42

سیاسی بحران کا حل شفاف انتخابات !

سیاسی بحران کا حل شفاف انتخابات !

پنجاب میں( ن) لیگ کی تحریک انصاف کے ہاتھوں تاریخی شکست کے بعد پاکستان کی معیشت کا مزیدحال ہوا ہے، پاکستانی کرنسی کی میں گراوٹ جاری ہے، سٹاک ایکسچینج کا بْرا حال ہے،لیکن مجال ہے کہسیاسی قیادت کے کانوں پر جوں تک رینگے ،ایک طرف حکومتی اتحاد کے سربراہان قہقہے لگاتے ہوئے

فیصلہ سنا رہے ہیں کہ کچھ بھی ہوجائے، وہ اپنی حکومت کی مدت مکمل کریں گے تو دوسری جانب تخت پنجاب کے حصول کیلئے ارکا اسمبلی کی خرید وفرخت کی منڈی لگادی ہے ،سر عام ارکان پارلیمان کی خریدو فروخت ہورہی ہے ،مگر کوئی پوچھنے والا نہیں ،ادارے خاموش تماشائی بنے سب کچھ دیکھ رہے ہیں

،لیکن کسی جانب سے از خود نوٹس کی کوئی آواز سنائی نہیں دیے رہی ہے۔اس میں شک نہیں کہ پنجاب میں ضمنی انتخابات میں حکمراں اتحاد بالخصوص مسلم لیگ (ن) کی بدترین شکست نے سیاسی عدم استحکام بڑھادیا ہے،اس کے باعث کہا جارہا ہے کہ آ ئی ایم ایف کا موجودہ حکومت کے ساتھ معاہدہ کھٹائی میں پڑ سکتا ہے ، ماہرین معیشت ایسے اشارے بھی دیے رہے ہیں کہ موجودہ اقتصادی بحران کی پشت پر آئی ایم ایف اور عالمی مالیاتی ادارے ہیں، جو نہیں چاہتے کہ پاکستان کی معیشت بحران سے نکل آئے ،

ہمارے پورے اقتصادی نظام کو عالمی مالیاتی نظام نے جکڑا ہوا ہے،ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر بہت کم رہ گئے ہیں، اگر آئی ایم ایف سے قسط نہیں ملی تو دیگر مالیاتی ادارے اور ممالک جنہوں نے قرض اور سرمایہ کاری کا معاہدہ کیا ہوا ہے، وہ بھی اپنے وعدے کو پورا نہیں کریں گے، اگر زرمبادلہ کے ذخائر بحال نہیں ہوئے تو ایندھن اور غذائی اجناس کی درآمد بھی مشکلات میں پڑ جائے گی۔
اس وقت ملکی معیشت انتہائی بد حالی کا شکار ہے ،لیکن ہماری سیاسی قیادت ملکی معیشت کی فکر کرنے کے بجائے جنگ ِ اقتدار میں مصروف ہے،یہاں پر کسی کو اپنے بیٹے کا اقتدار بچانے کی فکر ہے،توکوئی اپنی سیاسی جاگیر کی حفاظت کے ساتھ مزید اختیارات کے مزے لینے کے لیے فکر مند نظر آتا ہے، ملکی معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب ہے، اقتصادی بحران سنگین قومی سلامتی کا مسئلہ بنتا جارہا ہے،

آنے والے دن اور مہینے عوام کیلئے مزیدمہنگائی کا ایک بڑا طوفان لائیں گے، یہ وقت ہے کہ ملک وعوام پر جو ممکنہ مصیبتیں آنے والی ہیں اْن سے بچاو کے لیے سر جوڑ کر ،اپنے مفادات کو بالائے طاق رکھ کر ،سوچ بچار کریں،لیکن حکومتی ایجنڈے میں مل بیٹھ کر پاکستان کی معیشت اور آنے والے مہنگائی کے نئے طوفان سے بچنے کیلئے کوئی خواہش دکھائی دیتی ہے،وزیراعظم شہباز شریف اور اتحادی جماعتوں کا اس بات پر زور ہے کہ جلد الیکشن نہیں کروانے اورحکومتی مدت پوری کرنی ہے ۔
اگر دیکھاجائے تو پنجاب کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ( ن) کو انتہائی بری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وزیراعلیٰ حمزہ شہباز اپنی اکثریت کھو چکے ہیں، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حمزہ خودہی استعفیٰ دے کر تحریک انصاف کے امیدوار کو حکومت بنانے کی دعوت دیتے، لیکن مسلم لیگ (ن ) اور اتحادیوںکا فیصلہ کیا ہے کہ وہ حمزہ شہباز کی حکومت بچانے کیلئے اپنی تمام تر سیاسی چالیں چلیں گے،

یعنی سیاسی کرپشن، لوٹا کریسی پروموٹ کرتے ہوئے تحریک انصاف اور( ق) لیگ ممبران ِصوبائی اسمبلی کو اپنی پارٹیوں سے منحرف کرنے کے عمل کا حصہ بنیں گے، اس کامطلب ہے کہ یہ چاہیے اخلاقی طور پر کتنا ہی گھنائونا کھیل ہے، لیکن یہ کھیل حمزہ شہباز کا اقتدار بچانے کے لیے ضرور کھیلیں گے۔
مو جودہ حکمران اتحادی ایک طرف پنجاب کا اقتدار ہاتھ نکلتا دیکھ کر سرعام جوڑ توڑ کررہے ہیں تو دوسری جانب اسمبلیوں کی مدت پوری کرنے اور فوری انتخابات نہ کرانے کا اعلان بھی کررہے ہیں ،اتحادی جماعتوں کا موقف ہے کہ قبل از وقت انتخابات بہتر آپشن نہیں ہے ،اگر حکمران سمجھتے ہیں کہ اس وقت مشکل حالات ہیں تو مستقبل میں قر یب میں بھی دودھ اور شہد کی نہریں نکلنے کے کو آثار نظر نہیں آرہے ہیں ،

اس صورت حال میں سمجھ نہیں آرہی ہے کہ حکمران اتحاد کیا چاہتا ہے ،کیو نکہ وہ جتنا عر صہ بھی حکومت میں رہیں گے ،عوامی مسائل ان کے ہی گلے پڑتے رہیں گے اور اس کا سارا سیاسی فائدہ پی ٹی آئی کو ہی ہو گا ،لیکن اتحادی اپنے سیاسی نقصان کے باوجود اقتدار چھوڑنے کیلئے تیار نہیںہیں۔
یہ انتہائی افسوس ناک امر ہے کہ سیاسی قیادت کے قو ل و فعل میں انتہائی تذاد ہے ،ایک طرف مسلم لیگ( ن)قیادت انتخابی شکست تسلیم کر کے مثبت روایت قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو دوسری جانب پنجاب میں وزارت اعلی کے دفاع میں ہر جائز و ناجائز ہربہ استعمال کررہے ہیں،یہ عوام کیلئے بھی سوچنے کا مر حلہ ہے

کہ ہماری سیاسی قیادت عوام کے ساتھ کیسے کیسے مذاق کرتی ہے ،اپوزیشن دور میں ان کا بیانیہ کچھ اور ،جبکہ اقتدار میں فکرو نظر ہی بدل جاتا ہے ،ملک کے سیاسی حالات پہلے ہی بہت خراب ہیں ،اتحادی جوڑ توڑ کی سیاست سے مزید خراب بنارہے ہیں ،اب حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ان میں بہتری کی امید بھی دم توڑنے لگی ہے ،اس وقت تمام بحرانوں کا واحد اور آخری حل فور شفاف انتخابات کے انعقاد کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں