قبروںکی حرمت یاخوف اب دلوںسے رخصت ہوگیاہے یہ الگ بات کہ بااثرلوگوںنے مال ِ غنیمت سمجھ کر قبرستانوںپرقبضے کرلئے ہیں 36

خواب اور تنہائی

خواب اور تنہائی

جمہورکی آواز

ایم سرور صدیقی

تنہائی بھی کیا چیز ہے تنہائی میں غور وفکرکے کئی دریچے کھل جاتے ہیں کبھی دل اپنے حالات پر کبھی ہم وطنوںکی حالت ِ زار پر خون کے آنسو روتاہے عجیب و غریب خیالات،کئی مظلوموں کے ہاڑے،بھوک سے بلبلاتے بچوںکی سسکیاں،کوڑا کرکٹ کے ڈھیر سے رزق تلاش کرنے والوں کے غم،پوری زندگی سسک سسک کر جینے والوںکی آہیں، ایک ایک لقمے کو ترستے لوگ،غربت کے ہاتھوں اپنی ہی زندگی کا خاتمہ کرنے والے بزدل یا پھرمحرومیوں کا شکار اس ملک کے80%شہری جن کے پاس

زندگی کی بنیادی سہولتیں بھی نہیں یا وہ بے بس۔غربت کے مارے جواپنے لخت ِ جگر بیچنے کیلئے کتبے لگائے شہر کی سڑکوںپر بیٹھے ہیں یاوہ جو روٹی کھانے کیلئے ہسپتالوںمیں اپنا خون بیچتے پھرتے ہیں یا اپنے ہی گردے بیچنے کیلئے مجبور ہیں میں کس کس کا تذکرہ کروں کس کس کا نوحہ پڑھوں۔ کس کس کی بات کروں۔ ایک طرف تیرا فرمان ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونا گناہ ہے مایوسی تو اسلام میں کفرہے۔ خدایا مجھے فہم و ادراک دے ۔میری رہنمائی کر پھر یہ سب کچھ کیا ہے؟ظالموںنے مظلوموں کا

جینا عذاب کیوں بنادیاہے میں سوچتاہوں ہمارے ملک کے نام کے ساتھ اسلامی جمہوریہ بھی لگا ہواہے لیکن یہ ملک اسلامی ہے نہ جمہوری ۔اگرہو تو دونوں صورتوںمیں عوام کے کچھ حقوق تو ہونے چاہییں۔جن ممالک کو ہم کافر اورغیر مسلم قرار دیتے ہیں ان میں جانوروںکے بھی حقوق ہوتے ہیں اور ان کے حق میں آواز بلندکرنے کیلئے کئی تنظیمیں بھی موجود ہیں لیکن جس ملک کو ہم اسلامی جمہوریہ سمجھتے

اور لکھتے ہیں یہاں تو غریب انسانوںکا کوئی حق تسلیم نہیں کیا جاتا وہ بے چارے ساری زندگی سسک، سسک کرجیتے ہیں نہ مرتے ہیں ۔ کبھی کبھی خیال آتاہے سچی بات ہے اس خیال کے ساتھ ساتھ رونا بھی آتاہے کہ ہم تقسیم در تقسیم ہوتے چلے جارہے ہیں پہلے برادریوں کے نام پر۔ کبھی لسانی اورعلاقائی سوچ نے ہمیں تقسیم کیا پھرفرقوں اور مسالک نے ہمیں اکائی بناڈالا اب طبقاتی سٹیٹس سے جینا محال ہے کیا ہمارے آ س پاس روشنی کی کوئی کرن نہیں؟ ۔ روزانہ کی بنیادپر جنم لینے والی مہنگائی ،

عام آدمی کی بے بسی اور حکومتی بے حسی کو کیا نام دیا جائے ؟ یاپھر آئے روز کے منی بجٹ سے گھر گھر میں ہونے والے لڑائی جھگڑے اور حکمران صرف اپنے رونے رونے میں لگتے رہتے ہیں یہ بھی حقیقت ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ غیرملکی دورے پاکستانی حکمران کرتے ہیں غیرملکی دورے صرف ان کا سیرسپاٹا پروگرام کے سوا کچھ نہیں ہوتا مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی کے ادوار میں ریکارڈ غیرملکی دورے کئے گئے

جس پراربوں روپے زرمبادلہ خرچ کیا گیا عمران خان نے سب سے کم غیرملکی دورے کرنے کا اعزازحاصل کیا اب نئے حکمرانوںنے غیرملکی دورے ایک حدتک کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن پھر انہوںنے لائو لشکر اور کروفرکے ساتھ کئی دورے کرڈالے جس میں میاں شہباز شریف کے مفرور بیٹے بھی شاہی مہمان بنا دئیے گئے

جسے دنیا نے اچھی نظرسے نہیں دیکھا ور ماضی کے کئی حکمرانوںکی غیرممالک میں عوام کو دی جانے والی سہولتوں،مراعات اورسسٹم کو دیکھ کر بھی ان کی غیرت نہیں جاگتی کہ عام آدمی کے لئے کچھ ٹھوس اقدامات ہی کرلئے جائیں ہر حکمران نے صرف عوام سے قربانیوںکا مطالبہ کیاہے جبکہ ان کااپنا لائف سٹائل خلیجی بادشاہوںسے بھی کہیں زیادہ ہے لگتاہے ہمارے جمہوری حکمران اندر سے ڈکٹیٹر ہی بنے ہوئے ہیں

جبکہ شاید ان کو یہ بھی بتانے کی ضرورت ہے کہ دعوے کو حقیقت بنانے کیلئے کچھ نا گزیر اقدامات کرنا پڑتے ہیں کچھ بے رحم فیصلے بھی کرنا پڑتے ہیں ،کچھ قربانیاں بھی دینے کی ضرورت پڑتی ہے عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دینے والی پالیسی زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی۔ ہمارے وسائل کی کمی توہو سکتی ہے جوہر ِ قابل کی کوئی کمی نہیں۔ہمت ،استکامت اور عزم سے اس ملک میں ترقی و خوشحالی کیلئے بہت کچھ کیا جا سکتاہے ہم محنت کوشش اور جرأت کریں تو ایک نیا پاکستان تعمیرکیا جا سکتاہے

۔پاکستان میںاعلیٰ درجہ کا فروٹ آم ،کنو،مالٹا ،آلو بخارا،خوبانی ، اخروٹ کپاس ، چاول اور دیگر اجناس نقد آور اجناس پیدا ہوتی ہیں سرجری کے آلات،گارمنٹس اور کھیلوں کیلئے اس ملک کی مصنوعات دنیا بھر میں مشہور ہیں اس ملک کے لوگ جفاکش اور محنتی ہیں اپنی ہمت اور خداداد صلاحیتوں سے جنگل کو منگل بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس کیلئے پر عزم،پرجوش پاکستانی اپنے وطن کو اقوام ِ

عالم میں سربلند کرنے کیلئے کوششوں کا آغاز کریں خدامدد کرنے والاہے ۔ ہمت مرد،مدد ِ خداکی کہاوت صادق آئے گی انشاء اللہ اٹھیے ۔۔سوچئے مت کچھ کر کے دکھائیں۔ ہمارے ہم وطنوں میں سے اکثریت لوگ محرومیوں کا شکارہیں اسی لئے کہا جا سکتاہے ہم میں بیشتر کا بچپن اذیت ناک اورکربناک بیتا ہے لیکن اگر ہم نے تہیہ کرلیا۔ دل میں ٹھان لی توقدرت کا فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا مایوسی کی کوئی بات نہیں

عزم یہ کرناہے مقصدکو نہیں بھولنا۔اس کیلئے بھرپور جدوجہد۔انتھک محنت اور دن رات ایک کرکے غربت کے خلاف ہر حال میں جنگ جینی ہے تاکہ ہمارے بچوںکا مستقبل روشن ،درخشاں اور تابناک ہو سکے اللہ ہمارے حکمرانوں کا قبلہ دوست کردے تو درجنوں مسائل خود بخودحل ہو سکتے ہیں حکمرانوں کے پروٹوکول، اختیارات سے تجاوز،کرپشن، من مانی، ہٹ دھرمی، اقربا پروری سمیت نہ جانے کتنے معامالات ہیں

جنہوںنے عوام کا جینا اجیرن بنارکھاہے اللہ اشرافیہ کے ساتھ ساتھ ہمارے حکمرانوں کو نیک ہدایت دے دے انکے لئے دعا اس لئے کہ پاکستانی عوام بے بس اور معصوم ہیں۔ہمارے وسائل کی کمی توہو سکتی ہے جوہر ِ قابل کی کوئی کمی نہیں۔ہمت ،استکامت اور عزم سے اس ملک میں ترقی و خوشحالی کیلئے بہت کچھ کیا جا سکتاہے آئیے کچھ کرکے دکھائیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں