47

’’ارشد شریف شہید عہد ساز شخصیت تھے‘‘(Part II)

’’ارشد شریف شہید عہد ساز شخصیت تھے‘‘(Part II)

تحریر: میاں افتخار رامے لاہور
فون: 03444440880
وٹس ایپ: 03172424118
ارشد شریف کا قتل ایسا اندوناک واقعہ ہے جسے برسوں تک نہیں بھولایا جا سکتا ہے۔ ارشد شریف کے قتل کے بعد پاکستان میں ایک خوف اور تشویش کی لہر پیدا ہوگئی ہے۔ بڑے بڑے صحافی اور ارشد شریف کے نظریے سے متفق جرنلسٹ اس وقت خود کو غیر محفوظ تصور کررہے ہیں اور بے چینی سے دو چار ہیں۔ ارشد شریف کے قتل کو پاکستانی میڈیا ہی نہیں بلکے اسے عالمی سطح پر بھی ڈسکس کیا جارہا ہے۔

واضع رہے کہ آج امریکا نے بھی کینیا سے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ارشد شریف ایک استاد صحافی تھے جو اپنی فیلڈ میں اپنی ذمہ داری سے لوہا منوا چکے تھے۔ اسی حوالے سے میں آپ کو اپنی آب بیتی بتاتا ہوں کہ وہ کس طرح اپنی ذمہ داریاں سر انجام دیتے تھے ۔ ارشد شریف کی 2011 میں سیکھائی ہوئی بات میں آج تک نہیں بھولا۔ ہوا کچھ یوں کے جب ارشد شریف صاحب ڈائریکٹر نیوز دنیا نیوز تعینات ہوئے

تو انہوں نے یہ دیکھنے کے لیے کہ اسائمنٹ ڈیسک کا رویہ رپورٹرز اور دیگر افراد کے ساتھ کیسا ہے۔ تو انہوں نے ڈیسک پر موجود پی ٹی سی ایل نمبر پر فون کیا۔ کام کے برڈن کی وجہ سے میں نے انہیں لائٹ لیا اور رف جواب دیا۔ اگلے دن انہوں نے مجھے اپنے آفس بلوایا اور کہا کہ لگتا ہے کہ تم پرکام کا بہت برڈن ہے لحاظہ تم 10 دن کے لیے چھٹی پر چلے جاواور ذہنی طور پر ریلکس ہو کر آنا۔ یہ سزا تھی یا ریلیف جس کی مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی۔

دس دن بعد میں دوبارہ آفس آیا تو انہوں نے مجھے پھر بلوایا اور کہا کہ یہ کام بہت ذمہ داری والا ہے۔ آپ کا رسپونس اور رویہ بہت اچھا ہونا چاہے۔نیکسٹ ٹائم ایسی غلطی مت کرنا۔ یہ ہوتا ہے تجربہ کار ڈائریکٹر نیوز اور ایک عام ڈائریکٹر نیوزمیں فرق۔ تجریہ کار استاد اس سطح تک جا کر بھی کام کو چیک کرتا ہے۔
ارشد شریف میں ایک اور خوبی بھی تھی وہ ایک ایسے صحافی تھے جو سنی سنائی باتوں پر نہیں بلکے دستاویزات اور ثبوتوں پر یقین رکھتے تھے۔ ہر خبر اور پروگرام میں کوئی بھی ایشو ڈسکس کرنے سے پہلے وہ اس کا مصدقہ ریکارڈ نکلواتے ، اس کا اچھی طرح مطالعہ کرتے ، بھرپور جانچ پڑتال کے بعد اسے اپنے پروگرام اور ٹویٹ کا حصہ بناتے تھے۔ پاکستان میں ارشد شریف جیسے نڈر، بے باک ، محنتی ، محب وطن اور جرت مند صحافی بہت کم ہیں۔یہ ان صحافیوں میں شامل تھے جنہوں نے بہت کم عرصے میں بڑا نام کمایا۔۔
ارشد شریف کو کس نے ڈرا دھمکا کر پاکستان سے باہر جانے پر مجبور کیا یہ ایک بڑا سوال ہے؟ جس جواب کی تلاش ہر پاکستانی کو ہے۔ ارشد شریف پر دباو ڈالا گیا اور ملک کی کئی تھانوں میں سنگین نوعیت کے مقدمات درج کرکے ان پر زمین کو تنگ کیا گیا۔ اسے نامعلوم افراد نے دھمکیاں دیں۔ سچ لکھنے سے منع کیا۔ تو اس وقت پاکستان میں کسی سیاست دان نے ارشد شریف کے حق میں آواز بلند نہیں

کی لیکن اب جب وہ اس دنیا سے رخصت ہوگئے تو ہر سیاست دان اپنی سیاست چمکانے کے لیے ارشد شریف کی شہادت کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کررہا ہے۔ارشد شریف کی شہادت بہت بڑا واقعہ ہے بات اظہار افسوس سے آگے بڑھنی چاہے۔ حکومت کو ارشد شریف کے اصل قاتلوں تک پہچنا چاہیے۔ لیکن حکومت بجائے انکوائری کروانے کے صرف بیانات تک محدود ہے۔ جو کام حکومت کو کرنا چاہے تھا

وہ پاک فوج کررہی ہے۔ افواج پاکستان نے ہمشیہ پاکستان کو بحرانوں ،آفات اور ناگہانی صورتحال سے نکالا ہے۔ جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ پاک فوج نے غم کی اس گھڑی میں ارشد شریف کے پرستاروں کے لیے ایک امید جگا دی ہے۔ آج ڈی جی آئی ایس پی آر نے 24 نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سنیر صحافی ارشد شریف کے قتل پر اظہار تعزیت کیا اوربتایا کہ ارشد شریف کے قتل پر انکوائری کمیشن بنانے کیلئے ا?ئی ایس پی ا?ر نے حکومت کوخط لکھا ہے۔ لفٹیننٹ جنرل افتخار بابر کا کہنا تھا

کہ ا?ج جی ایچ کیو کی جانب سے حکومت پاکستان کو درخواست کی گئی ہے اس معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائیں۔ اس معاملے پر قیاس ا?رائیاں اورالزام تراشی افسوسناک ہے باربار کوئی نہ کوئی بہانہ بناکرادارے پر نام لے کرالزام تراشی کی جاتی ہے۔ پاک فوج کے اس اہم اقدام کے بعد صحافی برداری پر امید ہے کہ ارشد شریف کے اصل قاتلوں تک پہنچ کر اس کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔ پاک فوج زندہ باد ، پاکستان پائندہ باد

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں