مظلوم کو ظالموں کے قہر سے نجات دلانا جہاد وقت عمل ہے
نقاش نائطی
نائب ایڈیٹر اسٹار نیوز ٹی وی دہلی
۔ +966562677707
ہندوستانی جیلوں میں قانونی حراست میں۳۰ فیصد سے زائد مسلمان قیدی : رپورٹ
بھارت کی مسلم آبادی حکومتی اعداد و شمار مطابق 15%۔ اور بھارت کے قانون کے تحت جہاں دلت آدیواسیوں و دیگر ذات برادریوں کوحکومتی مراعات حاصل کرنے یا کروانے جو تحفظات یا ریزرویشن قائم ہیں اس حساب سے تقریبا 50% ریزرویشن کے نام سے جو بندر بانٹ ہوتی ہے اس میں ہم مسلمانوں کو 3% سے 5% بھی مراعات دستیاب نہیں ہیں۔ آندھرا سمیت بعض صوبائی حکومتوں نے، اپنے اپنے ریاستی اسمبلی قانون پاس کرواتے ہوئے، صوبے کے مسلمانوں کو 5% ریزرویشن دینے کے قانون پاس بھی کئے تو،
دیش کی اعلی عدلیہ نے، نت نئے بہانوں سے، اس پر عمل آوری روک دی ہوئی ہے۔ ویسے بھارت میں،اپنے طور امن پسند سمجھے جانے والے ہم مسلمانوں کے آبادی تناسب 15% سے دوگنی 30% بے قصور مسلمانوں کو ہزار حیلے بہانوں سے، جیل کی کال کوٹھریوں میں بند رکھنا جمہوری طور آزاد ملک چمنستان بھارت میں،گویا معمول سا بن گیا ہے۔
قتل اجتماعی عصمت دری لوٹ مار، اغوا پھروتی جیسے خطرناک جرائم سے لپت اونچی ذاتی برہمن اس چمنستان بھارت میں جہاں، نہ صرف آزاد گھومتے پائے جاتے ہیں بلکہ بھارتیہ مرکزی و ریاستی سیاستدانوں کے ریکارڈ کھنگالیں تو نصف سے زائد ایم ایل ایز و ایم ایم پی و منستر صاحبان، خطرناک ترین جرائم کے مرتکب پائے جاتے ہیں وہیں پر آزاد عالمی ہیومن رائٹ اداروں کی مدد سے، جیلوں میں سالوں سے سڑ رہے ہم مسلم قیدیوں کی جانچ کرائیں تو نصف سے زائد جیل میں قید و بند مسلمان یقینا بے قصور پائے جائیں گے
ایک حد تک آل انڈیا جمیعت العلماء ھند جیل میں بند بے قصور قیدیوں کی رہائی کے لئے کوشاں ہے لیکن دوسرے مسلم ادارے اس سمت اپنا دامن بچائے دنیوی عیش و عشرت میں مصروف و مگن ہیں۔ جب تک کسی
بے قصور کو جیل میں بند کرنے والے سنگھی ذہن منافرتی آفیسرز کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے، انہیں سزا نہیں دلوائی جاتی ہے اس وقت تک بے قصور مسلم و دلت پچھڑی جاتی بھارت واسیوں کو، بے قصور جیلوں میں سڑانا بند نہیں ہوگا۔اس سمت مسلم اداروں کے ارباب حل و عقل تدبر و تفکر کرنا پڑیگا وما علینا الا البلاغ