اچھے اور برے کھانے کی تمیز ہم آپ کی صحت کو متوازن رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے 88

دعوت دین حق ہر حال میں دیتے رہنا ہے

دعوت دین حق ہر حال میں دیتے رہنا ہے

نقاش نائطی
966562677707+
دین اسلام آلی الکفار و مشرکین وملحدین و جدت پسند نام نہاد مسلمانوں تک پہنچاتے رہنے کی جو ذمہ داری، خود خاتم الانبیاء محمد مصطفی ﷺ نے، حج الوداع کے موقع پر، ہم مسلمانوں کے کمزور کندھوں پر ڈالی تھی، اسے اپنی استطاعت مطابق کرتے رہنا ہی، ہمارا دین دھرم,ہماری ذمہ داری ہے۔ مسجد کی چار دیواری کے اندر یا ہم مسلمانوں کے ہزاروں کے مجمع میں، کسی رطب اللسان خطیب و مقرر مولانا کی تقریر کا اتنا اثر نہیں ہوتا

جتنا کہ دنیوی تمدنی ترقی یافتہ، کسی مقام متمیز پر متمکن، اعلی تعلیم یافتہ کسی مسلمان کا اپنے اخلاق و کردار سے دیا معمولی عملی پیغام بھی، اغیار کے قلب و اذہان کو مسخر کرنے کے لیے کافی ہوا کرتا ہے۔ عرب شیوخ کی عیش پرستی کی تشہیر کر، انہیں خوب بدنام کیا جاتا رہا ہے، لیکن انہی عرب شیوخ اور انکے پیٹرو ڈالر من و سلوی کی وجہ سے، 1970 -72 کے دہے کے بعد،اس نصف صد سال کے درمیان، عالم میں جس تیزی سے اسلام پھیلا ہے، کیا اس کا اعزاز و تفخر، ان عرب شیوخ کو نہیں جانا چاہئے؟

ستر کے دہے سے قبل،سابقہ سو ڈیڑھ سالہ عالم پر برطانوی حکمرامی کے چلتے، اسلام دشمن یہود و نصاری سازش کنندگان کی حکمت عملی سے،اس وقت کے انگریزوں کے ٹکڑوں پر پلتے والے علماء کرام و صوفیائے کرام کا ہی استعمال کرتے ہوئے، عشق رسول ﷺ اور تبریک قرآن مجید و تبریک مساجد کے بہانے،

ہم مسلمانوں ہی کو، قران و مساجد سے دور کرتے ہوئے، اور اعمال دین ہی کے طور، شیعی رافضی شرک و بدعات کو کچھ اس طرح سے عالم کے ہم مسلمانوں میں، عملا پیوست کردیا گیاتھا کہ ہم انہی شرک و بدعات اعمال کو، دین حنیف کا حصہ مانے، دین حنفیت ہی کے نام سے، خرافات کے عادی سے ہوگئے تھے۔

اللہ رب العزت نے، قرآن و قرآنی تعلیمات، دین اثاث سلف و صالحین کو تا قیامت باقی رکھنے کا جو وعدہ، خود اپنے آسمانی کتاب، قرآن مجید میں کیا تھا، اسی پر عمل آوری کے طریقہ کار کے طور پر، ریگزار عرب میں پیٹرو ڈالر من و سلوی کی بہتات سامنے لاتے ہوئے، انہی پیٹرو ڈالر کمانے کی ہوڑ میں، جہان عالم بھر سے صاف شفاف، پاکیزہ و تازہ ذہن ،اعلی تعلیم یافتہ و غیر تعلیم یافتہ نوجوان نسل کو،دیار حرم لاچھوڑا گیا تھا

تو، وہیں پر یورپ و امریکہ میں اعلی تعلیم حاصل کئے، کچھ اعلی تعلیم یافتہ مختلف الملکی عربوں کے قلب و اذہان میں، دوران تعلیم یورپ و امریکہ،ان کے اذہان و ایمانی جذبات کو متزلزل کرنے، ان پر کی جانے والی مسیحی مشینری کاوشوں کے پیش نظر، عرب کھاڑی میں روزگار پر آئے، بین ملکی، بین المذہبی، عالمی قوتوں فعل( ورک فورس) تک، دین اسلام کی دعوت پہنچانے کی فکر جاگزیں کرتے ہوئے،

یہاں مختلف عرب ممالک میں، دعوت و ارشاد اور جالیات کا جال ایسا بچھایا گیا کہ، دیکھتے دیکھتے ہی دیکھتے، سابقہ سو ڈیڑھ سو سالہ برطانوی سامراج کی کاوشوں سے، عالم کے مسلمانوں سے، جو دین اہل سلف، کھرج کھرج کر، نکالا گیا تھا، اور ان میں شرک و بدعات کی عادتیں پیوست کی گئی تھیں۔ الحمد للہ، اسی کے دہے کی بعد سے،ان چالیس سالوں میں، عرب کھاڑی میں مصروف معاش، تارکین وطن لاکھوں کروڑوں ہم مسلمین نے، سلف و صالحین والے دین اسلام کو، اپنے اپنے علاقے میں واپس،ایسے رائج و پیوست کیا

کہ، ان کے عملی دین اسلام، دیکھا دیکھی، عالم کے ہر کونے میں، شرک و بدعات میں مستغرق، ہم مسلمین پر، سلف و صالحین کا دین حنیف غالب آنے لگا۔عالم کے ہر حصہ قطع ارض کے اہل علم و تفکر و تدبر،ذرا غور سے، اسی کے دہے کے، اپنے آپنے علاقے کی شرک و بدعات و خرافات اور آج کے سلف صالحین کے عمل پذیر دین اسلام کا تقابل کریں تو، ہمیں یہ تسلیم کرنے میں کوئی لیل و لعل نہ ہوگا

کہ،اسی کے دہے کے بعد،عالم بھر میں، صرف معشیتی ترقی پزیری ہی نہی ہوئی تھی، بلکہ عالم کے مسلمانوں میں، وہی سلف وصالحین والا، دین اسلام واپس لانے میں، عرب کھاڑی کے چند مخلص وعرب مبلغین کا بڑا ہاتھ رہا ہے۔ ہمیں یاد پڑتا ہے، امریکہ میں اعلی تعلیم حاصل کئے، پستہ قد غامدی خاندان کے بحریہ کے، کوئی ایڈمرل، الجبیل جامع مسجد امام سے،مسلسل ملاقاتیں کرتے ہوئے، سب سے پہلے جالیات جبیل کی بنیاد ڈالی تھی،

ابتدائی دنوں میں،آرامکو لیبر کیمپوں میں، جاجا کر، انکی منت سماجت کرتے ہوئے، ہفتہ کی چھٹی والا جمعہ کا دن، انہیں جامع مسجد دعوت پر بلا، پند و نصائح بعد، اچھے معیاری مرغن کھانے کھلا، انہیں مسلسل جالیات آتے رہنے پر، قائل کیا کرتے تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتے چند عرب اعلی تعلیم یافتگان کی شروع کی گئی،

دین اسلام الی الکفاریہ دعوت، پوری عرب کھاڑی کے تمام ملکوں میں پھیلتے ہوئے، عرب کھاڑی میں صرف پیٹرو ڈالر سمیٹنے آئے، لاکھوں عالم کے تعلیم یافتہ و غیر تعلیم یافتہ نوجوانوں نے، پیٹرو ڈالر کے ساتھ ہی ساتھ ایمان کی دولت سمیٹے، اپنے اپنے علاقے میں دعوت دین اسلام الی الکفار کا ایسا دعوتی جال پھیلایا ہے کہ، دشمن اسلام یہود و نصاری سازش کندگان کو، اپنا وجود ہی خطرےمیں نظر آنے لگا ہے۔ شروع کے ان متوفی اعلی تعلیم یافتہ عرب باشندگان کی خدمات کو، اللہ رب العزت قبول فرمائے اور جنت کے انکے درجات کو بلند کرے۔اور انکے شروع کئے اس دعوتی کام کو تاقیامت باقی رکھے

ان عرب ممالک میں سعودی عربیہ،کویت و قطر کو انتہائی نمایاں مقام حاصل رہا ہے کہ انہوں نے، نہ صرف اپنے یہاں پیٹرو ڈالر سمیٹنے آئے، تعلیم یافتہ و غیر تعلیم یافتہ، ملازمین پر دعوتی کام کیا ہے، بلکہ یورپ و امریکہ کے بڑے بڑے شہروں میں، بڑی بڑی عالیشان مساجد و اسلامی مراکز قائم کرتے ہوئے، دیار غیر میں گھس کر، دین اسلام کی دعوت دھڑلے سے کی ہے۔

ہر ملک کے سربراہ مملکت کی طرح ان شاہان عرب مملکتوں کو بھی، یہ حق حاصل ہے کہ، وہ اپنے ملکی رعایا کے شاندار مستقبل کے لئے، ملکی وسائل و قانون کو، وقت وقت کے لحاظ سے ترمیم کرتے ہوئے، عالمی معیار مطابق، اپنے عوام کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کریں۔ موقع و لحاظ سے اپنے ملکی قوانین کی ترمیم پر، حرف اختلاف اٹھانے کا حق، ہم برصغیر ھند و پاک کے مسلمانوں کو کیوں کر ہے؟

جنہوں نے اپنےذاتی مفاد کےلئے، اپنی مرضی مطابق آیات کریمہ و احادیث کی تفسیر اپنے اپنے مسلکی اعتبار سے کرتے ہوئے، برصغیر ھندو پاک میں موجود شرک و بدعات و شیعئ رافضی قبر پرستی والے، ہم مسلمین کے عملی،دین حنفیئت ہی کو، دین حنیف کے مقام متمیز پر نہ صرف لاکھڑا کیا ہے، بلکہ سلف و صالحین کے عملی دین اسلام کو بھی، غلط اور طریق ولالضالین میں سے، کہنے کی جرآت و ہچکچاہٹ ہم کیا نہیں پاتے ہیں؟

ترقی پذیر دنیا کو،دعوت دین اسلام دینے کے لئے، اپنے میں جدت پسندی لانی پڑتی ہے۔عالمی اقدار کی ہر اعلی چیز پر، یہود و نصاری کا قبضہ قائم رہتے پس منظر میں، عرب حکمراں شاہی خاندان قطر، تمیم بن احمد الثانی ،آج سے بارہ سال قبل بی جرآت مندی کا اظہار کرتے ہوئے،دنیائے کھیل کے سب سے بڑے فٹ بال مقابلے کو، پہلی مرتبہ اسلامی ملک، وہ بھی چھوٹے سے ریگزار عرب ملک قطر میں کرنے کی جسارت کرتے کی،

بلکہ یہود و نصاری اسلام دشمن سازش کنندگان کی طرف سے، ایسے عالمی مقابلے منعقد کرنے ناکام قرار دینے رچی گئی مختلف سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے، 12 سال کی محنت لگن سے عرب کھاڑی کے چھوٹے سے ملک قطر میں،عالمی معیار کے مختلف فٹ بال اسٹیڈیم تعمیرکرتے وقت، اسلامی و عربی ثقافت کا پورا دھیان و خیال رکھتے ہوئے،

اور اب ان عالمی کھیلوں کی شروعات کے وقت اسلامی اقدار کا برملا اظہار کرتے ہوئے، ایک طرف عالمی یہود و نصاری قوتوں کو نہ صرف ورطہ حیرت میں مبتلا کئے ہوئے ہے تو دوسری طرف “مشکل کی گھڑی میں بھی، مواقع تلاش” کئے اصول پر، عمل پیرا، قطر میں منعقد ہونے والے خالصتا” تجارتی نوعیت کے، اس کھیل مقابلے کو، یورپ و امریکہ کے یہود و ہنود و نصاری و ملحدین،

ترقی پذیر ممالک کو،اسلامی اقدار و اخلاقیات کا درس عملا دیتے ہوئے، ایک طرح سے دعوت دین اسلام الی الکفار کا اپنا فریضہ بھی پورا کرنے کی کوسش کررہے ہیں۔ ایسے میں دشمنان اسلام یہود و ہنود و نصاری خاموش کیوں کر رہ سکتے ہیں؟ سرزمین عالم اسلام یا سرزمین عرب ملک قطر میں منعقد ہونے والے اس عالمی معیارکھیل مقابلوں کو، گہن زد کرنے کے لئے، عالمی یہود و ہنود و نصاری، اسلام دشمن سازش کنندگان ہی کے قایم، ہم جنس پرستی کی عالمی تنظیم نے، جب قطر کھیل مقابلوں کے برملا مخالفت کا اعلان کیا

اور حق رائے دہی کے بہانے، قطر آکر، عالمی مقابلوں کے ایسی سرزمین پر جہان ہم جنس پرستی ممنوع قرار دی گئی ہے وہاں عالمی کھیل مقابلے کرنے کے خلاف اواز اٹھانے، احتجاج کرنے کی دھمکی دی، تب اپنے یہاں ہونے والے کھیل مقابلوں کو کامیاب کرنے کی خاطر، انکے آگے جھکنے کے بجائے، قطر عالمی کھیل منعقد دوران سیکیورٹی فراہم کرنے والے ادارے کے سربراہ عبداللہ ناصری کا سرزمین قطر عالمی کھیل

انتظامات کو بگاڑنے والوں کے خلاف سختی سے نپٹنے کا دیا ببانگ دہل بیان اور ساتھ ہی میں، صرف مہینے بھرکے ان عالمی کھیل مقابلوں کے لئے، ہم اپنے دائمی مذہبی اقدار کو پس پشت نہیں رکھ سکتے ہیں، اس دھمکی آمیز اعلان نے عالمی ایوانوں میں، دین اسلام کی عظمت کو انتہائی اونچے مقام متمیز پر آویزاں کردیا پے۔
فوڈ بال کھیل عالمی مقابلہ قطر کے دوران، نہ صرف مختلف ممالک عرب حکمراں بلکہ قطر و سعودی عرب سمیت فٹ میچ دیکھنے قطر پہنچنے والی عرب عوام، اپنے اسلامی،اصلی عرب مہمان نوازی سمیت، اپنے حسن اخلاق و کردار و اعلی ظرفی سے۔ یقینا اس عالمی فوڈ بال مقابلوں میں،سرزمین عرب پہنچنے والے، عالمی معیار کھلاڑیوں، منتظمین و شائقین کھیل کا دل جیتتے ہوئے، ان تک اپنے عملی دعوت اسلام ترسیل بھی کرینگے۔ انشاءاللہ

بالکل اسی طرز پر۔ مملکت سعودی عربیہ کے ولیعہد، محمد بم سلمان نے، عالمی کساد بازاری و اقتدار عالمی، رہبری کی روس و امریکہ لڑائی میں، روس کو نقصان پہنچانے، امریکہ کے اشاروں پر ناچتے ہوئے، تیل برآمدات کی کثرت میں اضافے کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے، اپنی غاصبانہ نازی پالیسیز سے، ماصی قریب میں عالم اسلام کو نقصان عظیم پہنچانے والے امریکہ و اسکے یورپی حلیفوں کو،

دن میں تارے دکھانے جو جہادی ہمت دکھلائی ہے، اس سے مستقبل قریب میں عالم پر اسلامی اقدار کے نمودار ہونے کی آس، ہم مسلمانوں میں پیدا کردی ہے۔ ایسے میں ہم انکے شاہی حکمرانی کی چھوٹی موٹی لغزشوں پر صرف نظر کر، عالم پر اسلامی اقدار قائم کرنے، ان عرب حکمرانوں کی پشت پر سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے پایا جانا از حد ضروری ہے۔ وما علینا الا البلاغ
قطر کا ہم جنس پرست عالم کو ایمان افروز پیغام

“اگر آپ ہم جنس پرستی پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہتے ہیں، تو ایسے معاشرے میں، جہاں اسے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے جائیں، یہاں آکر پورے معاشرے کی توہین نہ کریں، ہم 28 دن کے لئے مذہب تبدیل نہیں کریں گے” عبداللہ ناصری سربراہ 2022 ورلڈ کپ سیکیورٹی۔ ابن بھٹکلی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں