قائداعظمؒ کا پاکستان
تحریر طالب حسین عباسی
ہمارے معاشرے میں شروع سے لے کر آج تک یہ موضوع زیر بحث ہے کہ قائداعظمؒ کون سا پاکستان چاہتے تھے سیکولر یا اسلامی؟ میں اس آرٹیکل کے اندر یہی بات واضع کرنا چاہوں گا کہ قائداعظمؒ کیسے پاکستان کے حامی تھے؟ 1940 سے پہلے آل انڈیا مسلم لیگ نے کبھی بھی انڈیا کی تقسیم کی بات نہیں کی بلکہ وہ ہندوستان کے مسلمانوں کے مذہبی، سیاسی، معاشی اور معاشرتی حقوق کے تحفظ کی بات کر رہی تھی
اس میں ذندگی جینے کا ہر اصول موجود ہے خواہ وہ سیاسی ہو، معاشی ہو، مذہبی ہو یا معاشرتی ہو۔ قائداعظم محمد جناح کے نزدیک پاکستان کا نظام خالصتاً اسلامی تھا۔ 1940 سے لے کر 1947 تک انہوں اپنی ہر تقریر میں اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان کی بنیاد اسلامی اصولوں پر رکھی جائے گی۔ 23 مارچ 1940ء کو قرارداد پاکستان کے موقع پر قائداعظمؒ نے دو قومی نظریہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: ” اسلام اور ہندو دھرم محض مذاہب نہیں ہیں بلکہ دو مختلف معاشرتی نظام ہیں لہذٰا یہ وہم اپنے ذہنوں سے نکال دیں کہ ہندو اور مسلمان مل کر ایک مشترکہ قومیت تخلیق کر سکیں گے۔ میں واضع طور پر کہتا ہوں
کہ ہندو اور مسلمان دو مختلف تہذیبوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ان تہذیبوں کی بنیاد ایسے حقائق پر رکھی گئی ہے جو ایک دوسرے کی ضد ہیں”۔ اسی طرح 1945 میں گاندھی کے نام ایک خط میں آپ نے لکھا ہے ” ہم ہندو اور مسلمان ہر چیز میں ایک دوسرے سے مختلف ہیں ہم اپنے مذہب، تاریخ، تہذیب و تمدن، لباس غرضیکہ ہر چیز میں مختلف ہیں”۔ اسی طرح قیام پاکستان کے مقصد کی وضاحت کرتے ہوئے
“ہم نے پاکستان کا مطالبہ محض ایک زمین کا ٹکڑا حاصل کرنے کے لیے نہیں کیا تھا بلکہ ہم ایک ایسی تجربہ گاہ حاصل کرنا چاہتے تھے جہاں ہم اسلام کے اصولوں کو آزما سکیں”۔ ان تمام ارشادات سے یہ واضع ہوتا ہے کہ قائداعظمؒ خالصتاً اسلامی ریاست چاہتے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد بہت سارے مسائل ابھر کر پاکستان کے سامنے چیلنج بن گئے تھے جس کی وجہ سے قائداعظمؒ کو موقع ہی نہیں مل سکا کہ وہ اسلام کے نفاذ کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدام اٹھا سکیں۔ مارچ 1944 میں انہوں نے فرمایا:
” اسلام ہمارا رہنما ہے اور ہمارے لیے مکمل ضابطہ حیات ہے ہمیں کسی سرخ یا پیلے پرچم کی ضرورت نہیں اور نہ ہی سوشلزم، کمیونزم، نیشلزم یا کسی دوسرے ازم کی ضرورت ہے”۔ پس یہ ثابت ہوا کے قائداعظمؒ اسلامی ریاست کے ہیروکار تھے اسلامی ریاست ہی ان کا خواب تھا۔ اسلام ایک بہترین نظام ہے جو زندگی کے ہر پہلو کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلام زندہ آباد پاکستان پائندہ باد۔