک نکتے پر یکسو ہے نہ اپنا کو ئی واضح ایجنڈا پیش کر سکی ہے ،جبکہ دوسری جانب بڑھتی مہنگائی ،بے روزگاری کے ہاتھوں پر یشان حال عوام داد رسی کے منتظر ہیں

،مگر کوئی ان کی جانب توجہ ہی نہیں دیے رہا ہے ،حالا نکہ حکومت اور اپوزیشن دونوں اچھی طرح جانتے ہیں کہ جلد یا بدیر انہیں ووٹوں کیلئے عوام ہی کے پاس ہی جانا ہے،اس کے باوجود ذاتی مفادات کے حصول میںعوام کو نظر انداز کرنے کی روش میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ حکومت اور اپوزیشن کے پاس خود احتسابی کا بہت کم وقت رہ گیا ہے ،حزب اقتدار اور حزب اختلاف عوامی مسائل کے تدادک سے ہی عوام کے سامنے سر خرو ہو سکتے ہیں ،

اگر اپوزیشن فرینڈلی اپوزیشن کا کر دار ادا کرتی رہے گی اور حکومت ایک پیج پر ہونے اور اپوزیشن سے ڈھیل ملنے کے باوجود کا رکردگی نہیں دکھا سکے گی تو دونوں عوام کے سامنے کیسے جائیں گے ،حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کو جتنا مرضی ڈیل اور ڈھیل دیتے رہیں ،اگر آئندہ انتخابات ہوئے

تو عوام کسی صورت کوئی ڈھیل دینے کے موڈ میں نظر نہیں آتے ہیں ،اگر عوام نے پہلے آزمائے کو مسترد کیا تھا تو آئندہ بھی آزمائے کو مسترد کرسکتے ہیں،اپوزیشن جتنا مرضی حکومت کے ساتھ فرینڈلی اپوزیشن کا کھیل کھیلتی رہے، آئندہ انتخابات میں اپنے مستقبل کا فیصلہ تو عوام نے خود ہی کرنا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں