40

لیجئے مودی جی آپ کا نفرتی مشن پورا ہورہا ہے

لیجئے مودی جی آپ کا نفرتی مشن پورا ہورہا ہے

نقاش نائطی
۔ +9665677707

ڈاکٹر اسرار احمد کی ھندو شدت پسند تحریک آرایس ایس پر 30 سال قبل کی کی گئی تقریر

97 سال قبل آزادی ھند سے 22 سال قبل 1925 ناگپور مہاراشٹرا کے ایک اعلی تعلیم یافتہ ڈاکٹر کیشیو بلیرام ھیڈگوارکر کے، ایم ایس گولوارکر کی سرپرستی میں شروع کیا ہوا، مسلم نفرتی سفر، ابتداء میں بھارت دیش پر آس وقت حکومت کر رہے مغل حکمرانوں کی اجازت سے، تجارت کے بہانے بھارت آئے،

اور عالم کے انیک ملکوں میں اس وقت عالم پر حکمرانی کر رہےمسلم حکمران، خلافت عثمانیہ سے برسر پیکار رہتے، سونےکی چڑیا بھارت پر، فرنگی انگریزوں کے ناجائز قبضہ کئے، جابر حکمرانوں کے تلوے چاٹتے ہوئے، انگریزوں کی مسلم دشمنی نظریات کے چلتے، آزادی ھند کے ھیروز کی، خصوصا مسلم ھیروز کی انگرہزوں کو مخبری کرتے ہوئے،انہیں انگریزوں کے ہاتھوں دار پر لٹکاتے ہوئے،

اپنا زندگی کا نفرتی سفر شروع کرنے والے راشٹریہ سیون سیوک (آرایس ایس) نے، بھارت کو آزادی ملتے دیکھ، اچانک اپنی مسلم دشمنی کے تفکر میں تیزی لاتے ہوئے، آزاد بھارت کو ھندو راشٹر کی مانگ میں بدلتے، خود کو دیش بھگت ثابت کرتے آزاد بھارت کی باگ ڈور سنبھالنے کی کوشش میں رہے، اور جب آزادی ھند کی باگ ڈور سنبھالتے قدر آور محمد علی جناح، مہاتما گاندھی، جواہر لال نہرو مولانا آزاد سمیت انیک لیڈران کی موجودگی میں، متجوزہ زمام حکومت ھند میں حصہ داری نہ ملتے دیکھ،

کانگریس میں پہلے سے موجود انکے ہم خیال چڈی دھارکوں کی مدد سے، اس وقت کے آزادی ھند تحریک کے روح رواں محمد علی جناح سے اقتدار ساجھے داری میں زیادتی کرواتے ہوئے،انہیں ناراض کرتے ہوئے، دو نظریاتی، ان کے اپنے تفکر کو، جناح کے ذہن وتفکیر میں ڈھالتے ہوئے، جناح کے کندھے پر بندوق رکھے، بھارت کا بٹوارہ کرتے، ایک حصہ کے متجوزہ بھارت کو ھندو راشٹر بناتےہوئے،

اس پر حکمرانی کرنے کا ان کا خواب، مہاتما گاندھی کے سخت گیر سیکیولر تفکر کے نتیجہ میں، جواہر لال نہرو اور ان کےساتھیوں کے ساتھ رہتے، سیکیولر بنتے ہوئے بھارت پر، جب حکمرانی کا انکا خواب پاش پاش ہوا تو، پھر ان کے اندر کا شدت پسند دہشت گرد نظریہ، گوڈسے کی صورت مہاتما گاندھی کے قتل کی شکل دنیا والوں کے سامنے آجاتا ہے، تو کچھ وقت کے لئےھیرو بنتے بنتے،نظریاتی دہشت گرد بنتے،

اسکولی بچوں میں ڈرل سکھاتےسکھاتے، نئی نسل کو اپنے نفرتی سوچ میں ڈھالتے ڈھالتے، موقع موقع سے مسلم اکثریتی علاقوں میں فساد کرواتے، مسلم نسل کشی کرتے اور کانگریس میں داخل کئے نرسمہا راؤ جیسے چڈی دھارکوں کی مدد سے،مسلم نسل کشی کرواتے ہوئے، آزاد ھند کی نئی نسل میں مسلم منافرت کا بیج بوتے ہوئے، اپنا نفرتی مشن جاری رکھے ہوئے تھے

1977 بعد ایمرجنسی اندرا کانگرئس کے خلاف جئے پرکاش نارائن جی کے جن اندولن بعد،بننے والی اولین غیر کانگریسی حکومت جنتا دل میں، بعد آزادی کے تیس سالوں تک آرایس ایس کے سیاسی چہرے جن سنگھ کے صرف دو چہرے شری اٹل بہاری واجپائی اور ایل کے ایڈوانی کو زمام حکومت کے من و سلوی سے فیض یاب ہونے کا موقع کیا ملا،انہوں نے اپنے نفرتی چہرے والے جن سنگھ کا مکھوٹا،

بھارتیہ جنتا پارٹی سے بدل کر، لوگوں میں مقبولیت کا گراف بڑھانا شروع کیا کہ اپنے آرایس ایس ناگپور کے قریبی صوبے گجرات میں حکومت قائم کرنے میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے، 1996 زمام ھند پر پہلی دفعہ ارایس ایس کے اٹل بہاری واجپائی کو براجمان ہونے کا موقع ملا لیکن 13 دن کے اندر ہی جس بے عزتی سے انہیں اقتدار سے بے دخل کیا گیا اس نے انہیں عوامی طور اتنا مضبوط کردیا

کہ 1998 سے 2004 تک 6 سال تک بھارت کی زمام حکومت ان کے زیر نگیں رہتے ، کل کی معتوب نفرتی ارایس ایس کو بھارت کی طاقت ور ترین سیاسی پارٹی کے طور پنپنے اور ترقی پزیری کے مدارج طہ کرنے کا موقع انہیں ملا۔ ان ایام ایل ایڈوانی جیسے سخت گیر نفرت کے سوداگر کے مقابلے،اٹل بہاری کے سافٹ ھندتوا نفرتی مکھوٹے کو ،جو پذیرائی ملی، اسی سافٹ ھندتوا آٹل جی کے زمام حکومت میں

، شائیننگ انڈیا کے دل لبھاؤنے نعرے کی آڑ میں مسلم منافرت کچھ اس سازشی انداز جڑ پکڑ چکی تھی کہ انہی ایام سخت گیرایل کے ایڈوانی کے نفرتی رام مندر رتھ یاترا کے، انکے آگے پیچھے گھومنےوالے، نریندر مودی، ایڈوانی کے آشیرباد سے، گجراتی کیشو بھائی والے سنگھی حکومت میں جوڑ جوڑ کی اپنی سیاست سے، کچھ وقتی زمام میں گجرات حکومت پر براجمان ہوتے ہوئے، اپنے نفرتی جرنیل امیت شاہ کے ساتھ 2002 گودھرا ریلوے اسٹیشن پر رکی ریل گاڑی میں رام مندر کارسیوکوں

کو زندہ جلوانے کا کانڈ رچا، اور اس کا الزام گجراتی مسلمانوں کے سر منڈھتے ہوئے، حکومتی مشینری کا بھرپور استفادہ حاصل کرتے ہوئے، اپنے ہی گجراتی مسلمانوں کا منظم نسل کش فساد برپا کرتے ہوئے، تین ہزار گجراتی مسلمانوں کے خون کا تلک اپنے ماتھے پر سجائے،اپنے آپ کو مسلم منافرت کے ویر سمراٹ ثابت کرتے ہوئے، اتنے سخت گیر ھندتوادی لیڈر بن گئے، کہ کل تک اٹل بہاری واجپائی جیسے سافٹ ھندتوادی لیڈر کے سامنے، سخت گیر ھندتوادی لیڈر، ایل کے ایڈوانی کو لوگ،سخت گیر ھندتوادی مودی کے سامنے سوفٹ ھندتوادی ایڈوانی کہنے لگے۔

ار ایس ایس کا یہ منافرتی سفر نوے سال کی ان تھک کوششوں سے جس مقام نفرتی سنگ میل کو عبور کروایا گیا تھا، آج مہاں مودی جی کے سات سالا دور حکومت میں، اتنی تیزی سے نفرت کا پاٹھ ھندو وادی برادران وطن میں سرایت کررہا ہے کہ جس کی توقع کبھی بانیان آر ایس آیس نے، خواب میں بھی نہ سوچی ہوگی

۔ عام دنیوی معمول سے پرے سیاست واقتدار سے ماورا، آرایس ایس کے بانیان و لیڈران نے، صرف اپنے نفرتی وجود کو جلا بخشنے میں، تین نسلوں کی اپنی قربانی سے، بھارت کی تیں نسلیں، اسکول کالج کے عقل سے عاری ان بھگت بچوں کے ساتھ، جوان معمر و بوڑھے ہر طبقہ کے چڈی دھارک نفرتی بریگیڈ کا لاکھوں نفری ایک لا متناہی جنونی نفرتی لشکر تیار کیا ہوا ہے کہ آج زمام اقتدار پر بیٹھے ھندوؤں کے ویر سمراٹ قاتل گجرات مہان مودی جی کو،

اپنا نفرتی مشن پھیلانے میں بالکل محنت نہیں کرنی پڑتی ہے ۔آر ایس ایس کے لاکھوں کیڈر بیس تربیت یافتہ نفرتی برگیڈ ورکرز چاہے وہ ارایس کے کسی بھی ذیلی تنظیم میں مصروف عمل ہوں، ان کو صرف اپنے ویر سمراٹ کے اشارے کے دیر ہوتی ہے اور وہ مودی جی کے نفرتی مشن کو منظم سازشی عمل کے ساتھ آگے بڑھاتے چلے جاتے ہیں۔

اس سات سالا مودی جی کے نفرتی زمام اقتدار میں، ہم نے یہ بات خوب اچھی طرح محسوس کی ہوگی، کہ گزرتے وقت کے ساتھ کبھی سوریہ نمسکار، تو کبھی یوگا، تو کبھی وندے ماترم، تو کبھی مسلم نساء ترپل طلاق موضوع، تو کبھی سی اے آئ، این آرسی،تو مسلم نساء طالبات حجاب معاملہ جو ابھی ختم بھی نہ یوپایا تھا کہ کشمیر فائل فلم کے بہانے،کشمیر سے ہجرت کرنکلے کشمیری پنڈتوں پر ہوئے،آتنگ وادی حملوں کو آدھے سچ کے ساتھ اپنے سنگھی جھوٹ سے دھماکہ خیز بناتے ہوئے،

بھارتیہ مسلمانوں کے خلاف،دیش کی ھندو برادران وطن کو لڑنے مرنے پر ذہنی طور تیار کیا جارہا ہے۔ اگر سنجیدگی کے ساتھ کشمیری پنڈتوں کے معاملے پر تدبر و تفکر تحقیق کی جائے تو پچاس ہزار کے قریب کشمیری پنڈتوں کو کشمیر نکالا، بے گھر کرنے کے پیچھے بھی انہی ارایس ایس نظریاتی سنگھی لوگوں کا ہاتھ پایا جاتا ہے۔

انڈین انٹیلیجنس بیورو کے سابق اسپیشیل ڈایرکٹر، اے ایس دولت کے انکشاف پر گر یقین کریں تو، بھارت پر اس وقت حکمرانی کررہے، آر ایس ایس کے بڑے لیڈر آٹل بہاری واجپائی اور ایل کے ایڈوانی کی سرپرستی میں چل رہی وشوناتھ پرتاب سنگھ کے ملی جلی غیرکانگریسی سرکاردوران، کشمیر کی منتخب فاروق عبداللہ سرکارکو برخواست کرتے ہوئے،

جگ موہن کو کشمیر کا گورنر بنا بھیجتے وقت 1989 میں تہاڑ جیل میں قید انتہائی خطرناک کشمیری دہشت گردوں کو ایک منظم سازش کے تحت، انہیں خصوصی کام سونپتے ہوئے، آزاد کیا جاتا ہے، تصور کیجئے، دہلی پر آرایس ایس، بی جے پی ساجھے داری سرکار ہے اور کشمیر کی منتخب فاروق عبداللہ حکومت معزول کر ارایس ایس ھندوادی ذہنیت جگموہن کو کشمیر کا مقتدر اعلی بنا بھیجا جاتا ہے۔

اور تیاڑ جیل سے آزاد کئے دہشت گرد کشمیری مسلمانوں کے کشمیری ھندو ہنڈتوں پر دہشت گردانہ حملے کرتے ہیں۔ کشمیری پنڈت دو انجن والی سرکار سے انہیں بچانے کی گوہاڑ لگاتے ہیں لیکن دو انجن سنگھی ذہنیت کشمیر و دہلی سرکار، کشمیری پنڈتوں کو دہشت گردوں سے آمان دلانے کے بجائے، انہیں کشمیر چھوڑ بھارت کے انیک حصوں میں آباد کرنے، محفوظ راہداری مہیا کروانے کی یقین دہانی کرتی ہے

۔ ڈبل انجن سنگھی حکومت کی سازش کے تحت، آزاد کئے دہشت گرد کشمیری مسلمانوں کے ساتھ کشمیری پنڈتوں پر دہشت گردانہ حملے تیز کرتے ہیں اور بیچارے کشمیری پنڈت اپنی جان بچانے، اس ڈبل انجن سنگھی حکمرانوں کی سازش کا شکار بنتے ہوئے، اپنا گھر گاؤں چھوڑ، مہاجرین کی زندگی جینے پر مجبور ہوتے ہیں۔غالبا اس وقت کے ڈبل انجن سنگھی حکمران، کشمیر سے ھندو پنڈتوں کے نکل جانے کے بعد،اپنی فوج کے بل پر کشمیری مسلمانوں پر ظلم کی انتہا کرتے ہوئے،انہیں قابو میں رکھنے کی حکمت عملی پر شاید گامزن تھے۔ لیکن بھگوان ایشور اللہ کو کشمیری مسلمانوں پر ہوتا ظلم شاید قبول نہ تھا

، اس لئے آٹھ لاکھ بھارتیہ افواج کے ظلم وستم باوجود کشمیر کی آزادی کے لئے لڑنے والے مجاہدین، ہم ہندستانی حکومتی نظریہ کے اعتبار سے کشمیری دہشت گرد،ان کے قابو میں نہیں آتے ہیں۔ تیس سالا استحصال باوجود آج بھی کشمیری پنڈتوں کو، ان پر کئے جانے ظلم و ستم اور انہیں بے گھر کرنے والے اصل ذمہ داروں کا بخوبی ادراک نہیں ہوا ہوا ہے؟ شاید اسلئے ان پر بنائی گئی فلم کشمیر فائل میں،

اس وقت کے آدھے سچ کو سنگھی جھوٹ میں ملا جھوٹ ، افترا پروازی پر بنائی فلم کو دیکھ کر آئے، سنگھیوں کے زرخرید کچھ کشمیری پنڈت، پہلے سے رٹے رٹائے انداز فلم میں درشائے ہر واقعات کو صد فیصد سچ، روتے ہوئے بتاتے،عام ھندواسیوں میں ماؤتھ تو ماؤتھ تشہیر کرتے ہوئے، اور خصوصا عالمی کے سب سےبڑی جمہوریت سیکیولر بھارت پر حکمرانی کرنے والے مہان مودی جی، اپنے نفرتی مشن مسلم دشمنی کو انتہائی عروج پر پہنچانے، جھوٹ افتراپروازی سے لبریز اس نفرتی فلم “

دی کشمیر فائل” کو نہ صرف اپنےپورے سنگھی بریگیڈ کے ساتھ ٹشہیر کرتے پائے جاتے ہیں۔بلکہ اپنے سنگھی سیاست کو استعمال کر، پورا پورا تھیٹر بک کرتےہوئے،عام بھارت واسیوں کو فری میں فلم دکھاتے ہوئے، فلم کے اختتام بعد اپنے گرگوں کے ذریعہ نعرہ بازی کرتے یا کرواتے ہوئے، حکومتی سرپرستی میں مسلم منافرت کو انتہائی اونچائی پر لیجایا جارہا ہے۔اگر واقعی دی کشمیر فائل فلم،ایک اچھی صاف ستھری حقائق پر مبنی فلم ہوتی تو، اسے زیادہ سے زیادہ بھارت واسیوں کو دکھانے کے لئے،

بی جی پی زمام حکومت والے صوبوں میں ٹیکس فری کر، دیش کو ٹیکس آمدنی خسارہ سے دوچار کروانے کے بجائے، فلم ڈائریکٹر پروڈیوسر وویک اگنی ہوتری کو مالی منفعت دلوائی جارہی ہے۔آگر وویک اگنی ہوتری واقعتا کشمیری پنڈتوں کے تئیں مخلص ہوتے تو،ہر بھارت واسیوں کو فلم دکھانے کے لئے، فکم کو یوٹیوب پر فری دیکھنے آف لوڈ کئے ہوتے، انہیں تو اپنے نفرتی مصالحہ کے ساتھ کشمیری پنڈتوں کا استحصال کرنے ہوئے،

دولت جوبٹورنی ہے اگر وہ مخلص ہیں تو ان پر بنی فلم کی کل آمدنی کشمیری پنڈتوں کی بازآباد کاری کے لئے وقف کریں تو ہم مانیں،لیکن وہ نہ فلم کو یوٹیوب پر آف لوڈ کریں گے اور نہ ہی فلم کی آمدنی کشمیری پنڈتوں کی بازآباد کاری کے لئے وقف کریں گے؟ انہیں تو ہر حال میں اپنے آرایس ایس ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے، مسلم منافرت بڑھانی ہے، چاہے اس سے !نکا اپنا ملک بھارت تباہ و برباد ہی کیوں نہ ہوجائے؟
آرایس ایس نہایت منظم سازش کے تحت وقفے وقفے سے منافرتی وار کرتی رہتی ہے۔ یو پی سمیت پانچ ریاستی انتخابات ،عوامی رجحان کے خلاف، ای وی ایم چھئڑ چھاڑ سے جیتتے ہوئے، عوامی تشویش، انتخابی نتائج کے خلاف عوامی احتجاج سے، عوام کو دور رکھنے کے لئے، عین انتخابی نتائج کے وقت ،اس نفرتی فلم کشمیر فائل کو پیش کرتے ہوئے، اولا ای وی ایم انتخابی دھاندلی سے، عوامی توجہ ہٹانے

میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے، مسلم منافرت کا بازار بھی گرم کیا گیا ہے۔ گویا بھارت اور بھارت واسی مریں جیئیں ار ایس ایس والوں کو اپنے سو سالہ یوم تاسیس 2025 تک، اپنے نفرتی سونامی کے ذریعہ رام راجیہ قائم کرنا ہے۔

اس کے لئے وہ کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔اللہ ایشور بھگوان ہی اس ہزاروں سالہ گنگا جمنی مختلف المذہبی چمنستان بھارت کی حفاظت کرے وما علینا الا البلاغ کشمیری پنڈتوں کی کشمیر سے نقل مکانی کے پیچھے ، کیا ارایس ایس کا ہاتھ تھا؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں