مہنگائی کے ستائے کو بجلی کے جھٹکے! 138

محاذ آرائی کی زد میں آئی جمہوریت !

محاذ آرائی کی زد میں آئی جمہوریت !

تحریر :شاہد ندیم احمد

پی ڈی ایم نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا حتمی اعلان کردیا ہے، اس سے قبل کہا جارہا تھا کہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ اس وقت کیا جائے گا کہ جب اس کی کامیابی کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل ہونے کا یقین ہوگا،پی ڈی ایم قیادت کے نزدیک حالات میں ایسی تبدیلی واقع ہوگئی ہے کہ جس میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کو یقینی باور کیا جاسکتا ہے،مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے

کہ پہلے کھیل کسی کے ہاتھ میں تھا ،لیکن اب ایسا نہیں ہے،جبکہ شیخ رشید احمد کہتے ہیںکہ اپوزیشن لانگ مارچ اور عدم اعتماد کا اپنا شوق پورا کرلے، ساری اپوزیشن مل کر بھی عمران خان کو شکست نہیں دے سکتی ، فواد چودھری کے بقول اپوزیشن قائدین کے اترے چہرے اور اداس آنکھیںدیکھ کر ان پر ترس آنے لگا ہے۔
یہ امرواضح ہے کہ آنے والے دنوں میں ملک کا سیاسی ماحول بہت زیادہ گرما گرم ہونے والا ہے،اپوزیشن جہاں تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ انہیں مقتدر قوتوں کی حمایت حاصل ہو چکی ہے ،وہیں حکومت بھی پر اعتماد ہے کہ سب قوتیںان کے ساتھ ایک پیج پر ہیں ،تاہم حکومت اور اپوزیشن کی محاذ آرائی میں عوام کا کوئی پر سان حال نہیںہے ،عوام آئے روز مہنگائی ،بے روز گاری کی دلدل میں دھنستے جارہے ہیں

،جبکہ حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کو گرانے اور دیوار سے لگامیں لگی ہے اور بھول چکے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں انہیں عوام کا سامنا کر نا ہے ،حکومت کیلئے انتخابات سے قبل کا عرصہ زیادہ آزمائش کا ہے ، کیونکہ مسائل میں گھرے عوام کی بڑھتی بدگمانیوں اور اضطراب کی فضا اپوزیشن کی حمایت میں بدل سکتی ہے۔
بے شک متحدہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد میں کامیابی کی دعوئیدار ہے ،مگر اس کی اپنی صفوں میں اتحاد نظرنہیں آرہا ہے ، پی ڈی ایم سے باہر نکلنے والی پیپلزپارٹی اور اے این پی نے اپنے اپنے پلیٹ فارم پر حکومت مخالف تحریک کے پروگرام تشکیل دے رکھے ہیںتو دوسری جانب عوام کے بڑھتے روٹی روزگار کے مسائل اور حکومت کی جانب سے ان مسائل کے حل کا مستقبل قریب میں کوئی

امکان نظر نہ آنے کے باعث حکومتی اتحادیوں میں بھی اضطراب کی کیفیت پیدا ہو رہی ہے ،اپوزیشن جماعتوں کے قائدین حکومتی اتحادیوں کے ساتھ رابطوں کا سلسلہ شروع چکے ہیں ،تاکہ انہیں ساتھ ملا کر وزیراعظم اور دوسرے حکومتی مناصب کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کو یقینی بناجاسکے ،تاہم اس طرح کی پہلے بھی کائوشیں ناکام ہو چکی ہیں۔اس میں شک نہیں کہ ماضی قریب تک پارلیمنٹ میں قانون سازی کے مراحل میں حکومت نے اپوزیشن کو مات دی ہے، تاہم اب بلوچستان عوامی پارٹی کے لیڈران نے یہ عندیہ دیکر کہ اسٹیبلشمنٹ نے مستقبل کے فیصلہ کیلئے انہیں آزاد چھوڑ دیا ہے

، اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد اور حکومت مخالف تحریک کیلئے نیا حوصلہ دے دیا ہے،اگر اس فضا میں اپوزیشن سنجیدگی کے ساتھ منتخب ایوانوں میں عدم اعتماد کی تحریک لائے گی تو اسے ماضی جیسے ناکامی والے نتائج کا ہرگز سامنا نہیں کرنا پڑیگا ،لیکن اس تحریک کی کامیابی کی صورت میں آنے والی حکومت ملک اور قوم کو آئی ایم ایف کے شکنجے سے نکال پائے گی یا نہیں‘ یہی سوچ کر اپوزیشن عدم اعتماد کے حتمی فیصلہ تک نہیں پہنچ پا رہی ہے،اس کا حکومت کو بخوبی ادراک ہے، اس لئے حکومتی وزراء اپوزیشن کوعدم اعتماد کا شوق پورا کرنے کی دعوت دیتے نظر آتے ہیں۔
اپوزیشن کاحکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب کرواناآسان نہیں ،سوائے ان کے کہ جن کے ہاتھوں میں فیصلہ کن ووٹوں کی پتوار ہے ، اپوزیشن اپنی موضوعی ضروتوں کے باعث اس کھیل میں کود رہی ہے،لیکن یہ اس بات کا بھی اعتراف ہے کہ مقتدر قوتیں ہمیشہ سے سیاست میں رہتی ہیں اور اس کے ساتھ مل کر ہی سیاست میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے ،تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ان ہائوس تبدیلی سے بھی اپوزیشن کوئی خاص فائدہ حاصل نہیں کرسکے گی ، وہ اقتدار میں آنے کے بعد بے

اختیار ہی رہے گی ،کیو نکہ اختیا ر تو ایک بار پھر لانے والوں کے پاس ہی رہے گا۔اس وقت ایک طرف بلیم گیم اور زورِ بازو آزمانے کا ماحول زوروں پر ہے تو دوسری جانب غربت‘ مہنگائی‘ بے روزگاری کے مسائل میں دبے عوام مسلسل فریاد کناں ہیں،مگر عوامی مسائل کی جانب فریقین کی کوئی توجہ نہیں ،اس لئے عوام کا نظام ہی سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے ،اگر یہ صورتحال یونہی برقرار رہی اور حکومتی اور اپوزیشن بنچوں پر موجود سیاسی اکابرین باہم دست و گریباں ہونے کا منظر پختہ کرتے رہے

تو ماضی کی طرح کسی ماورائے آئین اقدام کی راہ ہموار کرکے ایک باپھر اقتدار کی بوٹی سے محروم ہو سکتے ہیں،حکومت اور اپوزیشن ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے جمہوریت کو دائو پر لگانے سے اجتناب کرے ،ورنہ کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا اور اقتدار ایک بار پھر غیر جمہوری قوتوں کے ہاتھ میں چلاجائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں