48

نہ سمجھو گے توبکھر جا ئوگے

نہ سمجھو گے توبکھر جا ئوگے

تحریک انصاف حکومت کے خاتمے کے بعد سے لے کر اب تک ملک کا سیاسی نظام مسلسل طلاطم اور بے یقینی کا شکار ہے،ایک طرف وفاق اور پنجاب میں محاذآرائی ہے تو دوسری جانب عمران خان ہر طرف سے حکومت پرحملہ آور ہورہے ہیں،جبکہ عوام کامہنگائی ،بے روزگاری کے باعث جینا محال ہوتا جارہا ہے،

اس ساری صورت حال میںمقتدرہ تماشائی بنی ہوئی ہے،جبکہ ملک کی معیشت اور خارجہ پالیسی دہائی دے رہی ہے کہ نہ سمجھو گے تو بکھر جا ئوگے، لیکن مجال ہے کہ کسی کے کان پر جوں رینگے، یہاںہر ایک کیلئے اپنا اپناحصول مفاداولین ترجیح بنا ہوا ہے۔اس میں شک نہیں کہ سیاسی قیادت کی کبھی بھی ترجیح عوام نہیں رہے ہیں ،تاہم اس کے باوجود عوام نے ملکی سیاسی قیادت سے ہی اُمید لگائی ہیں

کہ ان کی زندگی میں تبدیلی لائیں گے ،عوام کل مایوس ہوئے ،آج بھی مایوسی کا ہی شکار ہیں ،لیکن عوام جائے تو جائے کہاں ،اُن کے پاس ماسوائے سیاسی قیادت کے کوئی دوسری چوائس نہیں ہے ،سیاسی قیادت بھی اچھی طرح جانتے ہیں ،اس لیے عوام کو اپنے چھوٹے دعوئوں ،وعدوںاور دلاسوں کے پیچھے لگا رکھتے ہیں ،

ملک میںایک طرف حکومتی اتحاد ایک بار پھر عوام کو زبانی کلامی بہلانے میں لگا ہے تو دوسرجانب پی ٹی آئی قیادت لانگ مارچ کے نام پر عوامی جذبات بھڑکا رہی ہے ،حکومت اور اپوزیشن کی سیاسی محاذ آرائی میں پہلے بھی عوام پستے رہے ہیں اور آئندہ بھی عوام ہی کو سارا بوجھ اُٹھانا پڑے گا۔
عوام کا رویہ بھی سمجھ سے بالا تر ہے کہ آزمائے کو بار بار آزمائے جارہے ہیں ،پی ڈی ایم کی ساری سیاسی جماعتیں عوام کے آزمائے ہوئے ہیں ،اس کے باوجود ایک بار پھر اقتدار میں ہیں ،عوام کا کہنا ہے

کہ انہیں اقتدار میں عوام نہیں لائے ،بلکہ انہیں آئین اور جمہوریت کی آڑ لے کر زبردستی مسلط کیا گیا ہے ،پی ٹی آئی قیادت بھی یہی کہتی ہے کہ یہ عوام کے منتخب کردہ نہیں ،بیرونی سازش کے تحت مسلط کردہ ہیں ،اس لیے ایمپورٹڈ حکومت نا منطور ہے،عمران خان نے شہباز شریف حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے 20 مئی کے بعد اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کردیا ہے اور اس وقت تک دارالحکومت میں دھرنے کا عزم کیا ہے

کہ جب تک عام انتخابات کا اعلان نہیں کیا جائے گا،اپوزیشن کاجلسے جلوس لانگ مارچ اور دھرنے دینا ، آئینی اور قانونی حق ہے ، ماضی قریب میں بھی ایساہی سب کچھ کیا گیا، لیکن اس کی بنیاد پر حکومت کا خاتمہ ہو سکا نہ انتخابات کروائے جاسکے تھے ،کیااس بار پی ٹی آئی کی تحریک کامیاب ہو پائے گی ،یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
تحریک انصاف قیادت پُر اعتماد ہے کہ حکومتی اتحاد کو گو ٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیںگے ،جبکہ حکومت اتحاد کسی صورت سیاسی دبائو میں آنے کیلئے تیار نہیں ہے ،تاہم عمران خان نے جو حکومت کے خلاف بیانیہ بنایا ہے ،اس بیانیہ کا مقابلہ حکومت کیلئے مشکل دکھائی دیے رہا ہے، متحدہ اپوزیشن عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے پارلیمان سے باہر نکلنے میںتو کا میاب ہو گئی،

لیکن عمران خان نے بھی ساری کائوش کو جس چابکدستی سے سازشی قرار دیا، یہ اُن ہی کا کمال ہے،حکومت مانے یا نہ مانے عمران خان بیانئے اور لانگ مارچ کے اعلان کے بعد حکومتی اتحاد پر دبائو بڑھتاہی جارہا ہے ،اس دبائو کا ہی نتیجہ ہے کہ شہباز شریف اپنی کا بینہ کے ساتھ لندن میں میاں نواز شریف سے سر جوڑے صلاح مشورے کرتے دکھائی دیے رہے ہیں۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ شہباز حکومت کیلئے اپنے اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنااتنا آسان نہیں ،لیکن حکومت اتحادیوں کی بیساکھیوںپر ہی کھڑی ہے،

اگر ایک اتحادی بھی ناراض ہوا تو حکومت گرنے میں دیر نہیں لگے گی ،پی ٹی آئی قیادت سب کچھ جانتی ہے ،اس لیے ہی حکومت اور امریکا کو کھلے عام، جب کہ مقتدرہ کو دبے لفظوں میں للکار ا جارہاہے ، دیکھنا یہ ہے کہ ان کے سیاسی بازوں میں کتنا زور ہے،عمران خان غلامی اور آزادی کے نعروں کے ساتھ ساتھ میر جعفر اور میر صادق کا استعارہ بھی استعمال کر رہے ہیں اور ہینڈلر کہہ کر سوئے ہوںکو بھی جگا رہے ہیں، اس سیاسی کھیل کے اشارے منظرنامے کو سنسنی خیز اور پریشان کن بنا رہے ہیں ،اس سیاسی ڈرامے یا تحریک کا انجام کچھ اتنا بھی اچھا ہوتا دکھائی نہیں دیے رہا ،جتنا کہ دیکھایا جارہا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ پا کستانی عوام ہرغلامی سے آزادی چاہتے ہیں،اس لیے انہیں غلامی سے نجات کا ہرنعرہ بہت دلکش اور دلفریب دکھائی دیتاہے، مگر غلامی سے آزادی کا سفر اتنا آسان نہیں ہے کہ جیسے محض نعروں کے ذریعے طے کرلیا جائے، اس آزادی کے مقصد کو پانے کے لیے قوم کو نہ صرف اپنے ہاتھوں میں تھاما کشکو ل توڑ نا ہو گا ،

بلکہ اپنے پیروں پر بھی کھڑا ہونا پڑے گا، غیر ملکی قرضوں اور امداد کی بیساکھیوں پر کھڑے ہو کر آزاد پا لیسی کے نعروں سے اپنی جھوٹی انا کو تسکین تو دی جاسکتی ہے، لیکن حقیقی معنوں میں غلامی سے نجات حاصل نہیں کی جاسکتی ،اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے پہلے خود کو اس قابل بنانا ہوگا، اس کے علاوہ ساری باتیں محض سیاسی اسٹنٹ اور شعبدہ بازی کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں،یہ بات جتنی جلد سمجھ لی جائے بہتر ہے، نہ سمجھو گے تو بکھر جائو گے!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں