تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ میںجس دن سے افسوسناک واقعہ ہوا ہے، اس دن سے لے کر آج تک بس 40

انقلاب تو آئے گا !

انقلاب تو آئے گا !

پاکستانی سیاست کی تاریخ ان ہونے سانحات اور ظلم کی ادھوری داستانوں سے بھڑی پڑی ہے، وزیر آباد میں عمران خان کے کنیٹنر پر فائرنگ کوئی نیا واقعہ ہے نہ فائرنگ کرنیوالے ملزم کاموقع سے گرفتار ہونا اور فوری طور پر اس کا اعترافی بیان سامنے آنا حیران کن ہے ،ہمارے ہاں سانحات کی تفتیش و تحقیقات ایسے ہی ہوتی رہی ہیں

،تاہم اس بار پی ٹی آئی قیادت پرقاتلانہ حملے کے مجرم کے فوری اعترافی بیان کے سامنے آنے سے ساری کہانی کھلتی جارہی ہے کہ بظاہر جوبتانے کی کوشش کی جارہی ہے ،اس سے حقائق مختلف ہیں،دال میں کچھ کالا نہیں، بلکہ پوری کی پوری دال ہی کالی ہے۔یہ انتہائی افسوس ناک امر ہے کہ اس قسم کی کارروائی کے قبل از وقت انتباہ کے باوجود خوفناک واقعہ رونما ہو گیا، جوکہ ناقص حفاظتی انتظامات کا واضح ثبوت ہے،

اس واقعہ میںفائرنگ کے ایک ملزم کو موقع سے رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا گیا ،لیکن دودن گرنے کے باوجود ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں ہو پارہی ہے ، حالانکہ صوبہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے اتحادیوں کی حکو مت ہے اور وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی دن رات پی ٹی آئی قیادت کے احکامات پر عمل در آمد کرنے کے دعوئے بھی کرتے رہتے ہیں ،لیکن عملی طور پر سارے دعوئے دھرے کے دھرے نظر آرہے ہیں ۔
تحریک انصاف کار کنان واقعے کی ایف آئی آر درج نہ ہونے پر سراپہ احتجاج ہیں ،جبکہ وزیراعلیٰ چودھری پرویز الہٰی نے شوکت خانم اسپتال میں عمران خان کی عیادت کے بعد اعلان کیا ہے کہ انہوں نے اعلیٰ سطح کی مشترکہ تفتیشی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کی ہدایت جاری کر دی ہے،اس میں انسداد دہشت گردی محکمہ (سی ٹی ڈی) کو خاص طورپر شامل کیا جائے گا، تا کہ واقعہ کے محرکات کا سراغ لگایا جا سکے،

ان کے بقول بظاہر حملہ کرنے والے ایک سے زیادہ ہیں ،ہم جاننا چاہتے ہیں کہ واقعہ کے پیچھے کون ہیں، کن لوگوں نے ملزم کو تربیت دی اور ان کے مزید کیا مقاصد ہیں،اس ساری تحقیق و تفتیش سے نہ صرف عوام کو آگاہ کیا جائے گا ،بلکہ حقیقی مجرموں تک پہنچ کر انہیں قرار واقعی انجام تک بھی پہنچایا جائے گا ،

وزیر اعلی پنجاب کے سارے دعوئے اپنی جگہ ،مگرماضی کے سارے تجربات بتاتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات سے متعلق حقائق تک کبھی پہنچا جا سکا نہ قوم کو کبھی کچھ بتایا گیا ہے ، یہ جے آئی ٹی اور کمیشن حقائق جاننے کیلئے نہیں ،بلکہ حقائق پر مزید مٹی ڈالنے کیلئے بنائے جاتے ہیں ۔
اتحادی حکومت کی کوشش رہے گی کہ اس واقعے پر بھی گزرتے وقت کی گرد ڈال دی جائے ،مگر تحریک انصاف قیادت ایسا ہونے نہیں دیے گی

،تحریک انصاف قیادت جیسے سیاسی وغیر سیاسی قوتوں کو للکار رہی ہے ،اس سے قبل ایسے کسی نے نہیں للکارا ہے ،اقتدار سے معزولی کے بعد ذوالفقار علی بھٹو مقتدر حلقوں کے خلاف کھڑے ہوئے تھے ،لیکن بھٹو کے حشر سے سب واقف ہیں ،اس کے بعد ،واز شریف نے بھی کچھ آوازیں نکالیں ،لیکن مزحمت کے راستے پر زیادہ دیر تک کار بند نہ رہ سکے ،لندن جانے میں ہی عافیت سمجھی ،بعدازاں بیک ڈور دروازے سے اقتدار ے مزے لے رہے ہیں ،یہ پاکستانی سیاست میں پہلی بار ہو رہا ہے

کہ ایک عوامی مقبول قیادت غیر سیاسی قوتوں سے کھلم کھلا ٹکرارہی ہے ،اس پر ہاتھ ڈالنے کی آرزو سب ہی رکھتے ہیں ،مگرہاتھ ڈال نہیں پارہے ہیں ، ایک طرف عوام ساتھ ہے تو دوسری جانب حالات بھی پہلے جیسے نہیں رہے ہیں۔
اس وقت ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے ، سیاسی محاز آرائی کم ہو نے کے بجائے مزید بڑھتی چلی جارہی ہے ،اس محاذ آرائی سے انتشار کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں ،ملک تباہی کے راستے کی جانب گامزن ہے اور مقتدر حلقے نیوٹرل کا راگ الاپ رہے ہیں ،ایک کے بعد ایک غلط فیصلہ ملک کو تباہی سے ہمکنار کر سکتا ہے ،یہ ملک ہے تو سب ہیں ،ملک نہیں تو کچھ بھی نہیں بچے گا ،اس لیے قومی مفاد میں سب کو مل بیٹھ کر معاملات سلجھانے ہوں گے ،اگر کوئی نہیں بیٹھ رہاتو زبردستی بٹھانا ہو گا ،

عوام کی عدالت میں جانا ہو گا ،انتخابات میں ہار کے ڈر سے کتنی دیر تک بھا گا جاسکتا ہے ،انتخابات آج نہیں تو کل کرانے ہی پڑیں گے،اتحادی حکومت کے پاس انتخابات کرائے بغیر کوئی چارا نہیں ہے ،تحریک انصاف قیادت کو بھی انقلاب لانے کیلئے اپنی زندگی مزید خطرے میں نہیں ڈالنی چاہیے ،وہ پا کستان کا مستقبل ہیں ،انہیں خود کو ضائع ہونے سے بچانا ہے ،اگر اللہ تعالی نے ایک بار پھر انہیں نئی زندگی دی ہے تو ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ نفرت کی آگ سے عام لوگوں کو بھی بچائیں اور افہام تفہیم سے پر امن انقلاب لائیں ،اس پر امن انقلاب میں ہی ملک وعوام کی بھلائی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں