39

پاکستان شرائط پوری کرنے کے باوجود گرے لسٹ میں شامل کیوں؟

پاکستان شرائط پوری کرنے کے باوجود گرے لسٹ میں شامل کیوں؟

تحریر: اکرم عامر سرگودھا
فون نمبر: 03008600610
وٹس ایپ: 03063241100
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا قیام 1989ء میں عمل میں لایا گیا، جس کے تین بنیادی مقاصد تھے، منی لانڈرنگ کو روکنا ، دہشت گردی کے لیے ہونے والی فنانسنگ کو روکنا اور ٹیکس کی معافی سے دنیا بھر کے ملکوں کو روکنا، ابتدائی طور پر امریکہ، برطانیہ، جاپان، فرانس، اٹلی اور چین ایف اے ٹی ایف کے ممبر بنے اور انہی کی باہمی رضا مندی سے اس کا قیام عمل میں آیا اور آج ایف اے ٹی ایف کے ممبران کی تعداد 40 سے زائد ہے،

جو 150 سے زائد ممالک کی نگرانی کر رہا ہے، گرے لسٹ میں کسی بھی ملک کا نام کے شامل ہونے کا مطلب ہوتا ہے کہ یہ ملک ایف اے ٹی ایف کے طریقہ کار اور ضابطہ سے باہر رہ کر کام کر رہا ہے، اس لئے اس ملک کو دبانا مقصود ہوتا ہے، جب پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا گیا تو پاکستان پر دہشتگردوں کو منی لانڈرنگ کے ذریعے مدد کرنے کا الزام تھا، گرے لسٹ میں شامل ہونے کے بعد تمام ممبر ممالک پاکستان پر چھوٹی چھوٹی تجارتی پابندیاں عائد کرتے آ رہے ہیں، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں شامل ممالک کی جانب سے ایکسپورٹ امپورٹ میں بے جا ٹیکسیشن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،

اسی وجہ سے پاکستان دنیا کی مارکیٹ میں نہ اچھے ریٹس پر اپنی چیزیں بیچ سکتا ہے؟ اور نہ بیرونی ممالک سے اپنی مرضی کے ریٹ پر چیزیں خرید سکتا ہے؟ گرے لسٹ میں شامل ملک کو معاشی طور پر اتنا کمزور اور بے بس کر دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کے قابل نہیں رہتا، کچھ روز قبل خبر گردش کرنے لگی کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جا رہا ہے، جس کا FATF نے بین الاقوامی میڈیا پر اشارہ بھی دیا لیکن آخری وقت پر فیٹف میں شامل ممالک نے اپنا فیصلہ بدل لیا

اور پاکستان کی جانب سے تمام شرائط پوری کرنے کے باوجود پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل رکھا اور فیٹف نے باور کروایا کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے اکتوبر تک انتظار کرے، شاید اکتوبر کے بعد بھی فیٹف ممالک پاکستان کو گرے لسٹ سے نہ نکالیں، حکومت اس حوالے سے پوری تابعداری کر رہی ہے،فیٹف ممالک کے دبائو پر ملک میں نیب اور ایف آئی اے جیسے اداروں کا گلا گھونٹ کر رکھ دیا گیا ہے اور ان کے اختیارات محدود کر دیئے گئے ہیں، چونکہ کچھ سیاسی جماعتوں کی قیادت امریکہ بہادر کو آنکھیں دکھا رہی ہیں جو امریکی سرکار کو کسی صورت برداشت نہیں ہے،

یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا نام اب بھی گرے لسٹ میں ہے، ملک شرائط پوری کرنے کے باوجود کب تک گرے لسٹ میں رہتا ہے، یہ کہنا قبل از وقت ہے۔ پاکستان گرے لسٹ سے اس وقت نکلے گا جب امریکہ بہادر ملک کے حکمرانوں اور سیاستدانوں پر راضی ہو گا۔توجہ طلب امر یہ ہے کہ ’’فیٹف‘‘ نے پاکستان پر عائد تمام 34 اہداف پورے کرنے کے اعتراف کے باوجود ’’گرے لسٹ‘‘ سے نکالنے کا اعلان اکتوبر میں کرنے کا فیصلہ شاید اس وجہ سے کیا کہ موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے پنجاب کے

وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز شریف کیخلاف منی لانڈرنگ کیس چل رہے ہیں، اگرچہ اعلیٰ ترین عہدوں پر ہونے کی وجہ سے اب تک اْن پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی ہے اور دونوں باپ بیٹا عدالت سے ضمانت پر حکومت چلا رہے ہیں۔ اکتوبر میں نہ صرف خزاں کا آغاز ہوگا بلکہ اکتوبر کے بعد ’’نومبر‘‘ بھی آرہا ہے، پی ڈی ایم کے پیشن گوئی کے مطابق خزاں جائے بہار آئے نہ آئے یہ پیشن گوئی تو کمر توڑ مہنگائی کے باعث پوری ہوچکی۔ حکومت اور اپوزیشن کے بلیک اینڈ وائٹ کردار سے زیادہ پاکستان کو ’’گرے‘‘

سے نکالنے میں ’’اْن‘‘ کا ’’خاکی‘‘ کردار نمایاں رہا ہے۔ ’’فیٹف‘‘ جو کہ ایک ٹیکنیکل فورم تھا اس کو بھارت اور پاکستان مخالف قوتوں کے دبائو کے باعث پاکستان کے لیے پولیٹیکل فورم بنا دیا گیا۔ توقع تھی کہ پاکستان میں کروائی گئی پارلیمانی تبدیلی کے بعد پاکستان کو ’’گرے لسٹ‘‘ سے نکال دیا جائیگا، مگر ایسا نہ ہو سکا جو کہ بہت سے سوالات پیدا کر رہا ہے، پاکستان کے مستقل گرے لسٹ میں رہنے سے ملک پر بہت سی پابندیاں لگی ہوئی ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت بھی غیر مستحکم ہے

اور پاکستان کو آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اگر پاکستان آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ کر پایا تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ جائے گا۔یہاں توجہ طلب امر یہ ہے کہ آئی ایم ایف کبھی بھی اشرافیہ کی مراعات کو ختم کرنے کی شرط نہیں رکھتا بلکہ ہمیشہ عام لوگوں کی اشیاء کو مہنگا کرنے کی شرائط پر معاشی طور پر غیر مستحکم ممالک کو قرضے دیتا ہے، آئی ایم ایف کے اس غیر انسانی فعل کو انسانی حقوق کے ساتھ بھی جوڑا جا سکتا ہے، ایسی شرائط پر ہمارے حکمرانوں کو قرضہ لینے سے اجتناب کرنا چاہئے، کیونکہ حکمران عوام کو ریلیف دینے کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آتے ہیں،

مگر جب اقتدار میں آتے ہیں تو وہ اشرافیہ کا خیال رکھتے ہیں اور آئی ایم ایف کے دبائو پر غریب عوام کو اس نہج پر پہنچا دیتے ہیں کہ غریب آدمی کو گھر کا چولہا جلانا مشکل ہوجاتا ہے، آئی ایم ایف سے معاہدوں کی وجہ سے ملک میں موجودہ صورتحال بھی کچھ اسی طرح کی ہے، غریب آدمی مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گیا ہے، ماضی کے حکمرانوں کی طرح موجودہ حکمران بھی عوام کو طفل تسلیاں دے رہے ہیں

کہ غریب عوام کو جلد ریلیف دیں گے۔سو بات کہاں سے کہاں نکل گئی بات ہو رہی تھی ملک کو گرے لسٹ میں شامل رکھنے کی تو پاکستان نے وہ تمام شرائط جو فیٹف نے رکھی تھی پوری کر لی ہیں، مگر اس کے باوجود فیٹف ممالک نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل رکھنے اور اسے گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ اکتوبر میں کرنے کا عندیہ دیا ہے، جو کہ امریکہ بہادر، بھارت اور اس کے اتحادی ممالک کے دبائو کی وجہ سے کیا گیا، افسوس کہ فیٹف ممالک میں شامل پاکستان کے حامی ممالک نے اس پر پاکستان کے حق میں کوئی آواز بلند نہیں کی، یہی نہیں پاکستان نے بھی اس معاملہ پر کوئی رد عمل نہیں دیا،

تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو جن ممالک کی معیشت کمزور ہوتی ہے ان ممالک پر ایسی پابندیاں لگتی رہتی ہیں، چونکہ پاکستان کی معیشت کمزور ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو فیٹف جیسے ادارہ کی جانب سے مسلسل پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سوچنا یہ ہے کہ آخر کب تک یہ پابندیاں لگتی رہیں گی، اس کیلئے ملک میں انقلاب کی ضرورت ہے، انقلاب اس وقت آتا ہے جب قومیں بیدار ہوں، ہمارے ملک کی قوم تو سو رہی ہے،

مہنگائی، بیروزگاری، غربت و افلاس کا جن بے قابو ہو چکا ہے، مگر نہ تو عوام نے آواز بلند کی اور نہ ہی ملک کے کسی سیاستدان نے۔ ان حالات میں کسی مسیحا کی ضرورت ہے جو آئے اور ملک کا اقتدار اور باگ ڈور سنبھال کر انقلابی تبدیلیاں لائے پھر پاکستان گرے لسٹ سے بھی نکل جائے گا اور غربت، بیروزگاری، مہنگائی کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں