162

کیا بھارت واسیوں کو بے وقوف بنائے رکھنے میں سنگھی سازش کنان کامیاب ہیں؟

کیا بھارت واسیوں کو بے وقوف بنائے رکھنے میں سنگھی سازش کنان کامیاب ہیں؟

نقاش نائطی
۔ +966562677707

پورے بھارت کی 138 کروڑ عوام ،کئی لاکھ کروڑ اعلی تعلیم یافتہ سول سوسائٹی افراد، ہزاروں لاکھوں سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے مختلف سیاسی پارٹیوں میں مصروف عمل سیاست شناس بھارتیہ گویاچند سو آرایس ایس بی جے پی سنگھی ذہنیت عقل و فہم ذہین افراد کے ہاتھوں مفلوج الذہن ہوکر بھارت میں جینے پرمجبور کردیئے گئے ہیں۔ گویاچند سو سنگھی ذہنیت سازش کنندگان کے ہاتھوں پوری کی پوری بھارتیہ جن سنکھیہ نامرد یا نپونسک بنی جینے پر مجبور رکھ چھوڑیں گئی ہے۔

ہزاروں سالہ مختلف المذہبی سیکیولر اثاٹ والے چمنستان بھارت نے انگریزوں کے ہاتھوں ایک لمبی آزادی ھند کی لڑائی بعد، آزادی پاتے ہوئے، چند کروڑ لوگوں کے اسلامی مملکت پاکستان بنائے جانے کے باوجود، پاکستان کی آبادی سے کہیں زیادہ ہم بھارتیہ مسلمان، اپنے آزادی ھند کے لیڈر مہاتما گاندھی، جواہر لال نہرو، مولانا ابوالکلام آزاد، مولانا حسرت موہانی جیسے باکردار لیڈروں کے، دستور الھند میں تخصصی انداز ذکر کردہ وعدوں وفاؤں پر بھروسہ کرتے ہوئے،مملکت اسلامیہ پاکستان کے مقابلہ آزاد سیکیولر بھارت میں رہنے کوترجیح دیا تھا۔

تجارت کے بہانے بھارت کو اپنی غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہم ہر سو ڈیڑھ سو سال زبردستی حکومت کرنے والے فرنگی انگرئزوں کے ٹکڑوں پر پلنے والے، اور آزادی ھند کے ھیروز کی انگرئزوں کو مخبری کرتے ہوئے انہیں پھانسی پر چڑھوانے والے، آزادی ھند کے ھیرو بابائے ھند مہاتما گاندھی کے قاتل ٹولے والوں نے، سیکیولر جمہوریت کا غلط فائیدہ اٹھاتے ہوئے، اچھے دن کے سہانے سپنے دکھلاتے ہوئے،

بھارت کی زمام حکومت کیا سنبھال لی! آج بھارت کے دستور العمل ہی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے،اپنے سابق آقا فرنگی انگریزوں کے نقش قدم پر ہزاروں سال محبت چین آشتی سے رہتے آئے ھندو مسلمانوں کے بیج، نفرت کی دیوار کھڑی کئے، ہم پر نہ صرف اپنی نازی حکومت قائم دائم رکھے ہوئے ہیں۔ بلکہ 2014 سے پہلے کے ترقی پزیر بھارت کی معشیت کو تاراج کئے بھارت کو تباہ و برباد کئے جارہے ہیں۔

اور ان سنگھیوں کا سب سے بڑا مکرو فن سیاست یہی ہے کہ ان کی نااہلی پر بھارت واسیوں کی نظر نہ جائے آس لئے مسلسل تواتر کے ساتھ ان 7 سالوں میں کبھی وندے ماترم تو، کبھی یوگا تو، کبھی سوریہ نمسکار، تو کبھی مسلم نساء تین طلاق اور اب تو حد ہوگئی صرف اسلامی پردہ کا بہانہ بنا مسلم نساء کو اعلی عصری تعلیم ہی سےماورا رکھنےکی اپنی سنگھی سازش پر عمل پیرا ہیں اور ہم بھارت واسی بھی نرے بے وقوفوں طرح، جس عظیم مقصد، سب کا ساتھ سب کا وکاس کے لئے انہں منتخب کر ایوان بالا تک پہنچایا تھا،

اس میں انکی ناکامی پر ان سے سوال کرنے اور ان کی نالائقی کے باعث انہیں اپنے ووٹوں کی طاقت سے اقتدار کے ایوانوں سے باہر اٹھا پھینکنے کے بجائے، وقت وقت سے ان کے بچھائے، مسلم و دلت مخالف جال میں پھنستے ہوئے، آپس میں الجھتے انہیں، بھارت کو معشیتی طور پوری طرح سے تباہ و برباد کرتے ہوئے، اپنی گجراتی برہمن سنگھی پونجی پتیوں کے ہاتھوں بیچنے میں ہی مست و مگن چھوڑے ہوئے ہیں

کیا بھارت کے 138 کروڑ عوام تو کجا کروڑوں اعلی تعلیم یافتگان سول سوسائٹی افراد بھی اتنے کمزور اور نپونسک ہوگئے ہیں کہ ہمیں ان سنگھیوں کے اپنی ناکامیوں کے باوجود، اقتدار سے چمٹے رہنےکی سازش کااحساس تک نہیں ہوتا ہے؟ 2019 عام انتخاب سے قبل انتخاب ہارتے پس منظر میں بھارتیہ اردھ سینا بل، بی ایس ایف کے 40 ویر جوانوں کا بلیدان دے حب الوطنی کے جذبہ میں بھارتیہ دیہی ووٹروں کو سرشار کرتے ہوئے

، 2019 انتخاب جیتنے کے کھیل کے پیچھے کی سازش سمجھ میں ہمیں نہیں آتی ہے۔ دہلی سمت 5 ریاستی انتخابات سے قبل دہلی فساد کرواتی سازش ہم سمجھ نہیں پاتے ہیں اور اب یوپی پنجاب سمیت پانچ ریاستی انتخابات میں،بی جے پی کا تھوپڑا صاف ہوتے پس منظر میں، بی جے اقتدار والے کرناٹک میں، دستور الھند کے دائرے میں مسلم نساء طلباء کے باپردہ رہنے کی روایات پر حرف اٹھا، مسلم مخالف ہوا چلواتے ہوئے

، ھندو ووٹوں کے دھومی کرن کی سازش بھی ہم سیکیولر ذہن بھارت واسیوں کو نظر نہیں آتی ہے؟ آخر ایسا کب تک چلتا رہے گا؟ اور مسلم دشمنی کی آڑ میں بھارت کی معشیت برباد کرنے کی ان سنگھیوں کو کب تک چھوٹ دی جاتی رہے گی؟ کیا بھارت کی سیاست سے سیکیولر ذہن سیاست دان ختم ہوگئے ہیں، کیا بھارت کے 138 کروڑ سیکیولر ذہن عوام چند فیصد ھندو شدت پسند سنگھیوں کے سامنے نپونسک ہوچکے ہیں؟
مہاتما گاندھی کالج کی طالبہ مسکان خان بنت محمد حسین خان کرناٹک کو سنگھی شدت پسندوں کے نرغے میں بھی، ایمانی جذبہ درشاتےہوئے، بھارت کےتیس سے پینتیس کروڑ ہم مسلمانوں میں ایمان جذبہ تازہ کرنے پر جمیعت العلماء ھند نے مسکان خان کو 5 لاکھ انعام کے طور دیتے ہوئے، اس شیر دل لڑکی اور اس جیسی نساء کے ساتھ انکے حقوق کی بازیابی کے لئے جمیعت العلماء ھند کے ایک لا تسخیر طاقت کے طور ان کے ساتھ ہونے کو جو درشایا گیا ہےیقینا اس کے لئے جمیعت العملاء ھند کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔

بزدلوں کی بھیڑ میں وہ حق نما یلغار تھی
ایک بہن مسکان کی تکبیر سے للکار تھی

طوفان سے لڑتا ہواگلاب دیکھا ہے
لہولہان آنکھوں میں خواب دیکھا ہے
کہے گی دنیا فخر سے صدیوں تک
کہ ہم نے نقاب میں انقلاب دیکھا ہے

واللہ الموافق بالتوفئق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں