165

حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا

حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا

نقاش نائطی
۔ +966562677707

غالبا” دو ڈھائی دہوں قبل کی بات ہے جب منطقہ شرقیہ دمام جماعت کی کمان ہمارے نازک کندھوں پر تھی صدر جماعت محترم یونس قاضیا کے بیان مطابق، اس وقت انکے خاندانی مراسم اہل خانہ مرحوم ایس ایم یحیی صاحب سے رہتے ہوئے،ان ایام مسز یحیی سے گفتگو بعد، ایک دن وہ انتہائی مضطرب تھے جب انہیں پتہ چلا تھا کہ مرحوم یحیی صاحب، باوجود سابق وزیر مالیات ہونے کے، ان کے آبائی حلقہ سے، اس وقت کے اسمبلی انتخاب، انہیں کانگریس ٹکٹ سے محروم کئے جانے کی وجہ سے، دل برداشتہ،

دہلی قیام کے دوران، از حد عالم پریشانی میں ، اہل سے خانہ سے رابطہ منقطع دہلی میں تھے،تب انہوں نے المحترم خلیل الرحمن سی اے صاحب سے رابطہ کیا اور دہلی سیاسی گلیاروں کے انکے تعلقات کے پیش نظر، انکے وسائل استعمال کر،یحیی صاحب کو کانگرئس ٹکٹ دلوانے کی استدعا کی۔ اس وقت خلیل صاحب کا کہنا تھا

کہ کل وہ کمپنی کے کسی کام سے یورپ جارہے ہیں اگر یونس دوبئی آتا ہے تو وہ کچھ کوشش کرسکتے ہیں۔ اس یقین دہانی پر یونس قاضیا دوبئی پہنچ گئے۔بقول انکے، انہوں نے اسی وقت کرناٹک انتخابات کی ذمہ دار، اس وقت کی طاقت ور ترین سیاسی شخصیت محسنہ قدوائی مرحومہ کو فون لگایا، تب اسکے پی اے نے یہ کہتے ہوئے کہ “محترمہ انتخابی فیصلے لئے جانے کے لئے، اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کے ساتھ ایک اہم نشست میں مصروف ہیں اور انکا حکم ہے کہ انہیں ڈسٹرب نہ کیا جائے”

۔ یہ کہتے ہوئے معذرت کرنا چاہی تب یونس قاضیا کے بقول خلیل صاحب نے فون پر ہی پی اے سے تحکمانہ انداز کہا کہ “جاؤ اور میڈم سے کہو کہ دوبئی سے خلیل کا فون ہے” دوسرے ہی لمحے جب محسنہ قدوائی مرحومہ فون لائیں پر آئی تو علیک سلیک کے بعد خلیل صاحب نے، ان سے بھی صاف الفاظ میں یہ کہا کہ “سابق وزیر مالیات کرناٹک کو انتخابی ٹکٹ سے کیسے محروم کیا جاسکتا ہے؟ مجھے نہیں معلوم کیسے ممکن ہے

لیکن میں چاہتا ہوں کہ کسی بھی صورت یحیی صاحب کو انتخابی ٹکٹ دیا جائے” خلیل صاحب کی محسنہ قدوائی مرحومہ سے دو بدو لاسلکی ملاقات ہی کے نتیجہ میں،اس وقت ایس ایم یحیی مرحوم کو، بھٹکل کے بجائے بنگلور جئے محل علاقے سے انتخاب لڑنے ٹکٹ دی گئی تھی۔المحترم خلیل الرحمٰن سی اے صاحب کے کرناٹک و دہلی کے سیاسی گلیاروں میں، ماوراء تفاوت پارٹی سیاست،ہر مکتبہ فکر کے لوگوں سے تعلقات خاص تھے۔

دوبئی پام بیچ پروجیکٹ معمار دوبئی، گلیدھاری کمپنی کے منطبق مالیات میر کارواں کی حیثیت سے، دوبئی میں موجود بھارتیہ سفارت کاروں سے چونکہ ان کے خصوصی تعلقات تھے اسلئے گاہے بگاہے بھارت سے دوبئی تفریحی تعیش پسندی کہ حکومتی مراسم وفود یاکہ یورپ جاتے ان ٹرانسٹ دوبئی رکنے والے بھارتیہ بااثر وفود سے ملنا ملانا رہتا ہے

تھا اور خلیل صاحب کی مہمانوں کو قیمتی ھدایات دینے کی دشت کشائی انہیں سیاسی گلیاروں کا بازیگر بنائے ہوئے تھی،اور مالی منفعت کے لئے علماء ھند و پاک کے خلیج ممالک آتے جاتے وفود کی، اپنے گھر پرتکلف ضیافت کی وجہ سے، خلیل صاحب ہر مکتب فکر کے علماء کرام کے چہیتے بھی تھے۔

ابتدائی ایام ممبئی رہتے، فرزند قوم نائط، آل عرب سابق آل انڈیا مہاشٹرا کانگرئس کے ریاستی صدر اور سابق سفیر ھند برائے سعودی عرب رہتے، امریکی فوربس حد بندی مطابق، عالم کے بہترین دس سفیروں میں اپنا ایک اچھوتا مقام بنانے والے، المحترم عبد القادر حافظکا مرحوم سے شفقت و تربیت حاصل کئے، مختلف الجہتی خصوصیات کے مالک المحترم خلیل الرحمن صاحب ماہر علم التجارت “سی اے” کے ساتھ ہی “فادر آف سی اے” بھی تھے

۔وہ فلک پر چمکنے والے کسی خاص نجم کی طرح اندھیرے کوہستانیوں میں بھٹکتے راہگیروں کے لئے، مشعل راہ بھی تھے تو ماہر نجوم جیسوں کے لئے، ممبع خزانہ علم الفلکیات بھی تھے۔ وہ بہتے آب کی طرح ہر کسی کو سیراب کیا کرتے ہیں ۔یہ ہماری کوتاہی و محرومی تھی کہ ہم ان سے کماحقہ فیضیاب نہ ہوسکے۔

اس پیران حالی کے باوجود ان میں قوم و ملت کے درد کا موجزن طوفان تفکر اور ان تفکرات کو عملی جامہ پہنائے کی ان کی سعی پیہم، بھٹکل مسلم خلیج کونسل اور کینرا مسلم خلیج کونسل کے ساتھ افق بھٹکل پر رفاعی خدمات میں مصروف عمل مختلف کھیل کلبوں پر مشتمل اسپورٹ فیڈریشن کا قیام ہی نہیں، میڈیا لائن خدمات کی صورت جنوبی ساحلی علاقوں کا معروف و مقبول ساحل آن لائن ویب پورٹل اور معروف و مشہور کنڑا روزنامہ وارتھا

بھارتی بھی ہے۔ مختلف مدراس و مکاتب انکی مالی مدد کے ساتھ ، جنوبی علیگڑھ مشہور سو سالہ بھٹکل کے تعلیمی ادارے انجمن حامی المسلمین کے لئے، دو عشرے پہلے اپنے والدین کے ایصال ثواب کے لئے، چار پانچ کروڑ صرفہ سے تعمیر کر،انجمن کو عطیہ کیا تعلیم نسواں پورا شعبہ ہی، ان کی علم دوستی کے ساتھ، تعلیم نسواں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے کافی ہے۔ المحترم خلیل الرحمن صاحب کو ہی وہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ کرناٹک حکومت کی طرف سے کرناٹک اتسو ایوارڈ سے نوازے گئے ہیں

اور یہ اعزاز بھی ابھی تک انہیں ہی حاصل رہا ہے کہ خلیج کے ملکوں میں مصروف معاش بھارتیہ تجار صف بندی کے اولین سو کامیاب تاجر طاقتور شخصیات میں انکا شمار ہوتا ہے۔ یہ انہی کا تفکر خاص تھا خلیج کے ریگزاروں میں مصروف معاش ہم چھ ساتھ ہزار اہل نائط افراد نے، انکی سجھائی بچت اسکیم سے خود کے ساتھ قوم و ملت کو بہت حد تک مستفید ہونے کا موقع عنایت کیا ہے

وہ پہلے بھی قائد قوم کے منصب تمکبت پر براجمان تھے اب انہیں افتخار قوم کے خطاب سے نوازا گیاہے۔ کل 10 دسمبر 2022 دوبئی انکے اعزاز انکی تہنیت کے لئے منعقد کردہ بھٹکل مسلم خلیج کونسل کی یہ رنگا رنگ تقریب، ان کی قوم و ملت کے تئیں خدمات پر مشتمل ڈاکومنٹری فلم کے ساتھ یقینا انہیں حیات دوام بخشے ہوئے یے۔

اور یہ غالبا بہت کم ہوتا ہے کہ زندوں کو ایک حد تک کندھوں پر اٹھانے اور کام نکلنے کے بعد قدموں پر پٹخ دینے والی اور بعد موت ان کی تعریف و توصیف میں زمین آسمان کے قلابے ملانے والی مردہ پرست قوم مسلم نے، آلمحترم خلیل الرحمن صاحب کے زندہ رہتے، ان کی پیران حالی میں، ان کی خدمات کا اعتراف کر انہیں زندہ رہتے، ایک گونا سکوں مہیا کرنے کی سعی کی ہے۔ اس کے لئے بھٹکل مسلم خلیج کونسل کی موجودہ قیادت مستحق مبارکباد ہے۔ اس موقع پر ہم نقاش نائطی اپنے بزرگ قائد قوم یاکہ افتخار قوم و ملت المحترم خلیل الرحمن سی اے صاحب کے لئے،صحت والی زندگی کی،

اپنے رب دوجہاں کے حضور دعا مانگتے ہیں اور امید کرتے ہیں بقول اس مقولہ کے کہ “استاد کے ہاتھ تربیت پایا طالب علم، ھیڈ ماسٹر، پرنسپل ہی نہیں کبھی کبھی وزیر تعلیم ہی بن کر اپنے استاد کے سامنے آتا ہے تو جھک کراستاد کی قدرکرتے اپنے استاد کو شادمان کرتا پایا جاتا ہے” خلیل الرحمن صاحب ہم اہل نائط افراد کے لئے مشعل راہ صدا رہینگے ہی، لیکن ہم امید کرتے ہیں موجودہ نسل کے فرزندان قوم نئی پود نئی نسل کے بچے، افتخار قوم خلیل الرحمن سی اے صاحب کو، اپنے لئے رول ماڈل تصور کئے

، اعلی تعلیم حاصل کرتے ہوئے، اپنے خدمت خلق جذبات سے،المحترم خلیل الرحمن صاح سے اونچے سنگ میل حاصل کرنے والے بنیں اور قوم و ملت کو ان سے مستفید ہونے کے مواقع فراہم کریں۔ وما علینا الا البلاغ

معروف شخصیت ڈاکٹر ایس ایم سید خلیل الرحمٰن صاحب کو افتخار قوم کا اعزاز ، تعلیمی اور سماجی خدمات پر مشتمل ڈاکومنٹری ریلیز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں