چلے تو تھے ھندو ویر سمراٹ بننے، لیکن نہ گھر کے ریے نہ گھاٹ کے
نقاش نائطی
۔ +96656277707
جتیندر نرسنگھا نند تیاگی یا کہ وسیم رضوی کیا خودکشی کرنے والا ہے؟دنیا کے سب سےتیز رفتار بڑھنے، پھلنے اور پھولنے والے، دین قیم، ایک ایسا دین جس کے پاس موجود آسمانی کتاب، گذشتہ 1444 سال سے بغیر ایک لفظ، ایک حرف، حتی کے ایک زیر زبر کے بدلے نہ جانے والے آخری حکم خداوندی، آسمانی کتاب قرآن مجید کی تعلیمات کو چھوڑ کر، مسلم گھرانے میں آنکھیں کھولنے والے، سید وسیم رضوی نے، ایک ایسے ہزاروں سال قبل کے سناتن دھرم کو قبول کر جتیندر نرسنگھا نند تیاگی بن گئے ہیں
جن کے یہاں بتوں کی پوجا نہ کرنے والی، اصل سناتن دھرمی تعلیمات ماننے والوں کے مقابلے، سناتن دھرمی تعلیمات کے خلاف ہزاروں بتوں کی پوجا کرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔ سناتن دھرمی ھندوؤں کے مطابق، وہ خود ان تک ایشور کا آسمانی پیغام لانے والے رشی منی منو کے متلاشی ہیں۔ جو درحقیقت اسلامی تعلیمات مطابق مسلمانوں کے حضرت نوح علیہ السلام ہیں۔ سناتن دھرمی مذہبی کتب میں، ان کے رشی منی منو کے بارے میں، ان کے زمانے میں بہت بڑا پرلئے یا سیلاب آتے ہوئے،
پوری دنیا ڈوب جانے کی جو بات کہی گئی ہے اور جو کوئی بھی سناتن دھرمی رشی منی منو کی تعلیمات پر عمل پیرا تھا، منو کی بنائی وشال کشتی میں بیٹھ کر ہی اس وقت اس پرلئے یا طوفان سے بچ پایا تھا۔ یہ یا اس جیسی بہت ساری معلومات، ہزاروں سال قبل سے، سناتن دھرمی ھندوؤں کے پاس جو آپہنچی ہیں وہ ابھی 1444 سال قبل اسلام دھرم پر اتاری گئی قرآن مجید میں تفصیل سے بیان کی گئی ہیں
۔ سب سے اہم یہ بات، بین المذہبی داعی اسلام احمد دیدات علیہ الرحمہ اور ڈاکٹر ذاکر نائک مدظلہ کے علاوہ انیک دانشوروں، سائینس دانوں کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوچکی ہے کہ قرآن مجید، دنیا پیدا کرنے والے اللہ ایشور کی طرف حضرت محمد ﷺ پر اتاری گئی، ایک ایسی آسمانی کتاب ہی ہےجو آج تک 14 سو سالوں کے درمیان ایک زبر زیر تک نہ بدلے ہوئے اسی اپنی اصلی حالت میں اب تک نہ صرف موجود ہے
بلکہ مزید ہزاروں سال تک اسی طرح بغیر زیر زبر بدلے ،تاقیامت باقی بھی رہے گی۔ انشاءاللہ یہ اس لئےکہ اس آسمانی اسلامی تعلیمات قرآن مجید کو تاقیامت باقی رکھنے کی ذمہ داری خود اللہ ایشور نے، اپنے ذمہ لی ہونی ہے
عالم کے اب تک کے تمام آسمانی مذایب کے اللہ ایشور کے آخری آسمانی مذہب، دی لاسٹ ورشن، ایسے تاقیامت باقی رہتے والے، دین کو چھوڑ کر دوسرا دھرم اپنانے والے کو ،دوسرے دھرم والے دل سے قبول کیسے کرسکتے ہیں؟ اور یہی کچھ ہوا سید وسیم رضوی کے ساتھ، 2014 سے جو ھندو احیاء پرستی کا رتھ ھندوویر سمراٹ،
مہاں مودی جی رہتے جو شروع ہوا تھا ، انکے نیلم نفرتی ایجنڈے کے تحت، مسلم دھرم کونیچا دکھانے کے لئے، سوامی یتی نرسنگھا نند کے بہکاوے میں آکر، وسیم رضوی، اسلام دھرم کو بدنام کرنے جو نکلے تھے، خود بدنام ورسوا ہوکر،نہ گھر کے نہ گھاٹ کے، ذہنی طور،اتنے پریشان ہوگئے ہیں
کہ ان کے پاس اب سوائے خودکشی کر مرنے کے، اب کوئی چارہ نہیں بچا ہے*ایسے موقع پر ہم بس اتنا کہنا چاہتے ہیں کوئی اگر ان تک ہماری بات پہنچا دے اور وہ ہماری بات پر عمل پیرا ہوجائیں تو کم از کم ان کے پاپوں کا کفارہ یا پراسچت ہوتے، کم از کم بعدموت اللہ ایشور کرودھ غصے سےتو آمان مکتی پاسکیں گے۔
کوئی اللہ کا بندہ داعی اسلام اس تک رسائی حاصل کرتے ہوئے۔ اسے بغیر کسی شرط و لالج کے واپس اسلام دھرم قبول کرنے پر مائل کردے تو نہ صرف ہمارا ایک سید زادہ کل آخرت میں عذاب جہنم سے بچ پالیگا بلکہ اس کی وجہ سے اسلام دھرم کو بدنام جو کیا گیا ہے، ایک حد تک اس کی تلافی بھی ہوسکے گی۔ ویسے بھی سید زادے وسیم رضوی نے ، دنیوی وقتی فائدے اور شہرت کے لئے، اپنے اللہ ایشور کو غضبناک و کرودھت کرتے ہوئے، اپنی دنیوی زندگی کو بدنام و کلنکت کیا ہی ہے ہوسکتا ہےاپنے احساس جرم یا پچھتا چھاپ کے ہوتے، اپنے اللہ سے رو روکر معافی مانگیں اور بغیر کسی دنیوی مفاد کے،
خبر معلوم ہونے پر، ھندو شدت پسند خوف ہی اپنے گرگوں کے ہاتھوں انہیں قتل کرواتے ہوئے، اس کا الزام بھی ہم مسلمانوں کے سر تھوپنے سے باز نہیں رہینگے۔ اس لئے انکے اسلام دھرم قبول کرنےکی خبر کسی کو معلوم نہیں ہونی چاہئیے۔ ہاں البتہ اسلام دھرم قبول کرنے کے بعد کوئی بھی ھندو انہیں قتل کرتے ہوئے،ھندو دھرم کو رسوا ہونے نہیں دیگا۔انشاء اللہ۔ واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ