101

چہرے بدلنے سے تبدلی نہیںآئے گی

چہرے بدلنے سے تبدلی نہیںآئے گی

اس حکومت میں شامل تمام رہنمائوں نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف عدم اعتماد لانے سے قبل عوام سے وعدے کیے تھے کہ پٹرول سمیت تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو پرانی سطح پر لائیں گے، تاہم اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے وہی کام شروع کردیئے کہ جس کا الزم دوسروں پر لگاتے تھے ،

اس حکومت کے وزیر خزانہ بھی اقتدار میں آتے ہی آئی ایم ایف کی چوکھٹ پر پہنچ گئے اور ایک ارب ڈالر کی خاطر پوری قوم کی خودداری اور غیرت کو گروی رکھا جارہا ہے ،عوام کل بھی بے بس تھے اور آج بھی بے بسی سے ہی سوال کرتے ہیں کہ آخر کب تک ملکی سیاست اور معیشت بیرونی طاقتوں کی مرہونِ منت رہے گی؟
پاکستان کے حکمرانوںکی تاریخ رہی ہے کہ ان میں سے ہر ایک نے پچھلے حکمران سے زیادہ ملک کو بدحال کیا ہے، لیکن الزام جانے والے پر ہی لگا تے ہیں، یہ کام سابقہ حکومت کرتی رہی ہے اور یہی کام موجودہ حکومت بھی کررہی ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے حکومت سنبھالی تو ہر شعبہ تباہی کی داستان سنا رہا تھا، تین دہائیوں سے عوامی خدمت کے دوران ایسی تباہی کبھی نہیں دیکھی

جیسی کہ سابق حکومت اپنے پونے چار سال کی بدترین حکمرانی کے بعد پیچھے چھوڑگئی ہے، اس وجہ سے ہی پاکستان بچانے کا چیلنج قبول کیا اور اقتدار میں آئے ہیں ،تاکہ ملک وعوام کو درپیش مسائل سے نجات دلائی جاسکے ۔
یہ امر انتہائی حیرانگی کا باعث ہے کہ حکمران عوام کوابھی تک بے خبر ہی سمجھتے ہیں ،اس لیے ہی وزیراعظم شہبازشریف نے اپنے خطاب میں تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ جیسے( ن )لیگ کی پچھلی حکومت میں ملک کے عوام سْکھ، چین کے ساتھ زندگی بسر کررہے تھے، انہیں مہنگائی کا مسئلہ تھانہ لوگ بے روزگار تھے

اور نہ ہی ملک میں گیس، بجلی ،پانی کا کوئی مسئلہ تھا، اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کے دور اقتدار میں بھی حالات مختلف نہیں تھے ،عوام کل بھی حکومت کی نااہلیوں کا بوجھ اُٹھاتے رہے تھے اور آج بھی عوام پر ہی سارا بوجھ ڈالا جارہا ہے ،اس کے بعد بھی دعوئیدار ہیں کہ ہم ملک بچانے آئے ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ عوام کا بڑھتے مسائل میں بڑی حدتک حافظہ کمزور ہو چکاہے لیکن اس قدر بھی کمزور نہیں ہوا ہے کہ ماضی کے ادوار کے حکمرانوں کے رویوں کو بھول جائیں ،عوام کو اچھی طرح یاد ہے کہ ان کے دور میں اشیائے ضرورت کی قیمتیں جس طرح بڑھی تھیں، اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی، یہ وہی دور تھا کہ جب زرعی پیداوار حکومتی پالیسی کی وجہ سے عوام شدید متاثر ہوئے تھے،

کسان سڑکوں پر آگئے تھے، انہوں نے پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے احتجاج اور مظاہرہ کیا تو نواز حکومت نے ڈنڈے برسائے تھے،یہ عوام کے نام پر اقتدار میں آکر کل بھی عوام پر ڈندے برساتے تھے ،یہ آج بھی عوام پر ڈندے ہی برسارہے ہیں۔
اس وقت زمینی حقائق یہ ہیں کہ پٹرولیم نرخوں میں یکدم 30 روپے فی لٹر اضافے سے مہنگائی کا اٹھنے والا نیا سونامی ہر طبقہ زندگی کے لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے کہ جن کی قوت خرید بھی جواب دے رہی ہے، اسکے علاوہ حکومت بجلی کے نرخوں میں بھی سات روپے فی یونٹ اضافے کا فیصلہ کئے بیٹھی ہے ،

اس پر عملدرآمد کے بعد عوام کیلئے مرے کو مارے شاہ مدار والی کیفیت بن جائیگی، بالخصوص تنخواہ دار طبقہ اور پنشنر حضرات تو پہلے ہی روزافزوں مہنگائی کی تاب نہیں لا پا رہے اور ای او بی آئی کے ضعیف العمر پنشنروں کیلئے تو پنشن کی معمولی رقم میں ادویات کا خرچہ پورا کرنا بھی مشکل ہو چکا ہے، دوسرے طبقات کے اقتصادی مسائل بھی انکی زندگیاں تلخ بنائے ہوئے ہیں۔
اس صورتحال میں حکومت کو سب سے پہلے مصنوعی مہنگائی پر قابو پانا ہے اور اس میں ملوث مافیاز کیخلاف قانونی شکنجہ کسنا ہے،

لیکن حکومت بڑھتی مہنگائی سے لے کر بجلی میںکمی تک کا ذمے دار عمران خان حکومت کو ٹھیرانے میں لگے ہیں، حالا نکہ مہنگائی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ نواز حکومت میں بھی اپنے عروج پر رہی ہے، یہ تاریخ کا حصہ ہے کہ نواز حکومت کے دور میںہی بھوک افلاس اور لوڈشیڈنگ کے باعث صرف کراچی میںبارہ سو افرادہلاک ہوئے تھے، جبکہ تھرپاکر میں بھی غذائی قلت سے سالانہ سیکڑوں بچے مررہے تھے، اْس وقت قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف خورشید شاہ نے ہی کہا تھا کہ اگرملک میں غربت و افلاس اور لوڈشیڈنگ نہ ہوتی تو اتنے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں سے بچا جا سکتا تھا۔
یہ پا کستانی عوام کی بدقسمتی رہی ہے کہ اس ملک میں عوام کے درد کا مداوا کرنے والا کوئی نہیں آیا ہے ، اس ملک کے مسائل جوں کے توں رہنے کی وجہ صرف ایک ہے کہ ہردور اقتدارمیں زیادہ تر پاکستانی عوام کا نمائندہ نہیں رہاہے، اس
ملک میںسارے سیاسی منظر ایک جیسے، ساری باتیں ایک ہی جیسی ہیں،یہاں آنے والے سب ہی ملک بچانے کے نام پر خود کوبچانے کیلئے ہی آتے رہے ہیں،مو جودہ حکومت بھی ملک بچانے کے دعوئے کے ساتھ آئی ہے ،مگرآتے ہی خود کو بچانے کیلئے انتخابی اصلاحات اور نیب قوانیں میں ترا میم کررہی ہے ، حکمرانوں کی ترجیح ملک وعوام نہیں ،بلکہ اپنے اوربیرونی ایجنڈوںکی تکمیل کرناہے،

یہ ملک و عوام کے نام پر اقتدار میں آتے ہیں اور اس کی آڑ میں قومی خزانہ لوٹ کر باہر چلے جاتے ہیں،اس کا صرف ایک ہی حل ہے کہ قوم ان مفاد پرستوں کے خلاف سراپا احتجاج بنے اور آئندہ انتخابات میں انہیں مسترد کرے، اگر عوام چہرے بدل کر آنے والوں کومسترد کرنے کی بجائے ایسے ہی آزماتے رہے تو ملک و عوام کی زندگی میں کبھی کوئی تبدیلی آئی نہ آئندہ آنے والی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں