112

سنگھی جنونیوں کے ہاتھوں، تباہ ہوتے بھارت کو بچانے کی ذمہ داری کس کی؟

سنگھی جنونیوں کے ہاتھوں، تباہ ہوتے بھارت کو بچانے کی ذمہ داری کس کی؟

نقاش نائطی
۔ +966562677707

قاتل مہاتما گاندھی گوڈسے وادی، آر ایس ایس کی سو سالہ تاسیز 2025 سے پہلے ، عالم کی سب سے بڑی جمہوریت کو، شدت پسند ھندو سنگھیوں کے ہاتھوں، منووادی چھوت چھات والے، برہمنی راجیہ، ھندو راشٹریہ میں تبدیل مشتہر کئے جانے سے پہلے، عالم کی سب سے بڑی جمہوریت، ہزاروں سالہ مختلف المذہبی گنگا جمنی بھارت کو، مکمل تباہ و برباد ہونے سے بچانے کے لئے، ایک اور آزادی ھند کی جنگ کیا اب شروع نہیں کی جانی چاہئے؟

بی جے پی اوصول پرسٹ پارٹی کی جگہ اب بھرشٹا چاریوں کی پناہ گاہ پارٹی ہوکر رہ گئی۔ہے ممبر آف پارلیمنٹ کرتی آزادسابقہ 26 سال سے بی جے پی ممبر آف پارلیمنٹ رہے دیش کے منجھے ہوئے سینئر،بی جے پی سیاست دان،کیرتی آزاد کا بھارتیہ میڈیہ سے آزادانہ اظہار خیال

بی جے پی کوئی اصول پرست جماعت نہیں بلکہ (ھندو شدت پسند) آرایس ایس کے ذریعے بنائی گئی ایک ایسی پارٹی ہے کہ اس کے اندر صرف ( آرایس ایس سے) آرڈر آتے ہیں اور ( بی جے پی کو) فرمان کے مطابق کام پورا کرنا ہوتا ہے۔ بی جے پی میں، صرف توڑنے کی سیاست کی جاتی ہے، جوڑنے کی سیاست بالکل نہیں. یہاں مذہبی طور پر راج نیتی(گندی سیاست) کی جاتی ہے، جہاں لوگوں کو توڑا جاتا ہے

یہاں لوک تانتر (جمہوریت) نام کی کوئی چیز نہیں یے. جو پہلے ہوا کرتی تھی. یہی تو بات ہے کہ بهاجپا کے باہر کوئی رہے تو وہ چور ہے۔ وہی آدمی جسے وہ چور کہتے ہیں، وہ بی جے پی میں آجائے تو وہ ایسا صاف ستھرا انسان بن جاتا ہے جسے واشنگ مشین میں ڈال کر صاف ستھرا کر، گویا سفید کپڑے پہنا دیا گیا ہو. اب (بھارت کے سب سے بڑے سرمایہ کاری انویسٹمنٹ گھوٹالے) شاردا میں پھنسے ہوئے کتنے لوگ بیں انکے اوپر، سی بی آئی انکوائری چل رہی ہے، وہ جیل میں بهی جاچکے ہیں ۔

بی جے پی میں داخل ہوتے ہیں تو ان کے اوپر کوئی کاروائی نہیں ہوتی ہے . بی جے پی جملہ باز پارٹی ہو کر رہ گئی پے صرف جملے ہاز ہیں بی جے پی والے۔ بی جے پی میں کسی چیزکی سنوائی نہیں ہورہی ہے۔ وہ تو میں شروع میں کہہ چکا ہوں کہ بی جے پی میں، کوئی سنوائی نہیں ہورہی ہے. میں تو بی جے کے ایک پرانے منجھے ہوئے سانسد ( ایم پی) میں سے ایک ہوں۔ مجھے تو بی جے پی میں 26 سال ہوگئے ہیں.

بہت وقت سے یم پی بنا، بی جے پی میں ہوں۔ یہ امیت شاہ ومیت شاہ مجھ سے جونیر ہیں. نریندر مودی جی گجرات کی چار ڈسٹرکٹ کے ابھاری (انچارج) ہوا کرتے تھے مجھے ریلوے اسٹیشن پر لینے آیا کرتے تھے. اس وقت بی جے پی صرف 6 لوگوں کی پارٹی ہوا کرتی تھی. یہ 6 لوگ ہی، بی جے پی انتخابی تشہیر کیا کرتے تھے۔ اٹل بہاری واجپائی، ایل کے ایڈوانی، ڈاکٹر جوشی، اومابھارتی شتروگهن سنہا اور کیرتی آزاد. اس کے علاوہ کوئی بی جے پی کو چھوتا تک نہیں تها۔ ( بی جے پی کو ملکی سطح پر کوئی پہچانتا تک نہ تھا)

شترو گھن سنہا نے بهاچپا چهوڑا تو نہیں، بہت جلد چھوڑ دینگے۔ انہیں چهوڑ دینا چاہئیے۔ جس پارٹی میں ہم جیسے اوصول پرستوں کے لئے عزت وقار نہیں، انہیں بی جے پی چھوڑ دینا چاہئیے۔ ہم نے دیش کے لئےقربانیاں دی ہیں۔ دیش کی آن بان شان کے لئے اپنے آپ کو قربان کیا ہے۔ اوصول تو یہ ہوتا ہے کہ کوئی سانسد ودیش چلا جائے تو پہلے سے پارٹی کو پتہ چلے اور اس وقت کے وزیر مالیات سے رات کے وقت (بھارتیہ بنکوں کو ہزاروں کروڑ روپئے کادھوکہ دینے والے) وجئے ملیہ ملاقات کرتا ہے،

اسے جب بتایا جاتا ہے کہ کل اسے گرفتار کیا جائیگا تو وہ دوسرے دن ودیش بھاگ جاتا ہے یہ کہاں کی راج نیتی ہے؟ کہاں کا اوصول ہے؟ (دیش کے بنکوں کو ہزاروں کروڑ دھوکہ دینے والے ملیہ کو ودیش بھاگنے کی گویا صلاح دی جاتی ہے) میں تو یہ کہتا ہوں کہ بهرشٹا چاریوں کو جتنی پناہ، بی جے پی نے دی ہے شاید کسی اور سیاسی پارٹی نے نہیں دی ہوگی۔
کیرتی آزاد
2012 دہلی آزاد میدان شری انا ہزارے، رام دیو بابا کیجریوال وغیرہ نے کانگریس کے خلاف بھرشٹا چار، ابھیان جو شروع کیا تھا، اب بھارت کے سول سوسائیٹی اعلی تعلیم یافتہ افراد کو، بی جے پی کے کھلے عام بھرشٹا چار کے خلاف عوامی اندولن کیا نہیں کرنا چاہئیے؟ دیش کے 138 کروڑ عوام کو بی جے پی کے بھرشٹا چار کے بارے میں، کیا عوامی آگہی پیدا نہیں کی جانی چاہئیے؟ کیا اب دنیا کی سب سےبڑی جمہوریت میں، 2012 والی سول سوسائیز باقی نہیں رہی ہیں؟ کیا بی جے پی کو اور مودی جی کو آزاد بھارت کے مرکزی اقتدار سپتھا دلوانے کے لئے ہی، 2012 سول سوسائٹیاں قائم کی گئی تھیں؟

اور بی جے پی کو اقتدار ملتے ہی تمام سول سوسائیٹئز ختم کردی گئی ہوں؟۔ کیا اپنے آپ کو مہاتما گاندھی درشاتے نہ تھکنے والے، انا یزارے جی کیا اب بھی زندہ ہیں؟ سنگھی بے جے پی ذہنیت سیاست دانوں کے آگے پیچھے گھومتے ہوئے، نیشنل میڈیا پر کرتب دکھا،یوگ گرو کی نام سےاپنی پہچان کروانے والے رام دیوار بابا کی دیش بھگتی، سنگھی مودی آشیرباد سے قائم کئی ہزارکروڑ پتانجلی کمپنی بنائے جانے کے بعد، انکی دیش بھگتی کیا ختم ہوگئی ہے؟اس 7 سالہ سنگھی آر ایس ایس، بی جے پی، مودی، یوگی، امیت شاہ راج میں، بھارت کے سیکیولر اثاث کوہی ختم کیا نہیں کیا جارہا ہے؟

2014 سے پہلے شری من موہن سنگھ جی والے، اپنے وقت کی سب سے تیز رفتار کانگرئس راج کی ترقی پزیری کو، دانستہ تباہ و برباد کرکے کیا رکھ نہیں دیا گیا ہے؟ پینسٹھ سالہ کانگریس راجیہ میں غریب و متوسط دیش واسیوں کے ٹیکس پیسوں سے تعمیر کئے گئے، اربوں روپئیے کے، ایرپورٹس، ریلوے اسٹیشن اور قومی کارخانے جیسے، قومی اداروں کو، سوچی سمجھی سازش کے تحت اپنے گجراتی سنگھی برہمنوں کے حوالے کیا نہیں کیا جارہا ہے؟

ایسا لگتا ہے بی جے پی مودی کے دس سالہ سنگھی راج میں ہی، ہزاروں سالہ مختلف المذھبی گنگا جمنی سیکیولر اثاث، عالم کی سب سے بڑی جمہوریت، پورے آزاد بھارت ہی کو، معشیتی طور تباہ و برباد کرتے ہوئے، 2025 ارایس ایس کی تاسیس کے سو سال پورے ہونے تک،بھارت کو معشیتی طور اور خارجہ پالیسی کے طور تباہ و برباد کرتے ہوئے، ار ایس ایس کے دیرینہ خواب کے تحت، اسے ہزاروں سال قبل والے منافرتی،

چھوت چھات والے، اندھ کال ھندو برہمنی راشٹریہ میں تبدیل کئے جانے کے بعد، دلت مسلم منافرت والے برہمنی راج بھارت کی مکمل تباہی کے بعد، دیش کے تعلیم یافتہ سول سوسائیٹی افراد، نیند سے کیا جاگیں گے؟ اورفرنگی انگریزوں کی غلامی سے بھارت کو 1947 آزاد کرائے جیسا، پھر ایک مرتبہ بھارت کو ان ھندو مذہبی جنونی برہمنی راج سے نجات دلوانے، آزادی ھند کی ایک اور جدو جہد شروع کرنی پڑیگی؟
بھارت میں قائم مختلف مرکزی اعلی تعلیم یافتہ سوسائیٹی افراد کو وقت رہتے یہ سوچنا چاہئیے۔اور بھارت کو تباہ و برباد ہونے سے پہلے ان برہمنی سنگھئوں کے شکنجے سے بھارت کو آزاد کرانا ہوگا؟ سوا سو سالہ آل انڈیا کانگریس پارٹی کو، 40 سالہ جنتا پارٹی کو، اپنے آپ کو سیکیولر پارٹیاں بتاتے نہ تھکنے والی سپھا، بھسپا، جنتا دل، لوک دل، راشتریہ وادی کانگریس کو، اور سیکیولر اثاث والے بعد میں ھندو مذہبی بتائے گئے،

شیواجی مہاراج کے اقدار پر بنائی گئی، شیوسینا سمیت مختلف سیاسی پارٹیوں کو، خود انکے اپنے وجود کوبچانے کےلئےہی صحیح، ہزاروں سالہ گنگا جمنی سیکیولر اثاث باقی رکھتے ہوئے، ان سنگھی مذہبی شدت پسند سنگھیوں کے ہاتھوں بھارت کو مکمل تباہ و بربادہونے سےبچانے، آگے آنا نہیں چاہییے؟ ایک اور آزادی بھارت کی جنگ شروع نہیں کرنی چاہئیے، وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں