33

سازشی بیانئے کا توڑ

سازشی بیانئے کا توڑ

پاکستان کی سیاسی اور حکومتی صورتحال انتہائی گھمبیر اور پیچیدہ ہونے کیساتھ عدم اعتماد سے عدم برداشت کی جانب بڑھ رہی ہے ،حکومت سے نکلنے کے بعد عمران خان نے اپنی اننگز بڑے ہی دھواں دارانداز سے کھیل رہے ہیں، میاں نوازشریف نے بھی حکومت چھننے کے بعد ایک ایسی ہی مہم چلائی ، مگر وہ جلد ہی دم توڑ گئی تھی ،تاہم عمران خان ابھی تک نہ صرف اپنا ٹمپو برقرار رکھے ہوئے ہیں،

بلکہ اس کی شدت میں آئے دن اضافہ کرتے جارہے ہیں،انہیں مقبولیت اس لئے بھی مل رہی ہے کہ حکومتی اتحاد کے پاس کوئی آئندہ کا لائحہ عمل ہے نہ کوئی کار کردگی دکھائی جارہی ہے ،حکومت عوام کو آتے ہی کوئی ریلیف دے سکی نہ معاشی صورتِ حال پر قابو پایا جاسکا ہے ،اس صورت حال میں عمران خان کا سازشی بیانیہ عوام میں انتہائی مقبول ہورہاہے اوراس بیانیے کا کسی کے پاس کوئی توڑ موجود نہیںہے۔
اس میں شک نہیں کہ مسلم لیگ( ن) کو اس بات کا جلد ہی شدت سے احساس ہوگیاہے کہ عجلت بازی میں غلط فیصلہ ہو گیا ہے، حالانکہ مسلم لیگ( ن)وہی جماعت ہے کہ جو تحریک انصاف حکومت ختم کرنے میں پیش پیش رہی ہے،لیکن اب مریم نواز جلسوں میں یہ بات تسلیم کر رہی ہیں کہ عمران خان کی ناکامی کا ٹوکر اپنے کندھوں پر کیوں اٹھائیں؟ اگر محض چند دنوں میں ہی معاملات اس نہج تک پہنچ چکے ہیں

تو پھر قوم کو یہ بھی بتا دیا جائے کہ ہوم ورک نا مکمل ہونے کے باوجود تحریک انصاف کی حکومت کیوں ختم کر دی گئی،تحریک انصاف حکومت مدت پوری کرنے سے پہلے ہٹائے جانے کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) قیادت تفریق کا شکار رہی ہے اور اب انتخاباے کے فوری انعقاد کے حوالے سے تفریق کا شکار ہے ،مسلم لیگ( ن)قیادت لندن جا کر بھی فیصلہ نہیں کرپارہے ہیںکہ الیکشن میں جا ئیں کہ حکومت میں رہتے ہوئے سیاسی ومعاشی بحرانوں کا سامنا کریں،حکومت ایک ایسے بھنور میں آ پھنسی ہے

کہ اسے نکلنے کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دیے رہا ہے۔اس وقت حکومت کے پاس ماسوائے الیکشن کے کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ،لیکن حکومتی اتحاد اچھی طرح جانتے ہیں کہ انتخابات کی طرف گئے توانہیں عمران خان پیٹ کے رکھ دیے گا ،اس لیے پر یشانی کے عالم میں سب کی دوڑیں لگی ہوئی ہیں ،اس دوڑ دھوپ میں کوئی ان سے سوال پو چھے کہ جب سکت نہیں تھی تو پھر ایساپنگاہی کیوں لیا تھا ،اس سوال کا جواب ان کے پاس ہے نہ پیچھے بیٹھے عاملوں کو کوئی آپشن سجھائی دیے رہا ہے،

وہ بھی آئے تنبیہ پر تنبیہ کیے جارہے ہیں ،لیکن سیاسی قیادت اور عوام ہیں کہ ایسی باتوں کا کوئی نوٹس ہی نہیں لے رہے ہیں ، ملک کے سیاسی و معاشی حالات دن بدن مزید بگڑتے جارہے ہیں ،جبکہ حکومت اور مقتدر ادارہ بروقت فیصلہ سازی میںناکام نظر آتے ہیں۔اس ابتر صورت حال میں بھی اطمینان کی بات ہے کہ ہمارے حالات ابھی تک سری لنکا والے نہیں ہوئے ہیں ،وہاں پر وزیر اعظم سے لے کرارکان پارلیمان کا جو حشر نشر کیا گیا ،ساری دنیا نے دیکھا ہے ،خدا کا شکر ہے کہ یہاں کے حالات اس نہج تک نہیں پہنچے ہیں

،لیکن اگر سیاسی قیادت کی حرکات دیکھی جائیں تو ایسا ہی لگتا ہے کہ یہاں پر بھی سری لنکا والے حالات بنانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے، جبکہ مقتدر ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں،گزشتہ روز سیالکوٹ میں انتشار پھیلانے کی کوشش ایک بار تو ناکام ہو گئی ،مگر اگلی بار شائدناکام نہ بنائی جاسکے ،عوام کے جذبات سازشی بیانئے پر شدید بھڑکے ہوئے ہیں ،حکومت کا کوئی ایک غلط فیصلہ سلگتی آگ پر پٹرول کام کر سکتا ہے ،اگر یہ آگ ایک بار بھڑک گئی تو اس آگ کو بجھانا ممکن نہیںرہے گا ۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ بہت دیر ہو چکی ،مگر اتنی بھی دیری نہیں ہوئی کہ خاموش تماشائی کی کیفیت سے نکل کر حلات سنبھالے نہ جاسکیں ،عوام پہلے بھی دہائی دیتے رہے اور بھی در خوست کررہے ہیں کہ یہ سیاسی کھیل تماشاانتہائی مہنگا پڑے گا ،اس لیے بند ہو نا چاہئے ،اگر کسی سے غلطی ہوئی ہے

تو اس کی درستگی کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہی کرنا چاہئے ،انتخابات کا فوری اعلان کرنا چاہئے اور آزمائے ہوئے لوگوں کی باتوں پر کان نہیں دھرنے چاہئے ،اگران ہی کی باتیں بار بارسنتے رہیں گے تو قوم مزید تباہی کی طرف ہی جائے گی ،لیکن ایسا کون سوچے گا اور ہمت کہاں سے لائے گا ،اس ملک میں سازشین پہلے بھی ہوتی رہیں اور اس بار بھی ہوئی ہے ،یہ بات سب کو ہی علم ہے ،لیکن لب کشائی کوئی نہیں کرے گا،کیو نکہ لب کشائی کرتے ہوئے سب ہی کے پر جلتے ہیں ۔
یہ وقت لب کشائی کا نہ محاذ آرئی کا ہے ،یہ وقت ملک کو درپیش بحرانوں سے نکالنے کاہے ،اس کیلئے مقتدرہ
تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا بٹھائے اور یہ لوگ جب تک کسی متفقہ لائحہ عمل تک نہیں پہنچتے،انہیں اُٹھنے نہیں دینا چاہئے، خواہ اس میں کچھ ہفتے ہی کیوں نہ لگ جائیں، اگر سیاست دان اکٹھے نہیں ہوتے تو پھر ریاست اپنی پوری رٹ استعمال کرے،اگر ہم نے کل سری لنکا کی طرح ملک میں کرفیو ہی لگانا ہے

تو پھر آج ہی ریاست کی طاقت استعمال کیوں نہیں کرتے ہیں ؟پانی سر سے گزرتا جارہا ہے ،مہر بانی کرکے آنکھیں کھولیں ،سیاست میں مداخلت کے بیانئے سے باہر نکل کر سازشی بیانیہ کا توڑ کریں، انتخابات کا اعلان کریں اورملک کو سیاسی استحکام سے معاشی استحکام کی جانب گامزن کریں ،اس میں ہی ملک وقوم کی بھلائی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں