سنگھی سرکاری دفاعی اسکیم “اگنی پتھ”، ممکنہ مسلم نسل کش فساد برپا کئے جانے کا حتمی قدم تو نہیں ہے؟
نقاش نائطی
۔ +966562677707
اگنی پتھ سرکاری دفاعی اسکیم.کیا مستقبل کے مسلم نسل کش فساد کے لئے، سنگھی ٹربیت یافتہ فوج بھارت واسیوں کے ٹیکس پیسوں سے تیار کی جارہی ہے؟بھارت میں ممکنہ ہونے والے مسلم کش فساد کے اہم محرکات عالمی ماہرین کا انتباہ ممکنہ وقوع پذیر ہونے والے مسلم نسل کش فساد ھند پر
عالمی جینوسائیٹ واچ گروپ(انسداد نسل کش فساد) کے بانی مسٹر لگریگوری اسٹینٹن کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے، انکا کہنا ہے کہ انہوں نے روانڈا میں 1994 میں ہونے والے توتسیوں کے قتل عام سے برسوں پہلے پیش گوئی کی تھی۔جو بعد کے دنوں میں سچ ثابت ہوئی
جینوسائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ ہندوستانی ریاست آسام اور ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں، نسل کشی کے ابتدائی “علامات اور عمل” موجود ہیں۔
جو منظم انداز سے،کبھی مندر مسجد تو کبھی مسلم نساء حجاب پابندی تو کبھی مائک پر آذان دینا تو کبھی حکومتی ترجمان کے ذریعہ خاتم الانبیاء رسول مجتبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ تبصرہ، یکے بعد دیگرے موضوعات کو اٹھاتے ہوئے، بھارت کے سیکیولر ذہن ھندو برادری کے دل و دماغ میں، مسلم دشمنی عملا بٹھائی جارہی ہے
اس سے کہیں نہ کہیں ڈر لگنے لگا ہے کہ ان فاشسٹ سنگھیوں کے عزائم ٹھیک نہیں ہیں۔ خصوصا 2019 مرکزی انتخابات ہوں کہ 2022 یوپی انتخابات، یوگی مہاراج کی گرتی مقبولیت اور انتخابی مبصرین کی پیشین گوئیوں کےبرخلاف، یوگی مہاراج کہ جیت،کہیں نہیں، سنگھی انتخابی “جن ای وی ایم” کی کارستانی ہی، مودی یوگی جیت کے پیچھے نظر آتی ہے۔ ایسے میں ایسے متنازعہ فیہ حکمرانوں کو، عوامی بہبود،
ترقیاتی کاموں کے خلاف، دیش کی آبادی کے پانچویں حصہ ہم 30 کروڑ مسلمانوں کے خلاف، جس منظم انداز سے، کبھی مندر مسجد تو کبھی مسلم نساء حجاب پابندی تو کبھی مائک پر آذان دینا، تو کبھی حکومتی ترجمان کے ذریعہ خاتم الانبیاء سرور کونین محمد مصطفی رسول مجتبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ تبصرہ، یکے بعد دیگرے موضوعات کو اٹھاتے ہوئے،کسی نہ کسی بہانے ہم مسلمانوں کی تضحیک کرتے
حکومتی اقدامات، اور دستور ھند میں،پرآمن احتجاج کرنے ملے حق کا استعمال کرتے ہوئے، ہم مسلمانوں کی طرف سے کئے گئے پرامن احتجاج پر، اپنے شرہسندوں کے ہاتھوں پھتر بازی کرتے ہوئے، مسلم مجمع کے جذبات بھڑکانے اور پھر پولیس لاٹھی چارج فائرنگ سے مسلم نوجوانوں کا شہید کیا جانا،اور ملکی قانون عدلیہ عالیہ کا پاس و لحاظ نہ رکھتے ہوئے، بلکہ عدلیائی آحکامات کے خلاف ،یوگی سرکار کا مسلم سول سوسائیٹی رضاکاروں کے گھروں کو بلڈؤر سے منہدم کئے جانے والے، خلاف قانون اقدامات سے ،کیا
اپنے وقت کی سونے کی چڑیا اور 2014 سے پہلے کی تیز تر رفتار ترقی پذیر بھارت کی ملکی معشیت کو، عالمی قرضوں میں جہان جکڑ چکے ہیں،وہیں پر دیش کی عام جنتا کا ذہن و تفکر ان سنگھی حکمرانوں کی کمیوں خامیوں سے ہٹانے کے لئے، منظم سازش کے تحت، ہم مسلمانوں کے خلاف نت نئے موضوعات کھڑے کر، 800 سو لمبے سال اس ملک پر پرامن حکومت کرنے والے ہم مسلمانوں ہی کو ذلیل و خوار رسواکر، ممکنہ وقوع پذیر ہونے والے 5 فیصد برہمنی راج میں، 40 فیصد آدیواسی پچھڑی جاتی دلتوں کے ساتھ، ہم 20 فیصد مسلمانوں کو بھی، ان کا تابع و غلام بناکر رکھنا چاہتے ہیں
ایسے میں دیش پر اپنی 8 سالہ مسلم منافرت درشاتے، دیش کی معشیت کو تاراج کرنے والی سنگھی سرکار، وزارت دفاع کی طرف سے شروع کئے گئے دیش کی آفواج، بری بحری اور فضایہ کے لئے، مستقل نفری بھرتی کرنے کے بجائے، دیش کے لاکھوں نوجوانوں کو صرف چار سال کے کانٹریکٹ پر بھرتی کرنے والی “اگنی پتھ اسکیم” جہان دیش کی نئی نوجوان نسل کو، اعلی تعلیم سے محروم رکھے، انہیں مستقبل کے “سنگھ بھگت”، مودی بھگت” تیار کرتی منظم سازش لگتی ہے وہیں پر، ہر سال 50 ہزار کے حساب سے
،اگلے 5 سالوں میں ڈھائی سے تین لاکھ انتہائی فوجی تربیت پائے، ھندو نوجوانوں کی اکثریت کو تیار کرنے کے پیچھے عالمی جینوسائیٹ واچ گروپ(انسداد نسل کش فساد) کی پیشین گوئی مطابق مستقبل میں بھارت میں، ہزاروں سال سے، محبت چین آشتی کے ساتھ، ھندو مسلم بھائی بھائی کی طرح رہتے آئے، ہم 30 کروڑ مسلمانوں کی نسل کشی کا،آرایس ایس، بی جے پی، مودی بریگیڈ کا ایک خطرناک منصوبہ لگتا ہے۔ ہوسکتا ہے
ہم غلط ہوں یا ہماری سوچ منفی ہو،لیکن مہان مودی جے کے “اچھے دن آنے والے ہیں” اور “سب کا ساتھ سب کا وکاس” جیسے دل لبھاؤنے نعروں کے بیج حکومت ہتھیانے والے ھندو ویر سمراٹ 56″ سینے والے مہاں مودی جی کی،8 سالہ مسلم دلت مخالف سنگھی حکومت، ہمیں منفی سوچ ہی کی طرف لے جاتی ہے ۔ اگنی پتھ دفاعی اسکیم کے سلسلے میں اگر واقعی سنگھی مودی بریگیڈ مخلص ہے
۔ اگنی پتھ اسکیم
فیس بک :- درشن مونڈکر
17 سال کی عمر کے چھوٹے بچوں نے ابھی اپنی 12ویں جماعت مکمل کی ہے۔
یہ وہ عمر ہے جس میں آپ اس نئی شروع کی گئی سرکاری اسکیم میں داخلہ لے سکتے ہیں۔
اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور دنیا میں ترقی کے لیے درکار ہنر اور قابلیت حاصل کرنے کے بجائے ان بچوں کو اگلے 4 سال تک مسلح لڑائی اور ہتھیاروں کے استعمال کی سخت تربیت دی جائے گی۔
21 سال کی پختہ عمر میں، جب ان کی جوانی عنوان شباب کو چھوڑ رہی ہوگی اور ان کے ساتھی انجینئر، ڈاکٹر اور ایم بی اے ہونے کی قابلیت حاصل کر رہے ہیں ہونگے، یہ بچے فوجی تربیت پائے،بغیر کسی نوکری کے آزاد باہر کی دنیا میں مٹر گشتی کررہے ہونگے۔ جس پر فخر کرنا تعجب خیز ہوگا، لیکن ان کا شیوہ اسالٹ رائفلز چلانے اور بموں کو تیار کرنے، ختم کرنے اور استعمال کرنے کا نظم و ضبط اور مہارت حاصل کئے
لاکھوں کی تعداد میں نوجوان ہونگے جب کہ ان کی عمر کے زیادہ تر بچے ترقی پسند کمیونٹی کی تعمیر اور ترقی میں سہولت فراہم کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہوں گے، ان بچوں کو بغیر کسی پچھتاوے کے لوگوں کو مارنے کی تربیت دی جائے گی، صرف اس لیے کہ کسی نے انہیں ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔
*چار سال کی کڑی نگرانی میں تربیت پائے یہ جنگجو کئی لاکھ نوجوان 21 سال کی عمر میں جب بھارت کی سڑکوں پر بے کار بے روزگار بن نکلیں گے ان بچوں کےبینک ایکاؤنٹ میں دو دو لاکھ روپے ہوں گے لیکن نہ نوکری، نہ پنشن اور نہ ہی زندگی کا کوئی ہنر۔ ان کے پاس ہوگا
ان کے پاس جو چند آپشنز ہوں گے اگرچہ.۔۔
1) تربیت یافتہ پیشہ ور افراد کے طور پر فوج میں نوکری ہانا
یا
2) معاشرے میں اپنی صلاحیتوں کا استعمال کر معڈیتی طور مضبوط ہونا
واحد جگہ جہاں ان فوجی تربیت یافتہ نوجوانوں کو استعمال کیا جا سکتا ہے وہ ہیں…
1) نجی سیکیورٹی کمپنیاں
2) کرایہ کے باڑے کے طور ، جیسے امریکہ افغانستان سوریہ شام عراق میں مختلف ملیشیا اپنی اپنی فوج رکھتی ہے
3) انڈر ورلڈ ڈی گروپ چھوٹا راجن گروپ
4 سالوں میں، ہندوستان ان 21 سال کے بچوں میں سے تقریباً 50,000 بچوں کو ہر سال فوجی ٹریننگ دے کر، معاشرے میں بےروزگار چھوڑنے جارہے ہیں مشاہدہ کیا جائے، ان فوجی تربیت یافتہ نوجوانوں میں سماجی ترقی کی صلاحیتیں صفر ہونے کی وجہ ملازمت پر لگنے کے امکانات بہت کم ہیں اور
ہر سال مزید 50،000 سے 60،000 ایسے بچے اسی انداز میں معاشرے میں شامل ہوتے رہیں گے
10 سالوں میں، ہمارے معاشرے میں 21 سے 30 سال کی عمر کے 4 سے 5 لاکھ ایسے نوجوان تیار پائے جائیں گے
اور یہ سب ٹیکس دہندگان کے فنڈز سے کیا جائے گا۔
اگر یہ آپ کو خوفزدہ نہیں کرتا ہے …… کچھ نہیں ہوگا۔
اعلان دستبرداری: بھارت کے 30 کروڑ مسلمانوں کے بشمول 140 کروڑ دیش واسیوں کے کروڑوں اربوں ٹیکس پیسوں سے اعلی فوجی تربیت پائے لاکھوں نوجوان،آر ایس ایس میں شامل بھی ہو سکتے ہیں اور جب چینی ہماری سرحد عبور کرتے ہیں تو ہندوستان کے لئے دفاع کی پہلی لائن میں کھڑے پائے بھی جاسکتے ہیں.
لیکن چینی ایسا کبھی نہیں کرتے… ہے نا؟ کیونکہ یہ ہمارا گذشتہ چھ سالہ سنگھی مودی حکومت کا تجربہ پے، چینی افواج بھارتیہ سرحدوں میں ہزاروں کلومیٹر اندرگھس کر اپنا قبضہ جماچکی ہے اپنے وقت کی، عامر خان کی “تری آیڈییڈ” فلم میں درشائے گئے، پینگوئن جھیل کے خوبصورت مناظر پر نہ صرف آج چائنیز آفواج کا قبضہ ہے بلکہ پڑوسی چائینا پینگوئن جھیل پر دو دو عدد پل تعمیر کرتے ہوئے،
اپنی افواج کو بھارتیہ سرحدوں کے اندر تیزی سے گھسانے کے قابل بن چکا ہے پھر بھی ہمارے دیش کے سب سے بڑے عوامی مقبولیت والے، ھندوؤں کے ویر سمراٹ 56″ سینے والے مہان مودی جی، ابھی بھی اپنی بات پر قائم ہیں کہ نہ کوئی دشمن ہماری سرحدوں کے اندر گھس آیا ہے اور نہ ہی کوئی واپس گیا ہے….
تصور کیجئے دیش واسیوں کے کروڑوں اربوں ٹیکس پیسوں سے فوجی تربیت پائے لاکھوں نوجوان بیٹھے بٹھائے آرایس ایس کو بن مانگے تیار ملیں گے؟ یا ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ارایس ایس کے مسلم نسل کش فساد برپا کرتے وقت، انہیں مدد دینے، بھارت واسیوں کے بشمول ہم مسلمانوں ہی کے ٹیکس پیسوں سے، ہمارا ہی قتل عام کرنے کے لئے، مستقبل کی تربیت یافتہ فوج اب تیار کی جارہی ہے؟