کرناٹک بھٹکل کے11 سالہ فلاح ایم جے انٹرنیشنل لیول کے کراٹے مقابلہ کے لیے منتخب 66

گفتار کے غازی ہم، عملی میدان میڈیا کے شہسوار کب بنیں گے؟

گفتار کے غازی ہم، عملی میدان میڈیا کے شہسوار کب بنیں گے؟

نقاش نائطی
+966562677707

میڈیا اہمیت پر جنوب بھارت کے مشہور روزنامہ آج کا انقلاب ہی کے یوٹیوپ چینل “انقلاب ٹی وی” کلپ ، این ڈی ٹی وی کے میڈیا کرمی عالمی میگیسے ایوارڈ یافتہ شری روش کمار کے، گوتم ایڈانی جیسے سنگھی کی آواز بننے سے انکار و استغفی پر، ریلیز ویڈیو میں، آج کا انقلاب کے چیف ایڈیٹر مدثر میاں کے تخیل سے ہم نہ صرف شادمان ہیں بلکہ بالکیہ ہم ان سے اتفاق بھی رکھتے ہیں۔ دراصل یہ موجودہ مسلم معاشرے کا المیہ ہے

کہ ہمیں میڈیا کی اہمیت کا ادراک رہتے ہوئے بھی، میڈیا لاین تجارت میں قسمت آزمانے کا بالکل ہی ہمیں ذوق نہیں ہے۔ “ہم تنقیدی تبصرے اور اصلاحی مشورے دینے ہی کے ماہر ہوکر رہ گئے ہیں” فی زمانہ اس تمدنی ترقی یافتہ دنیا میں مال و ثروت سے کہیں زیادہ، عقل و تدبر سے تجارت کی جاتی ہے، چاہے وہ میڈیا تجارت ہی کیوں نہ ہو۔ کچھ پانے کے لئے،کچھ کھونا پڑتا ہے بھارت کی آبادی کے پانچویں حصہ کے ہم مسلمان،اپنے حقیقی مسائل صحیح انداز، 80 فیصد بھارتیہ عوام کے سامنے رکھنے سے گویا قاصر،

بے بس سے ہوکر رہ گئے ہیں۔ دو دہے قبل تک گوتم ایڈانی جیسا اسکوٹر پر دہلی کی سڑکوں کی خاک چھاننے والا تاجر، اپنی محنت لگن و سیاسی آقاؤں کی چاپلوسی سے، آج عالم کا دوسرا سب سے امیر ترین انسان بن سکتا ہے تو، کیا ہم مسلم قوم کے ان گنت ھیرے موتی مانند ہزاروں کی تعداد میں مصروف تجارت کروڑپتی تاجر صاحبان میں، کیا کوئی ایک ، اپنے بل پر یا کچھ تاجر آپس میں مل کر، تجارتی نوع بیچے جانے والے، این ڈی ٹی وی ہی کی شراکت داری خرید کر، آزاد بھارت کے ایک ماتر باقی بچے، آزادی حق رائے دہی کے سرتاج، این ڈی ٹی وی کو بہتر انداز چلا، اسی این ڈی ٹی وی چینل ہی کو مضبوط نہیں کرسکتے تھے؟

اپنی بیٹیوں کی شادیوں پر کئی کئی سو کروڑ خرچ کرنے والے امراء مسلم تجار، قوم و ملت ہی کے لئے،کیا میڈیا تجارت میں سرمایہ کاری کر، اپنی قسمت آزما نہیں سکتے تھے؟ کیا چھوٹے سے ملک قطر نے اپنا نجی الجزیرہ ٹی وی چینلز شروع کرتے ہوئے، سابقہ سو سالوں سے عالم پر حکمرانی کر رہے، یہود و نصاری میڈیا ہاؤسز کو کڑی ٹکر نہیں دیا ہے؟ اگر کسی بھی بڑے پروجیکٹ کو ناقابل تسخیر تصور کر، اسے حاصل کرنےکی جستجو ہم مسلمان نہیں کریں گے تو پھر 2023 خلافت عثمانیہ نشاط ثانیہ قائم کرتے ہوئے، ہم کیوں کر عالم پر حکمرانی کے خواب بن سکتے ہیں؟وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں