گناہ اور جرم
تحریر :اقصیٰ اعجاز
جرم اور گناہ میں فرق ہے مگر یہ ایک دوجے کے ساتھ جڑے ہیں جو انسان مسلسل گناہ کرتے ہیں وہ ہی اک دن جرم کا مرتکب ہوتے ہیں۔چھوٹے بڑے مختلف نوعیت کے گناہ تو انسان کرتا ہے اور بہت سے انسان شرمندہ ہو کر انکی توبہ بھی کرتے ہیں چونکہ انسان خطا کا پتلا ہے اس لیے وہ توبہ کرنا نہیں چھوڑتا لیکن جب انسان توبہ کرنا چھوڑ دیتا ہے تو وہ بے باک اور نڈر ہو کر گناہ کرتا ہے اور اپنے کسی برے عمل پر شرمسار بھی نہیں ہوتا جب کوئی انسان اس کیفیت میں آ جاتا ہے تو اسکا اگلا قدم جرم کی طرف بڑھ جاتا ہے۔
گناہ کرتے وقت تو وہ اکیلا ہی اس میں ملوث ہوتا ہے اور اسکی سزا جزا کا معاملہ اللہ کی عدالت میں پوشیدہ ہوتا ہے۔مگر جب کوئی انسان جرم کرتا ہے تو اس میں صرف وہ تنہا نہیں ہوتا بلکہ جس کے ساتھ اس نے جرم کیا ہوتا ہے وہ بے گناہ بھی شامل ہوتا ہے اور اسی طرح جب اس کو اس کی سزا ملتی ہے تو صرف اس کے جرم کی سزا شامل نہیں ہوتی بلکہ ان سب معصوم لوگوں کی آہ بکا بھی شامل ہوتی ہے
جن کو اس نے نشانہ بنایا ہوتا ہے۔اللہ تعالی کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے ایسا انسان جو کسی بھی جرم میں ملوث ہے وہ مجرم بن کر دنیا میں بھی رسوائی اور عبرت کا نشان بنتا ہے اور مستقل سزا کا حقدار ہوتا ہے۔اور جو بھی جرم کرتا ہے
وہ پورے معاشرے میں ایک بگاڑ پیدا کر دیتا ہے۔ دنیا کی عدالت میں قانون کے حساب سے اس کو اس کے جرم کی سزا ملتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کی آخرت بھی برباد ہوتی ہے کیوں کے آخرت کا حساب قیامت والے دن الگ سے لیا جائے گا۔اس لئے اللہ تعالی سے اپنے ہر صغیرہ اور کبیرہ گناہ کی معافی مانگتے رہیں اور اللہ تعالی سے ہمیشہ دعا کریں کہ وہ ہمیں ہدایت کے راستے پر رکھے تاکہ گناہگار ہونے کے ساتھ ہم کہیں مجرم نا بن جائیں