30

بھونیو،بکاؤ عالمی میڈیا اور افغانستان کی پر امن فضا

بھونیو،بکاؤ عالمی میڈیا اور افغانستان کی پر امن فضا

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

آج سے ٹھیک ایک سال پہلے دنیا بھر کا میڈیا پاگل کتوں کی بھونک رہا تھا کہ افغانستان میں امریکی تسلط کے بعد خانہ جنگی ہوگی، 20 سے 25 لاکھ بچے ادویات کی کمی سے مرجائینگے، اتنے لاکھ لوگ بھوک سے مرینگے، کئی لاکھ لوگ ہجرت کرکے پڑوسی ممالک میں گھس جائیں گے، اتنی مہنگائی ہوگی

فلاں ہوگا ڈھمکا ہوگا، امن وآمان کی صورتحال خراب ہوگی اور بھی بہت کچھ آج ایک سال بعد وہ سارا میڈیا خاموش ہے، آج افغانستان میں خطے کی سب سے سستی گیس، سب سے سستا پیٹرول ہے ایک ڈالر سے کم پر، فی لیٹر پیٹرول عوام کو میسر ہے، افغسنستان میں پیٹرول کی قیمت 0.95 ڈالر فی لیٹرانڈین کرنسی میں 75 روپئے بنتی ہے۔ افغانستان دنیا کا واحد ملک ہے جس پر ایک پیسے کا قرض نہیں،

سب کچھ تو بفضل تعالیٰ چل رہا ہے، یہ شرعی نظام کی برکت ہےمغربی ممالک امریکی و برطانوی دانشورحکمران دباؤ بنارہےہیں کہ اسلامی شرعی افغانستان حکومت ختم کرکے وہاں بھی نام نہاد جمہوری حکومت لے آئیں۔اسی لئے تو پورے عالم کی عسکری قوت کر بھی نہتے افغانیوں کے ہاتھوں شکست فاش کھا، شب کی تاریکی میں افغانستان سے بھاگنے والی امریکی قوت کو ایسا کیا افغانستان سے خوف محسوس ہورہا ہے؟ کہ وہ پھر پاکستان میں رجیم چینج اپنی کامیابی کے بعد،پاکستانی سرزمین آستعمال کرتےہوئے

افغانی اسلامی حکومت کو ختم کر وہان جمہوریت لانے کی تگ و دو کررہے ہیں؟دراصل عالمی یہود و نصاری سازش کندگان کو نہتے افغانیوں سے ڈر نہیں بلکہ انکے اپنائے اسلامی نظام سے ڈر لگ ریا ہے۔ کئی سو سال کی مشقت و جانفشانی سے انہوں نے عالم پر سابقہ 13 سو لمبے سال تک حکومت کررہی خلافت راشدہ بنو امیہ، فاطمیہ اور آخر میں خلافت عثمانیہ کو ختم جو کیا تھا! ابھی اس پر سو سال بھی پورے نہیں ہوئے ہیں،

افغانستان میں کامیاب ہوتی اسلامی حکومت، عالم کے اور مسلم مالک میں بھی اسلامی حکومت کے قیام کے مانگ آٹھ سکتی ہے۔ 2023 عالمی قوتوں کے ٹرک حکومت کے ساتھ کئے گئے سو سالہ عقد لوزین خاتمہ بعد،ترکی سے بھی خلافت عثمانیہ کے قیام کی اٹھتی آواز کو تقویت مل سکتی ہے۔ بیسویں صدی آخر میں روس کے افغانستان سے انخلا بعد، افغانستان میں قائم، پرامن طالبانی اسلامی حکومت کے خاتمہ ہی کے لئے 9/11 سازش رچی گئی تھی اور افغانستان پر حملہ کے 20 لمبے سال اسے قابو میں کرنے کی کوشش گئی تھی۔

افغانیوں سے شکست فاش کھا شب کے اندھیرے میں افغانستان سے بھاگ نکلنےکے باوجود عالمی یہود ونصاری سازش کندگان خطہ ارض عالم پر کامیاب اسلامی حکومت برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔اور اپنے زیر اثر رہے مسلم عرب شاہان و طوق جمہوریت میں پھنسائے رکھے گئے انیک مسلم حکومتوں کے من سلوی استفادئیت کو وہ کھونا نہئں چاہتے ہیں۔ اسی لئے تو کمزور ترین افغانستان کی اسلامی حکومت کے پیچھے لگے ہوئے ہیں

افغانستان کے مقابلے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت، نہ صرف زمانے سے سونے کی چڑیا مشہور بلکہ 2014 سے پہلے تک، اپنے تیز تر رفتار معشیتی ترقی پزیری کی وجہ سے، 2030 تک امریکی زوال بعد، عالم کی نیابت کے قابل متصور بھارت، وہ بھی عالم کی سب سے بڑی اور طاقت ور ترین کیڈر بیس نازی ہٹلر ٹائب پارٹی آرایس ایس کے سب سے طاقتور ور ترین مہاشکتی سالی ھندوؤں کے ویر سمرات مہان مودی جی کے ہاتھوں میں دیش کی باگ ڈور آنے کے بعد سے، چمنستان بھارت کی معشیتی حالت، سابقہ 50 سالوں سے، حالت جنگ میں رہے، عالمی طاقت روس و امریکہ کے ہاتھوں لٹے تباہ و برباد ہوئے، افغانستان سے بدتر ہوئی معلوم ہوتی ہے

اپنے وقت کی سونے چڑیا بھارت، اب لاکھوں اربوں کروڑ کی عالمی ملکوں کی مقروض جہاں بنی ہوئی ہے، بقول خود حکومت کے، انکے پاس سرکاری افواج و سرکاری نوکروں کو تنخواہ و پینشن دینے تک کی پونجی نہیں ہے، اسی لئے تو دودھ دہی دال چاول پر تک ٹیکس لگا، پہلے سے نوٹ بندی کی لٹی پسی دیش کی جنتا کوادھ مرا کیا جارہا ہے۔ دو کروڑ سالانہ نئے روزگار دینے کے وعدے سے حکومت پر قبضہ جمانے

مودی جی نے اپنے 8 سالہ سنگھی دور حکومت میں، 16 کروڑ نئے روزگار دینے کی بجائے، پہلے سے کانگرئس راجیہ کے نوکری پر رکھے 15 کروڑ لوگوں کو بے روزگار کیا ہے۔ایسے میں خود سے نہ سنبھالے جانے والے وشال بھارت پر اپنے مکر وفن اور وقفے وقفے سے نئے نئے جملہ بازیوں میں دیش کی جنتا کو الجھائے رکھنے والے سنگھی لیڈروں کی مثال شاعر کےکہے اس شعر مصداق لگتی ہے
گوہاتھ میں جنبش نہیں، آنکھوں میں تو دم ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں