51

حوصلہ و یکجہتی کمزور فریق کو بھی طاقت ور ترین دشمن پر جیت دلا سکتی ہے

حوصلہ و یکجہتی کمزور فریق کو بھی طاقت ور ترین دشمن پر جیت دلا سکتی ہے

نقاش نائطی
+9666562677707۔ ۔
دیکھئے ایک سانپ نے ایک کتے کے بچے کی گردن سے لپیٹ کر، اسے ادھ مرا کر دیا تھا، لیکن اس کے ساتھ کھیل رہے دو کتوں کے بچوں نے ڈر کر، اپنی جان بچائے، بھاگنے کے بجائے، اپنے دوست و ساتھ کی مدد کرنے کی ٹھانی اور سانپ کے منھ کی طرف سے، اسے اپنے مضبوط دانتوں سے پکڑ کر، پوری قوت سے ،اسے کھینچنا شروع کیا تاکہ انکے ساتھی کی گردن پر سانپ کی گرفت مضبوط نہ ہو پائے

اور وہ مرنے سے بچ جائے۔ اور یوں نہ صرف اپنے ساتھی کو سانپ کے چنگل سے آزاد کردیا بلکہ شاید سبھوں نے ملکے اس سانپ کو مار کھا بھی لیا یہی ہوتی ہے حوصلہ اور جہادی جذبات کی طاقت، جو آجکل کے بھارتیہ مسلمانوں میں فقدان کے سبب، انہیں ھندو دہشت گردوں کے آگے سرنگوں و پشیماں جینے پرمجبور کررہی ہے۔ 2014 بعد والے ھندو نفرتی بھارت میں ،97 سالہ آرایس ایس و اسکی ذیلی شدت پسند ھندو دہشت گرد تنظیمیں،

بھارت کے مسلمانوں میں، انہیں انکے آبائی دینی جہادی جذبات سے ماورا، ان میں ان ھندو بھیڑیوں کا خوف بٹھائے، انہیں دوسرے درجہ کا شہری بنائے، انہیں پس مردہ قوم کی طرح، انکا غلام بنائے رکھنا چاہتی ہیں اور بھارت کی آبادی کے پانچوین حصہ کے ہم مسلمان، اسی بھارت پر اپنے 800 سالہ حکومت والے شاندار ماضی کو بھول کر، اور اپنے میں پنہاں جہادی قوت و حوصلہ کو نظر انداز کئے، ڈر اور خوف والے ماحول میں جینے پر مجبور ہیں۔

آج بھی ہم بھارت کے تیس کروڑ مسلمان، اپنے مذہبی مسلکی فروعی اختلافات کو درکنار کر، صرف امت محمدی ﷺ ہونے کے احساس کو، اپنے ذہن و قلب میں جاگزیں کئے، ان چند فی صد شدت پسند ھندو دہشت گردوں کے خلاف شیشہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے پائے جائیں، تو یقین مانئے، آسمانی سناتن دھرم والی شانتی، انتی پوروک، ھندو قوم کی اکثریت، خود آگے بڑھ کر، ان جنونی ھندو دہشت گردوں کے خلاف ہمارے ساتھ صف بستہ پائی جائیں گی۔

ایسا بالکل نہیں ہے کہ بھارت کے مختلف حصوں صوبوں کے مسلمان، سب کے سب پس مردہ ہوگئے ہیں۔ بلکہ ہر صوبے ہر حصہ کے مسلمان اپنے اپنے طور قوم مسلم کو، موجودہ پس ماندگی و تضہیک آمیز و ذلت آمیز دور سے نکالنا چاہتے ہیں اور اپنے اپنے طور کوشش بھی کررہے ہیں لیکن سو سالہ آرایس ایس کے ارباب حل و عقل، بھارت کو ھندو راشٹر گھوشت کرنے کے اپنے دور رس منصوبے کے تحت، ہم مسلمانوں کی صفحوں میں، میر جعفر و میر صادق جیسے غدار پیدا کئے، ہمیں متحد ہونے نہیں ہونے دینا چاہتے ہیں

بلکہ جہاں کہیں بھی ہم مسلمان اپنے طور متحد ہوئے،ہم مسلمانوں میں بیداری و خود اعتمادی پیدا کرنے کچھ عملی قدام اٹھانے میں کامیاب نظر آتے ہیں تو،انہیں اپنے اقتدار ھند کا غلط فائیدہ اٹھاتے ہوئے ، اپنے مکر و فریب سے، جھوٹے مقدمات میں پھنسائے، ہم مسلمانوں کو، ان کے خلاف یک جٹ ہونے سے، مانع رکھنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔ سابقہ پندرہ بیس سالوں میں، آسمانی تباہی والے،بھوکم و سیلاب زد مقامات پر، اور خصوصا کورونا مہاماری دوران، کورونا مریضوں میں دوائی و آکسیجن سیلینڈر تقسیم کرواتے ہوئے

اور ہزاروں ھندو بھائیوں کے پارتو شریر کو،انکے ھندو مذہبی عقائد کے اعتبار سے، انتم سنسکار کرتے ہوئے، اپنے رفاعی امدادی کاموں سے، نہ صرف مسلمانوں میں، بلکہ دلت آدیواسی پچھڑی جاتی کروڑوں ھندوؤں میں مقبول ہوتے، نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ اور ان کی ڈیلی تنظیموں سے، آرایس ایس، بی جے جے پی خوف کھائے، انہیں اقتدار ھند پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے، اپنے لئے سب سے بڑا روڑا تصور کئے،

بھارت کے اقتدار اعلی پر اپنے قبضہ کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ، انکم ٹیکس اور نیشنل تحقیقاتی حکومتی ایجنسیوں کو، ان کے خلاف انکے پیچھے لگائے، ان پر قانونی روک لگائے، ان سے پیچھا چھڑوانے کی سعی ناتمام میں منہمک ہیں۔“سب کا ساتھ سب کا وکاس” اور “اچھے دن آنے والے ہیں” جیسے دل لبھاؤنے نعروں کے ساتھ، ھند کے اعلی مناصب پر پہنچنے والوں نے بھارت کی معشیت کو تاراج کر دئیے

، اپنی تباہی و بربادی سے عام ھندوؤں کو ماورا و انجان رکھنے ہی کی خاطر، مسلم مدارس و مکاتب کا سروے کرانے کے نام پر تو، کبھی ھندو احیاء پرستی والے، آسمانی سناتن دھرمی، چمنستان بھارت کے ہزاروں سالہ پردہ داری نظام ہی کے طرز پر، مسلم نساء حجاب کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے، اپنے آپ کو ھندو احیاء پرستی والے ڈھکوسلے نعرے کے پیچھے چھپائے، سونے کی چڑیا بھارت کے معدنی خزانوں کے ساتھ 130 کروڑ بھارت واسیوں پر حد سے زیادہ ٹیکس لگائے، انہیں مہنگائی کی مار سے ادھ مرا کئے،

ہزاروں کروڑ کے ٹیکس کو، دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہوئے، منو اسمرتی کال کے دلت مخالف برہمنی راجیہ کو بھارت واسیوں پر لادنے کے فراق میں، یہ سو سالہ آرایس ایس،بی جے پی اوراسکی ذیلی ھندو شدت پسند دہشت گرد تنظیمیں منہمک و مصروف لگتی ہیں۔ اب اس ہزاروں سالہ گنگا جمنی مختلف المذہبی

سیکولر اثاث چمنستان بھارت کو کیسے دلت مسلم نفرتی چھوت چھات والے راجیہ بننے سے روکنا ہے اس دیش میں ہزاروں سال سے اپنی گنگا جمنی سیکئولر اثاث کو باقی رکھنے کی جستجو میں مصروف، کروڑوں ھندو بھائیوں کی ذمہ داری والا کام ہے۔وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں