42

توانائی بچت پلان کی کامیابی کے امکانات !

توانائی بچت پلان کی کامیابی کے امکانات !

وفاقی کا بینہ نے توانائی بچت پروگرام کی منظوری دے دی ہے ،اس میںسب سے اہم نکتہ باز اروں ،ریستو رانوں اور شادی ہا لوں کی بندیش ہے ،اس توانائی بچت پروگرام کوصوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومت سمیت تا جر برادی نے بھی مسترد کردیا ہے، یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ وفاقی حکومت نے توانائی بچت کا کوئی منصوبہ بنایا اور اس پر عمل درآمد میں رکاوٹیں آرہی ہیں،اس سے قبل بھی دیکھا جائے

تو کم وبیش ہر حکومت نے اپنے طریقے سے توانائی کی بچت کے طریقے آزمانے کی بھر پورکوشش کی ہے، لیکن کسی حکومت کو بھی خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی ہے ،اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ حکمران بند کمروں میں فیصلے کرنے کے عادی ہیں اور اپنے فیصلوں کے بارے میں عوام کو آگاہی دینے سے پہلے ہی حتمی فیصلہ کر لیتے ہیں،اس وجہ سے ہر بار نہ صرف حکومتی پلان ناکام ہوتا ہے

، بلکہ حکومت کو اپنے احکامات واپس لینے پڑتے ہیں،اس بار بھی وفاقی حکومت کا توانائی بچت کا پلان کا میاب ہوتا دکھائی نہیں دیے رہا ہے۔اس میں شک نہیں کہ اس وقت ملک سیاسی ،معاشی اورتوانائی بحران کا شکار ہے ، اس میں سب سے اہم کردار ہر دور حکومت کے غلط فیصلوں کارہا ہے ،ہمیں قدرت نے بہت سے قدرتی وسائل سے نوازا ہے ،لیکن ہماری حکومتوں نے ان سے فائدہ اُٹھا نے کے بجائے در آمد ایندھن سے چلنے والے بجلی کے پلانٹ لگائے ،اس میں یقینی طور پر ان کے ذاتی مفادات وابستہ تھے

،یہ بجلی کے پلانٹ اب گلے کا پھندا بن چکے ہیں ،ہمارے پاس اب ایندھن در آمد کرنے کیلئے ڈالر ہیں نہ توانائی پوری کرنے کوئی دوسرے بندوبست کیا گیا ہے،اس مشکل صورت حال سے نکلنے کا حکومت کے پاس واحد حل توانائی بچت پروگرام ہی ہے ۔ملک میں توانائی کی بچت پرو گرام پر عمل در آمد ضرور ہو نا چاہئے ،لیکن اس توانائی بچت پروگرام سے بھی توانائی بحران سے نکلنا اتنا آسان نہیں ہے

،کیو نکہ ہمارے حکمرانوں نے صرف در آمد ی ایندھن والے پلانٹ لگانے پر ہی بس نہیں کی ہے ،بلکہ ان معاہدوں پر کیپسٹی چار جز کی ایسی شرط منطور کررکھی ہے کہ پلانٹ بند بھی رہیں تو قوم کو چارجز کے نام پر اپنے خون پسینے کی کمائی دینا ہی پڑے گی،اس خطے میں سب سے مہنگی بجلی پا کستان میں ہے

،اس کے باعث ہماری صنعتیں ہمسائیہ ممالک کی مصنوعات کا بھی مقابلہ نہیں کر پارہی ہیں ،اصولی طور پر توانائی بچت پروگرام کے ساتھ ان ذمہ داروں کے خلاف بھی سخت کاروائی ہونی چاہئے کہ جنہوں نے اپنے ذاتی مفادات کے عوض ملک کو ان بحرانوں میں دھکیلا ہے ،لیکن ان کے خلاف کاروائی کون کرے گا

،جبکہ یہاں تو مجرم ہی حکمران بنے بیٹھے ہیں۔اس ملک کے حکمرانوں کے غلط فیصلوں نے کل بھی عوام کو مشکلات سے دوچار کیا اور آج بھی اپنی من مانیوں کے فیصلے عوام پر مسلط کررہے ہیں ،تاہم اس بار پنجاب اور خیبر پختونخواحکومت کے ساتھ تاجر برادری نے بھی وفاقی ھکومت کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے ،پنجاب کے سینئر وزیر میاں اسلم اقبال کا کہنا ہے کہ وفاق نے فیصلہ کرنے سے پہلے صوبوں سے مشاورت نہیں کی ہے

،اس فیصلے سے نہ صرف عوام پرمزید بوجھ بڑھے گا ،بلکہ بے روز گاری میں بھی اضافہ ہو گا ،وزیر اعلی پختونخوا کے معاون خصوصی نے بھی اسی طرح کا موقف دیا ہے کہ ان سے بھی کوئی مشاورت نہیں کی گئی ہے ،اس لیے صوبائی حکومت کے ساتھ تاجر برادری اورہوٹل مالکان کی تنظیموں نے نہ صرف فیصلے کو مسترد کردیاہے ،بلکہ وزیر اعظم ہائوس کا گھیرائو کرنے کی بھی دھمکی دیے دی ہے ۔
یہ کتنی عجب بات ہے کہ قومی مفاد کے حامل فیصلوں میں وفاقی حکومت عوام کو نظر انداز کرکے توقع رکھتی ہے کہ عوام ان کے فیصلوں کو من وعن قبول کریں گے ،وفاقی حکومت نے ایک طرف صوبائی حکومتوں سے مشاورت نہیں کی ہے تو دوسری جانب تاجر برادری کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے

، تاجر برادری توانائی بچت پر بہت سی تجاویزھکومت کو پہلے ہی دے چکی ہے ،لیکن حکومت نے تاجر برادری کی طرف سے دی گئی تجاویز کو نظر انداز کرتے ہوئے یک طرفہ فیصلہ کیا ہے ،اس فیصلے پر صوبوں اور تاجر تنظیموںکے شدید ردعمل سے محسوس ہوتا ہے کہ وفاق کیلئے توانائی بچت پروگرام پر عمل در آمد کروانا آسان نہیں ہو گا،حکومت کو جس طرح دکانداروں پر ٹیکس کے فیصلے کو واپس لینا پڑا تھا

،اس طرح ہی حکومت توانائی بچت پروگرام کے فیصلے کو بھی واپس لینے پر مجبور ہو جائے گی ،کیو نکہ سیاسی حکومتوں کی بہت سی اپنی مجبوریاں ہوتی ہیں ،اس لیے بہتر ہوتا کہ یہ فیصلہ صوبوں اور تجارتی تنظیموں کو اعتماد میں لے کر ہی کیا جانا چاہئے تھا ،اب بھی زیادہ دیر نہیں ہوئی ہے ،وفاقی حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر صوبوں کے ساتھ تاجر برادری کو بھی موجودہ صورتحال پر اعتماد میں لے کر تعاون حاصل کیا جائے ،صوبائی حکومت اور عوام کا تعاون حاصل کیے بغیر توانائی بچت پلان کا میابی سے ہمکنار نہیں کیا جاسکے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں