38

ملک میں ہر سو قیامت برپا ہے !

ملک میں ہر سو قیامت برپا ہے !

ملک بھر میں آئے روز بڑھتی مہنگائی نے عوام کو ادھ موا کرکے رکھ دیا ہے، حکمران اتحاد اقتدار میں آنے سے پہلے مہنگائی کے خاتمے کے بڑے بڑے دعوئے کرتے رہے ہیں ، لیکن اقتدار میں آنے کے آٹھ ماہ میں سارے دعوئے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف بھی اپنے کپڑے بیچ کر سستا آٹا فراہم کرنے کا دعویٰ پورا نہیں کرسکے ہیں، پی ڈی ایم قیادت جب سے اقتدار میں آئے ہیں،

بجلی ،گیس اور آٹے کے نرخ ڈالر کی طرح تاریخ کی بلند ترین حدوں کو چھو رہے ہیں،غریب کو آٹا 145روپے کلو بھی میسر نہیں ہے، حکومت کی بدانتظامی اور عدم توجہی کا یہ عالم ہے کہ کراچی پورٹ پر مرغی کی فیڈ میں استعمال ہونیوالے سویابین کے کنٹینرز کلیئر نہیں کیے جارہے ہیں،اس کے باعث مرغی کی قیمت 400روپے سے 500روپے سے تجاوز کر چکی ہے ،لیکن حکمران اتحاد کے دعوئے اپنی جگہ برقرار ہیں

کہ درپیش سارے بحرانوں پر جلد ہی قابو پا لیا جائے گا۔اس میں شک نہیں کہ اتحادی حکومت مہنگائی کنٹرول کرنے میں بالکل ناکام ہو چکی ہے ،اس کے سارے دعوے دھرے رہ گئے ہیں،عوام کے لیے آج بھی اشیائے خور و نوش کی طرح مہنگائی کا جن گندم اور آٹے کو بھی چٹ کررہا ہے جبکہ ملک بھر میں مرغی کا گوشت بھی 420روپے سے 620روپے فی کلو کے درمیان فروخت ہورہا ہے ،حکومت کی جانب سے مہنگائی کنٹرول کرنے کے بجائے حیلے بہانے تراشے جارہے ہیں، ایک وہی روز مرہ کابہانہ ہے

کہ پٹرول مہنگا ہونے سے ٹرانسپورٹ اخراجات ناروا حد تک پہنچ چکے ہیں،اس سے مرغی خانوں سے منڈی تک مرغیوں کی ترسیل کا خرچہ صنعت کے وابستگان کیلئے برداشت کرنا امرمحال ہوچکا ہے،جبکہ پولٹری فروش مہنگی فیڈ اور سویا بین کی قلت کو مرغی کی قیمت میں اضافے کی وجہ قرار دیے رہے ہیں،اگر سویا بین کے کنٹینر بندر گاہ پر ایسے ہی پھنسے رہے تو پولٹری بحران مزیدبڑھنے کا اندیشہ ہے۔
ملک میںایک طرف انتظامیہ کی نااہلی کے باعث مہنگی پو لڑی کا بحران ہے تودوسری جانب سیلاب نے گندم و دیگر فصلوں کی کاشت کو ہی نقصان نہیں پہنچایا، بلکہ گوداموں میں پڑے گندم کے ذخائر بھی برباد کرکے رکھ دیئے ہیں، اس سے گندم کے بحران نے جنم لیا ہے، اس کابھر پور ناجائز فائدہ جہاں منافع خور اُٹھا رہے ہیں ،وہیںحکومت کی جانب سے گندم کی فراہمی کا تسلسل برقرار رکھنے کے باوجود عوام کو جان بوجھ کرآٹے کی فراہمی مشکل بنائی جارہی ہے،اس آٹے کے بحران سے روٹی اور نان بھی مہنگے بیچے جارہے ہیں،

اس پر حکومت کو بلاتاخیر حرکت میں آنے کی ضرورت ہے، تاکہ مہنگائی کے مارے عوام کو کم از کم دو وقت کی روٹی تو باآسانی مل سکے ،مگر حکمرانوں کی تر جحات میں عوامی مسائل سے زیادہ ذاتی مفادات ہیں ،اس کے باعث عوام کیلئے دووقت کی روٹی کا حصول مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے ۔
اس حقیقت سے آنکھیں چرانا ممکن نہیں ہے کہ مہنگائی کی شرح میں مسلسل ہونے والے اضافہ کی وجہ سے جہاں عوام کا جینا عذاب ہو گیا ہے ،وہیںملک بھر میں جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہورہا ہے،ملک میں لوگوں کی بڑی تعداد ناجائز دھندوں پر لگ گئے ہیں، عزتوں، عصمتوں کی فروخت میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے، اور جو لوگ ایسے کاموں کا تصور نہیں کر سکتے، وہ اجتماعی خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں

،اس صورتحال میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ غریب کی مشکلات میں کمی کب اور کیونکر آئی یا لائی جا سکے گی ، وزیر خزانہ اسحاق ڈارتو لگاتار عوام کو جلد حالات میں تبدیلی کا لالی پاپ دیئے جارہے ہیں،وہ اپنی ناکامیاں ماننے کیلئے تیار ہیں نہ عوام مخالف فیصلوں سے باز آرہے ہیں ۔
یہ انتہائی افسوس کی بات ہے

کہ قوم ان ساری مشکلات سے گزربھی رہی ہے تو اس مقصد کے لئے کہ آخر کار آئی ایم ایف کے پاس ہی جانا ہے اور عوام نے ہی قربانی کا بکرا بنا ہے، ایک بار پھر سارا بوجھ عوام نے ہی اُٹھانا ہے ،حکمرانوں نے قر ض لے کر کھاتے رہنا ہے اور عوام نے اپنے خون پسینے کی کمائی سے آدائیگیا ںکرتے رہنا ہے، اس ملک کے
حکمرانوں کو رتی برابر بھی پرواہ نہیں ہے کہ وہ اپنی رعایا کی جان و مال کی حفاظت اور ان کا معیار زندگی بلند کرنے کے ذمہ دار ہیں،حکمران اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں اور اس قیامت کا تدارک کرنے والا کوئی بھی نہیں ہے ،جوکہ ملک بھر میں ہر سو برپا ہے اور اس کا سامنا صرف عام غریب عوام ہی کررہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں