اوورسیزپاکستانیوں کی شہبازشریف سے توقعات
تحریر، کیپٹن عاصم ملک
ہر ملک کی طرح پاکستان میں بھی کئی علاقوں سے عوام روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک مقیم ہیں، ان میں سے کئی افراد اور خاندان عشروں سے یورپ، امریکہ اور مڈل ایسٹ میں رہائش پذیر ہیں اور سالانہ کروڑوں روپے پاکستان بھیجتے ہیں، یہ پاکستانی بیرون ملک اپنے وطن کے بلامعاوضہ سفیر ہیں اور اپنے ملک پر بوجھ بنے بغیر ملک کی خدمت کررہے ہیں، جہاں یہ پاکستانی ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کررہے ہیں
وہاں انکے لیے حکومت پاکستان کی طرف سے سہولیات نا ہونے کے برابر ہیں، دنیا کے دیگر ممالک کیساتھ ساتھ مڈل ایسٹ میں بھی مقیم لاکھوں پاکستانی کئی طرح کے مسائل کا شکار ہیں اور وہ ان مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ہر پاکستانی حکومت سے توقعات وابستہ رکھتے ہیں، جب بھی پاکستان میں نئی حکومت آتی ہے تو اوورسیز پاکستانی امید بھری نظروں سے انکی طرف دیکھتے ہیں
اور نئی حکومت سے اچھی توقعات وابستہ کرلیتے ہیں، حال ہی میں منتخب ہونے والے نئے وزیراعظم پاکستام میاں شہبازشریف سے اوورسیز پاکستانیوں کو بڑی امیدیں وابستہ ہیں، انکی سابقہ شاندار کارکردگی بطور وزیراعلی پنجاب ابھی تک عوام خصوصا” اوورسیز پاکستانیوں کے ذہنوں پر نقش ہے اور وہ سمجھتے ہیں
کہ اس بار بطور وزیراعظم پاکستان میاں شہبازشریف اوورسیز پاکستانیوں کے سلگتے مسائل کو بہتر انداز سے ہمیشہ کے لیے حل کرسکتے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کے بنیادی مسائل بہتر تعلیم کے ناکافی مواقع، صحت کی سہولیات کا فقدان، پاسپورٹ کی تجدید، معمولی جرائم کے بدلے سزائیں بہترین سفری سہولیات کی عدم دستیابی، آنے جانے کی کی مشکلات اور دہگر کئی مسائل ہیں جو سالہاسال سے حل طلب ہیں،
اسکے ساتھ ساتھ میں وزیراعظم کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں، پاکستان آتے ہوئے اوورسیز پاکستانیو کو گھریلو سامان اور دیگر تحائف پر بھاری ٹیکس دینا پڑتا ہے جو سراسر زیادتی ہے، اوورسیز کو خصوصا” لیپ ٹاپ، کمپیوٹر اور موبائل فون پاکستان لانے پر اچھا خاصا ٹیکس دینا پڑتا ہے
جو کئی حوالوں سے بہت بڑی زیادتی ہے، لہذا وزیراعظم شہبازشریف سے گزارش ہے کہ کسی بھی اوورسیز کو پاکستان ایک عدد موبائل فری لانے کی اجازت ہونی چائیے کیونکہ کئی برسوں سے اوورسیز میں مقیم پاکستانیوں کو یہ ٹیکس چھوٹ دینا ضروری ہے، اوورسیز پاکستانی ہرسال کروڑوں روپے قانونی طریقے سے پاکستان بھیجتے ہیں لیکن بدلے میں انہیں یا انکے خاندان کو کسی قسم کی سہولت میسر نہیں جو قابل افسوس ہے، وزیراعظم اس سلسلے میں اقدامات کریں اور قانون بنائیں
کہ جو اوورسیز پاکستانی 20 یا 30 سال تک بیرون ملک گزار کر آئے انہیں پاکستان میں کاروبار کے لیے ٹیکس میں چھوٹ دی جائے اور اگر کوئی پاکستانی پاکستان میں نوکری کرنا چاہے تو اسے آسان شرائط پر نوکری دی جائے، میں بطور ترجمان اوورسیز پاکستانیز وزیراعظم پاکستان میاں شہبازشریف کو یقین دلاتا ہوں
کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو سنیجدگی سے لیا جائے اور اوورسیز کی حقیقی نمائندوں سے معاملات طے کیے جائیں اور انہیں اہم ذمہ داریاں سونپ کر انہیں نتائج کا پابند کیا جائے تو کچھ بعید نہیں کہ چند ماہ میں ہی اچھے نتائج آنا شروع ہوجائیں