حکومت عوام دشمنی پر اُتر آئی ہے !
عوام کی بے لوث خدمت کرنے کی دعویدار حکومت نے اپنے قیام کے صرف تین ماہ کے ابتدائی عرصہ ہی میں مہنگائی کے اتنے سونامی اٹھا دئیے ہیں کہ جنہوں نے عوام کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے ،سابقہ حکومت کی طرف سے جب تیل کی قیمتوں اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا گیا تو اس حکومت میں شامل سیاسی قیادت نے زبردست احتجاج کرتے ہوئے اسے عوام دشمن حکومت کے القاب سے نوازا ، اس کے خلاف مارچ کیے، احتجاجی مظاہرے کیے اور جلوس نکالے اور اپنی احتجاجی تقاریر میں موجودہ وزیر اعظم اور ان کے رفقاء اعلان کرتے رہے کہ اقتدار میں آ کے مہنگائی پر نہ صرف قابو پا ئیں گے،
بلکہ عوام کو ریلیف بھی دیں گے، لیکن جب سے ایوان اقتدار میں آئے ہیں تو یکے بعد دیگرے عوام پر پٹرول ،بجلی کے بم ہی گرائے جارہے ہیں، حکومت عوام دشمنی پر اُٹر آئی ہے توعوام الناس سے حکومت کے لیے کلمہ خیر کی اُمیدکیسے کی جا سکتی ہے۔یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ تجربہ کاری کی دعوئیدار حکومت نے اپنے اقتدار کے پہلے ہی تین ماہ میں عوام پر یکے بعد دیگرے چار پٹرول بم گرادیئے ہیں ،
حکومت نے ایک مرتبہ پھر رات کے اندھیرے میںپٹرول کی قیمت میں 14روپے 85پیسے کا اضافہ کر دیا ،جس کے بعد نئی قیمت 248روپے74پیسے لٹرہو گئی ہے،عوام کی پٹرول کے نرخ بڑھنے کا سنتے ہی پٹرول پمپوں کی جانب دوڑیں لگ گئیں،لیکن پیشتر پٹرول پمپ ناجائز منافعخوری کے لالچ میں بند اور جو کھلے تھے ،
وہاں پربھی لوگ ایک دوسرے سے الجھتے ہی نظر آئے ،عوام کی بڑی تعداد دونوں ہاتھ اُٹھا کر حکومت کو بدعائیں دیئے رہے تھے ،تاہم حکومت کی حسی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے ،حکومت کا خیال ہے کہ عوام کی بدعوئوں سے انہیں کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے ۔یہ لمحہ فکریہ ہے کہ حکومت عوامی مشکلات کا ازالہ کرنے کی بجائے مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہی ہے ،یہ وہی حکمران قیادت ہے کہ جو اقتدار میں آنے سے قبل مہنگائی مارچ کررہی تھی اور پٹرول کے نرخ میں چند روپے اضافے کو انتہائی ظلم قرار دیئے رہی تھی
اس کے باوجود ہر اقتدار میں آنے والا سمجھتا ہے کہسدا اقتدار میں ہی رہے گا ،اس لیے اصل مالک بر حق کی حکم عدولی کرتے ہوئے بر سر اقتدار میں لانے والوں کی اطاعت گزاری کی جاتی ہے ،انہیں کی خوشنودی میں عوام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں ،عوام کے استعمال کی اشیاء کی قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں ،یہ پہلے عوام پر سارا مہنگائی کا بو جھ ڈالتے ہیں اور پھر خود ہی مہنگائی کے خاتمے کے دعوئے کرنے لگتے ہیں ،
لیکن ان کے دعوئے اور وعدے کبھی پورے نہیں ہوتے ہیں ،عوام کی کہیں کوئی شنوائی نہیں ،وہ پیٹ بھر کر کھاسکتے ہیں نہ اپنا اعلاج کرواسکتے ہیں ،اس ملک کی اشرافیہ نے کبھی اپنے خرچے کم کیے ہیں نہ اپنی عیاشیوں میں کوئی کمی آنے دی ہے ،یہ سارے عوام کے ٹیکس کے پیسوں پر عیاشیاں کرتے ہیں اور عوام کو ہی سادگی کا درس دیتے ہیں ۔یہ عجب مذاق ہے کہ اس ملک کے حکمران سب کچھ لوٹ کر بھی عوام سے ہی قربانی مانگ رہے ہیں اور خود لوٹے
ہوئے میں سے بھی کچھ دینے کو تیار نہیں ہیں ،
اس ملک میں جب احتساب کی بات ہوتی ہے ،لوٹی دولت واپس لینے کی بات ہوتی ہے تو جھٹ سے این آراو دیئے دیا جاتا ہے ،یہاں لوٹنے والوں کو فوری این آر او مل جاتا ہے ،مگر لٹنے والوں کو کوئی این آر او دینے کیلئے تیار نہیں ،اس لیے نا کردہ گناہوں کی سزا عوام اکیلئے ہی بھگت رہے ہیں، لیکن یہ سب کچھ زیادہ دیر تک نہیں چلے گا ،عوام سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور سمجھ بھی رہے ہیں کہ اُن کے ساتھ کو نسا کھیل کھیلا جارہا ہے
،اگر فر صت ملے تو عوام کو مزید بے وقوف بنانے کی بجائے مل بیٹھ کر سوچیں کہ اپنی غلطیوں کو کیسے سدھارنا ہے ۔اس میںشک نہیں کہ اپنی غلطیاں سدھارے بغیر آگے بڑھنا انتہائی مشکل دیکھائی دیتا ہے ،تاہم اگرہر مشکل مرحلے پر عوام ہی قربانیاں دیئے سکتے ہیں تو اشرافیہ سے قربانی لینے میں کو نسی روکاوٹ آڑے آرہی ہے،اس ملک پر قر ضوں کا بوجھ غریب عوام نے نہیں ،حکمرانوں نے بڑھایا ہے اورآئے روز بڑھتی مہنگائی کی سزا عوام بھگت رہے ہیں ،اس ملک کے عوام غریب اور حکمرانوں کا شمار امرا میں ہوتا ہے